Juraat:
2025-11-06@08:34:04 GMT

مودی کا دورہ کینیڈا، سکھ سراپا احتجاج

اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT

مودی کا دورہ کینیڈا، سکھ سراپا احتجاج

ریاض احمدچودھری

بھارتی وزیراعظم کے دورہ کے موقع پر کیلگری میں کشمیریوں نے مظاہرہ کیا جبکہ البرٹا کے مختلف شہروں میں سکھ کمیونٹی بھی سراپہ احتجاج ہے جس کے اہم رکن ہردیپ سنگھ نجر کو خفیہ تنظیم را کے ایجنٹوں نے قتل کردیا تھا۔ہردیپ سنگھ نجر کے دوست مونندر سنگھ کا کہنا ہے کہ لوگ مشتعل ہیں کہ آخر مارک کارنی نے مودی کو کینیڈا بلایا کیوں؟مارک کارنی کے برعکس کینیڈا کے سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈ نے بھارتی وزیراعظم کیخلاف انتہائی سخت رویہ اپنائے رکھا تھا۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں واضح کیا تھا کہ کینیڈا کے پاس ناقابل تردید ثبوت ہیں کہ بھارتی سرکار ہی خالصتان تحریک کے کینیڈین سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہے۔
پاکستان سے شکست کی ہزیمت سے داخلی محاذ پر دوچار بھارت کے وزیراعظم کا کینیڈا میں سکھوں اور کشمیریوں نے مظاہروں سے استقبال کرکے نریندر مودی کو عالمی رہنماؤں کے سامنے رْسوا کردیا۔ کینیڈا میں منعقد ہونے والے جی 7 اجلاس سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف سکھ برادری کی جانب سے شدید احتجاج ریکارڈ کیا گیا۔ "سکھ فار جسٹس” اور خالصتان تحریک سے وابستہ ہزاروں افراد نے البرٹا کی کناناسکی ہائی وے پر احتجاجی ریلی نکالی، جسے انہوں نے "احتجاجی استقبالیہ” کا نام دیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ مودی کی یہ خام خیالی تھی کہ وہ عالمی اسٹیج پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بچ نکلیں گے۔
امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی،جاپان اور یورپی یونین پر مشتمل اقتصادی لحاظ سے اہم معیشتوں کا یہ اجلاس پندرہ سے سترہ جون تک کینیڈا کے صوبہ البرٹا میں منعقد ہوا۔ بھارت اس تنظیم کا رکن تو نہیں تاہم بھارتی وزیراعظم بطور مہمان مدعو تھے۔ دیگر مہمانوں میں یوکرین کے صدر زیلنسکی، البانیہ، برازیل، میکسیکو، جنوبی افریقا اور جنوبی کوریا کے رہنما بھی شامل تھے۔نریندر مودی قبرص کے راستے البرٹا سولہ جون کی شام پہنچے تو اجلاس کے روح رواں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل ایران جنگ کے سبب دورہ مختصر کرکے واشنگٹن واپسی کی تیاری کررہے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ سربراہ اجلاس کے دوران عالمی رہنماؤں کے آگے پیچھے کھڑے ہونے کی مودی جی کی حسرت دل ہی میں دبی رہ گئی۔
ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے علاقے سررے میں واقع گرو نانک گوردوارے کی پارکنگ لاٹ میں سرعام قتل کردیا گیا تھا۔ 18 جون 2023کو اس قتل کے بعد سے کینیڈا اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ رہے ہیں۔اس قتل کے بعد یہ حقیقت بھی کھل کرسامنے آئی تھی کہ بھارتی حکومت خالصتان تحریک سے وابستہ افراد کی آواز کینیڈا میں دبانے کیلیے کئی دیگر اہم شخصیات کو بھی دھمکیاں دینے اور انکی نگرانی میں ملوث ہے۔جسٹن ٹروڈو نے اسی وجہ سے بھارت کے چھ سفارتکاروں کو کینیڈا سے نکال باہر کیا تھا۔اب مارک کارنی نے نریندر مودی کو دعوت دی تو کینیڈا کی اہم سیاسی جماعت این ڈی پی کے رہنما جگمیت سنگھ بھی ان سے نالاں ہوگئے ہیں۔
جگمیت سنگھ نے کینیڈین وزیراعظم سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ نریندر مودی کو دورہ کی دعوت نہ دیں کیونکہ خود جگمیت سنگھ کی مبینہ طور پر را کے ایجنٹ نے نگرانی کی تھی جس پر انہیں سن دوہزار تئیس میں پولیس کا تحفظ حاصل کرنا پڑا تھا۔سکھ رہنماؤں نے کینیڈین حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک ایسی حکومت کے سربراہ کو دعوت دینا جو اپنے ملک میں اقلیتوں پر ظلم ڈھاتی ہے، عالمی اقدار کے منافی ہے۔ کینیڈا کی حکومت پہلے ہی نجر کے قتل کا الزام بھارت کی خفیہ ایجنسی "را” پر عائد کرچکی ہے۔سکھ کمیونٹی نے مطالبہ کیا کہ مودی کو انسانی حقوق کی پامالی پر عالمی کٹہرے میں لایا جائے۔
کینیڈا میں آباد کینیڈین انڈینز کی تعداد تقریباً اٹھارہ لاکھ ہے جن میں سے تقریباً آٹھ لاکھ سکھ ہیں جبکہ دس لاکھ بھارتی مختلف حیثیت میں نان ریزیڈنٹس کے طور پربھی موجود ہیں۔ ان میں سے بڑی تعداد نے حالیہ ریفرنڈم میں خالصتان کی آزادی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ بھارتی وزیراعظم کیخلاف مظاہروں میں بھی سکھوں کی بڑی تعداد شریک ہورہی ہے۔اس صورتحال میں ایک عشرے بعد نریندر مودی کینیڈا آتو گئے ہیں تاہم کینیڈین سرزمین پر بھارتی سرکار کے مبینہ جرائم کے سبب مارک کارنی نے تصدیق کی ہے کہ نریندر مودی سے بات چیت میں لاانفورسمنٹ یعنی قانون کے نفاذ پر عمل کی بات بھی ہوگی۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ گلوبل سپلائی چین میں بھارت کے کردار کی وجہ سے مارک کارنی کو مودی کو بلانا پڑا۔ دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بھارت اور کینیڈا کے درمیان سن دوہزار چوبیس میں تجارت کا حجم آٹھ اعشاریہ چھ ارب ڈالر رہا تھا اور امریکا سے تعلقات کشیدہ ہونے کا خطرہ موجود ہونے کے سبب کینیڈا چاہتا ہے کہ بھارت سے معاشی تعلقات مضبوط ہوں۔ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کینیڈا بھارت اقتصادی تعلق اپنی جگہ، نریندر مودی کو سفارتی محاذ پر شکست اس لیے ہوئی کیونکہ وہ جب دو طرفہ بات چیت کریں گے تو بھارتی حکومت کے کینیڈا میں جرائم پر بھی بات ہوگی۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نریندر مودی کیلیے تاخیر سے البرٹا پہنچنا اس لیے بہتر ثابت ہوا کہ اگر امریکی صدر سے آمنا سامنا ہوجاتا اور جنگ بندی میں امریکا کے کردار سے وہ کنی کترانے کی کوشش کرتے تو ان کے ساتھ بھی کہیں وہی نہ ہوجاتا جو یوکرین کے صدر زیلنسکی کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ہوا تھا۔ کانگریس رہنما راہول گاندھی کے یہ الفاظ بھارتی وزیراعظم کے کانوں میں گونج رہے تھے کہ ٹرمپ نے انہیں کہا تھا کہ نریندر سرینڈر۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: بھارتی وزیراعظم ہردیپ سنگھ نجر نریندر مودی کو مارک کارنی کینیڈا میں کینیڈا کے بھارت کے کہ بھارت تھا کہ

پڑھیں:

بھارت کی پسماندہ ترین ریاست بہار میں آج انتخابات کا پہلا مرحلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بھارت کی پسماندہ ترین ریاست بہار میں آج صوبائی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ ہو رہی ہے۔ ریاست کی 243 نشستوں میں سے 121 پر آج جبکہ بقیہ نشستوں پر منگل کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔

یہ انتخابات حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیے ایک بڑا سیاسی امتحان سمجھے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ جنگ میں ناکامی اور اس کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کی ملک گیر تنقید نے پارٹی کی مقبولیت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

مزید یہ کہ امریکا کی جانب سے 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد مودی حکومت کو معاشی دباؤ کا سامنا ہے۔ معیشت سست روی کا شکار ہے، دیہی علاقوں میں امیر اور غریب کے درمیان خلیج گہری ہو چکی ہے، بے روزگاری بڑھ گئی ہے جبکہ تعلیمی و طبی سہولیات بھی زبوں حالی کا شکار ہیں۔

بی جے پی، جو بنیادی طور پر اونچی ذات کے ہندوؤں کی نمائندہ جماعت سمجھی جاتی ہے، نے 2020 میں جنتا دل یونائٹڈ کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی۔

اس بار اپوزیشن جماعتیں، خصوصاً کانگریس اور راشٹریا جنتا دل، مودی کو سخت مقابلہ دینے کے لیے متحد ہیں۔ تاہم الیکشن سے قبل ووٹر فہرستوں میں بڑی تبدیلیاں متنازع بن چکی ہیں، کیونکہ 8 کروڑ رجسٹرڈ ووٹروں میں سے تقریباً 65 لاکھ کے نام شہریت کی تصدیق کی بنیاد پر خارج کر دیے گئے ہیں۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر بی جے پی کامیاب ہو گئی تو انتخابی نتائج پر شفافیت کے حوالے سے سوالات اٹھنے کا امکان ہے۔ حتمی نتائج 16 نومبر کو متوقع ہیں۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی پسماندہ ترین ریاست بہار میں آج انتخابات کا پہلا مرحلہ
  • ظہران ممدانی کی نریندر مودی پر کڑی تنقید، پرانی ویڈیو وائرل
  • بھارتی تسلط غیر قانونی، کشمیری جبر کے سامنے نہیں جھکے، حمایت جاری رکھیں گے: وزیراعظم
  • جعلی ڈگری ہولڈر وزیراعظم مودی کو شعبہ تعلیم سے کوئی دلچسپی نہیں ، راہل گاندھی
  • نریندر مودی قاتل ہیں، انہوں نے گجرات میں قتل عام کیا، میئر نیویارک ظہران ممدانی کی ویڈیو وائرل
  • کینیڈامیں تعلیم کے خواہش مند بھارتی طلبہ پریشان
  • کینیڈا میں بھارتی شہریوں کے عارضی ویزوں کی اجتماعی منسوخی پر غور
  • نریندر مودی نے ووٹ چوری کرکے جنگل راج نافذ کردیا ہے، راہل گاندھی
  • ویزا درخواستوں میں جعلسازی کا الزام، کینیڈا نے بھارتی طلبا کو داخلہ دینے کی شرح میں بڑھی کمی کردی
  • ورلڈ کپ میں تاریخی کامیابی نے انڈینز کو ’1983 کی یاد دلا دی، مودی سمیت کرکٹ لیجنڈز کا خراجِ تحسین