امریکا کے تہران پر حملے کے بعد نریندر مودی کا ایرانی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایران کے صدر مسعود پزشکیان سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور فوری طور پر کشیدگی میں کمی کی اپیل کی۔
اتوار کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘پر جاری اپنے بیان میں نریندر مودی نے کہاکہ انہوں نے ایرانی صدر سے خطے میں حالیہ پیشرفت پر تفصیل سے بات کی ہے۔ مودی نے کہاکہ گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے علاقائی سلامتی، امن اور استحکام کی ضرورت پر زور دیا۔
Spoke with President of Iran @drpezeshkian.
— Narendra Modi (@narendramodi) June 22, 2025
بھارتی وزیراعظم مودی نے بتایا کہ انہوں نے ایرانی صدر سے کہاکہ موجودہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مکالمہ اور سفارت کاری کو ہی واحد مؤثر راستہ سمجھتے ہیں، اور فوری طور پر فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔
یہ رابطہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکا نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ایران کی ایک جوہری تنصیب کو نشانہ بنایا، جس کے بعد خطے میں تناؤ مزید بڑھ گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایرانی صدر بھارتی وزیراعظم رابطہ کشیدگی میں کمی مسعود پزشکیان مشرق وسطیٰ نریندر مودی وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایرانی صدر بھارتی وزیراعظم کشیدگی میں کمی مسعود پزشکیان وی نیوز ایرانی صدر
پڑھیں:
27ویں ترمیم کے مسودے پر نواز شریف سے مشاورت ہوگی، سینیٹ سے پاس کروانے کے لیے پی ٹی آئی سے بھی رابطہ ہے: خرم دستگیر
سابق وفاقی وزیرِ خرم دستگیر خان نے انکشاف کیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار ہوچکا ہے اور اس پر مختلف سیاسی جماعتوں سے مشاورت جاری ہے۔
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ اس اہم آئینی ترمیم کا مسودہ آئندہ جمعے کے روز سینیٹ میں پیش کیا جائے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ترمیم پیش کرنے کی خواہاں ہے، حتیٰ کہ تحریکِ انصاف سے بھی رابطے کیے جا رہے ہیں تاکہ ترمیم وسیع تر اتفاقِ رائے سے منظور ہو۔ ان کے مطابق قومی اسمبلی میں حکومت کو کوئی دشواری نہیں ہوگی، تاہم سینیٹ میں منظوری کے لیے سیاسی مشاورت کا عمل جاری ہے۔
انہوں نے یہ بھی تصدیق کی کہ حتمی مسودہ تیار ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ ان کے مطابق یہ حکومت کی خواہش ہے کہ ترمیم سیاسی اتفاقِ رائے کے ساتھ منظور ہو تاکہ اسے پائیدار حیثیت حاصل ہو۔
یہ بھی پڑھیے ایک سال سے کوشش کررہا ہوں مگر نواز شریف سے ملاقات نہ ہوسکی، خرم دستگیر
خرم دستگیر نے کہا کہ آئین پاکستان ایک زندہ دستاویز ہے جس میں وقت کے ساتھ تبدیلیاں ناگزیر ہیں، اسی لیے یہ ترمیم بھی کوئی غیر معمولی بات نہیں بلکہ ملکی نظامِ حکومت کو بہتر بنانے کی ایک آئینی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس مجوزہ ترمیم کا بنیادی مقصد گورننس کے مسائل کو حل کرنا اور وفاقی نظام کو زیادہ مؤثر بنانا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اس ترمیم کے تحت صوبوں کے اختیارات میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جارہی بلکہ صوبائی خودمختاری برقرار رہے گی۔ تاہم مالیاتی نظام میں اصلاحات تجویز کی گئی ہیں تاکہ وفاق پر قرضوں کا بڑھتا ہوا بوجھ کم ہوسکے۔ وفاقی حکومت کی یہ تجویز بھی زیرِ غور ہے کہ گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور سابق فاٹا کو این ایف سی ایوارڈ کا باقاعدہ حصہ بنایا جائے تاکہ ان علاقوں کے مالیاتی حقوق کو آئینی تحفظ حاصل ہو۔
سابق وزیر نے بتایا کہ ترمیم میں اہم پہلو آئینی عدالت کے قیام سے متعلق ہے۔ ان کے مطابق آئینی عدالت کا تصور نیا نہیں بلکہ 2006 کے میثاقِ جمہوریت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان طے پایا تھا۔
خرم دستگیر کے مطابق آئینی عدالت کے قیام سے سپریم کورٹ پر مقدمات کا بوجھ کم ہوگا، کیونکہ آئینی نوعیت کے مقدمات ایک علیحدہ عدالت میں سنے جائیں گے جبکہ عوامی نوعیت کے مقدمات سپریم کورٹ میں بدستور جاری رہیں گے۔
خرم دستگیر خان نے بتایا کہ تعلیمی شعبے میں بھی ایک بنیادی قومی نصاب متعارف کرانے کی تجویز زیرِ غور ہے تاکہ پورے ملک میں تعلیم کے معیار میں ہم آہنگی پیدا کی جاسکے، تاہم صوبوں کو اپنے نصاب تیار کرنے کا اختیار برقرار رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ضروری ہے کہ ہر طالب علم کو کچھ بنیادی قومی مضامین ضرور پڑھائے جائیں جن سے پاکستان کی وحدت اور آئینی شعور کو فروغ ملے‘۔
بلدیاتی نظام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ مقامی حکومتوں کے ڈھانچے کو آئینی بنیاد فراہم کی جائے تاکہ عوام کو ان کی دہلیز پر سہولتیں مل سکیں۔ تاہم یہ اختیار صوبوں ہی کے پاس رہے گا کہ وہ اپنے حالات کے مطابق بلدیاتی نظام نافذ کریں۔
یہ بھی پڑھیے مریم نواز پنجاب کے حق کے لیے آواز ضرور اٹھائیں گی، خرم دستگیر
انہوں نے واضح کیا کہ آئینی ترمیم کا مقصد صوبوں کے اختیارات کم کرنا نہیں بلکہ ان کے مالیاتی حقوق کو منظم کرنا ہے۔ ان کے مطابق ’جب ہم آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا کے لوگوں کو قومی مالیاتی نظام کا حصہ بنائیں گے تو یہ پورے ملک کی مضبوطی کا باعث ہوگا‘۔
افغانستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے خرم دستگیر نے کہا کہ افغانستان ایک خودمختار ملک ہے اور پاکستان کو اسے ایک علیحدہ ریاست کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ ان کے بقول، ’ہمیں اپنی خارجہ پالیسی میں حقیقت پسندی سے کام لینا ہوگا اور یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ افغانستان ہمارے جیسا ضرور ہے، مگر وہ ایک الگ ملک ہے‘۔
خرم دستگیر کے مطابق اس وقت پاکستان معاشی اور سیاسی لحاظ سے نسبتاً مستحکم ہے، اس لیے حکومت چاہتی ہے کہ جو آئینی و انتظامی معاملات طویل عرصے سے زیرِ التوا ہیں انہیں جلد از جلد حل کیا جائے تاکہ نظامِ حکومت بہتر انداز میں چل سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27 ویں آئینی ترمیم انجینیئر خرم دستگیر خان