ٹرمپ کا دعوی امن جھوٹا ثابت ہوا، نوبل انعام کی تجویز واپس لی جائے، مولانا فضل الرحمن کا حکومت سے مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ٹرمپ کا دعوی امن جھوٹا ثابت ہوا، نوبل انعام کی تجویز واپس لی جائے، مولانا فضل الرحمن کا حکومت سے مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 June, 2025 سب نیوز
مری (سب نیوز)جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا امن سے متعلق دعوی جھوٹا ثابت ہوگیا اس لیے ان کے لیے نوبل انعام کی تجویز واپس لی جائے۔
اتوار کو مری میں پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے سوال اٹھایا کہ امریکا کے ہاتھوں پر افغانستان اور فلسطینیوں کا خون بہہ رہا ہے ، وہ کیسے امن کا داعی بن سکتا ہے ؟۔سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت خطے کی صورتحال باعث تشویش ہے ، دنیا میں اس وقت معیشت کی جنگ چل رہی ہے اور مشرق وسطی میں چینی اقتصادیات کو فروغ مل رہا ہے، ایسے وقت میں امریکا طاقت کا مظاہرہ کر کے اس کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ امن کے نعرہ کے ساتھ صدارتی انتخاب جیتا لیکن اپنے دعوی میں جھوٹا ثابت ہوا، فلسطین اور لبنان پر اور شام پر اسرائیلی حمایت کرنا کون سا امن ہے؟۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کی دفاعی قوت کو تباہ کردیا تو امریکی بیچ میں آگئے اور کہا جنگ بندی کرائی۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے ہمارے آرمی چیف کو کھانے پر بلایا جس کے بعد حکمران خوش ہوئے کہ صدر ٹرمپ کو نوبل انعام دینے کی سفارش کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرہماری جنگ ایران سے نہیں، اسکے جوہری پروگرام سے ہے، نائب امریکی صدر ہماری جنگ ایران سے نہیں، اسکے جوہری پروگرام سے ہے، نائب امریکی صدر جنگ کے ذریعے امریکہ اور اسرائیل عالم اسلام کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں،ایرانی سفیر رضا امیری مقدم پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی ملاقات، سی پیک میں شمولیت کا خیر مقدم امریکا نے اسرائیل کے کہنے پر ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کیے، مسعود خان ایران نے موساد کیلئے جاسوسی کے الزام میں ایک اور شخص کو سزائے موت دیدی آبنائے ہرمز بند کرنا ایران کی ایک اور بھیانک غلطی ہوگی، مارکو روبیوCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمن جھوٹا ثابت
پڑھیں:
طالبان حکومت اپنے عالمی وعدوں کی ذمہ دار ٹھہرائی جائے، پاکستان کا مطالبہ
پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ افغان طالبان حکومت کو ان وعدوں کا جوابدہ بنایا جائے جو اس نے دوحا معاہدے اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر کیے تھے مگر پورے نہیں کیے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق طالبان نے دوحا معاہدہ (2020) اور متحدہ عرب امارات و پاکستان کے ساتھ سہ فریقی معاہدے میں تحریری و زبانی یقین دہانیاں کرائی تھیں، جن کے عوض انھیں مالی امداد اور سفارتی قبولیت ملی، مگر انھوں نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔
ذرائع کے مطابق افغان طالبان نے بین الافغان مذاکرات کے وعدے کی بھی خلاف ورزی کی۔ دوحہ معاہدے کے تحت 5 ہزار طالبان قیدی رہا کیے گئے تھے، جن میں سے متعدد دوبارہ عسکریت پسندی میں ملوث ہو گئے۔ طالبان نے سیاسی مذاکرات کے بجائے کابل پر قبضہ کر لیا اور خواتین کی تعلیم و روزگار پر پابندیاں عائد کر دیں۔
رپورٹ کے مطابق موجودہ طالبان حکومت میں نسلی و مذہبی امتیاز نمایاں ہے — اقتدار پر مکمل طور پر پشتون گروہ کا غلبہ ہے، تاجک، ازبک اور ہزارہ اقلیتوں کو نمائندگی نہیں دی گئی۔ کندهار شوریٰ مکمل طور پر پشتون قیادت پر مشتمل ہے جبکہ 49 رکنی کابینہ میں زیادہ تر سابق جنگجو شامل ہیں۔
عالمی اداروں اور انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق طالبان نے دوحہ معاہدے کے سیکنڈ پارٹ کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔ 2022 میں القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کابل میں ہلاک ہوئے جبکہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق سیف العدل اور حمزہ بن لادن بھی کابل میں طالبان کی پناہ میں موجود ہیں۔
اسی طرح طالبان کے خفیہ ادارے جی ڈی آئی پر تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) کے رہنماؤں کو رہائش، پاسز اور تحفظ دینے کے الزامات ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کو امریکہ اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے ماہانہ 8 کروڑ ڈالر کی امداد ملتی ہے، جس میں سے کچھ رقم ٹی ٹی پی کے نیٹ ورکس کو منتقل کی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوران 267 افغان شہری پاکستان کے خلاف کارروائیوں میں مارے گئے، جن میں اپریل 2025 میں شمالی وزیرستان اور اگست 2025 میں ژوب کے بڑے آپریشنز شامل ہیں۔
پاکستانی حکام کے مطابق افغان طالبان نے بعد میں ان ہلاک افراد کی لاشوں کی واپسی کی درخواست بھی کی، جو ان کی براہِ راست شمولیت کا ثبوت ہے۔
مزید بتایا گیا کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے 58 تربیتی مراکز کی نشاندہی کی جا چکی ہے، جہاں نیٹو کے 7 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار استعمال ہو رہے ہیں۔
پاکستان کے مطابق 2021 سے اب تک افغانستان سے متعلق 225 فلیگ میٹنگز، 836 احتجاجی نوٹسز، 13 باضابطہ ڈیمارشز اور اعلیٰ سطح پر متعدد سفارتی رابطے کیے جا چکے ہیں، مگر پیش رفت محدود ہے۔
ترجمان کے مطابق عالمی برادری کو اب طالبان حکومت کو اس کے وعدوں کا ذمہ دار ٹھہرانا ہوگا، تاکہ خطے میں پائیدار امن، انسدادِ دہشت گردی اور انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں