امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ گزشتہ رات امریکا کی ایران کے خلاف کارروائی نے ‘ان کے ہاتھ سے بم چھین لیا ہے’۔

انہوں نے سماجی رابطے کے اپنے پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پیغام پر لکھا کہ ہم نے کل رات ایک شاندار فوجی کامیابی حاصل کی، ان سے ‘بم’ چھین لیا، اگر وہ اسے حاصل کرلیتے تو ضرور استعمال کرتے۔

ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ بیان ریپبلکن رکن کانگریس تھامس میسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دیا جنہوں نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے امریکا کو مشرق وسطیٰ میں ایک اور جنگ میں گھسیٹا جارہا ہے۔

( @realDonaldTrump – Truth Social Post )
( Donald J.

Trump – Jun 22, 2025, 1:58 PM ET )

Congressman Thomas Massie of Kentucky is not MAGA, even though he likes to say he is. Actually, MAGA doesn’t want him, doesn’t know him, and doesn’t respect him. He is a negative force who… pic.twitter.com/qEJFN143Rx

— Donald J. Trump ???????? TRUTH POSTS (@TruthTrumpPosts) June 22, 2025

دوسری طرف ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ امریکہ کو ایران کے ایٹمی سائٹس پر حملوں کے ردعمل میں ‘جواب دینا چاہیے’۔

یہ بات انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ فون کال کے دوران کہی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا ایٹم بم ایران ڈونلڈ ٹرمپ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ایٹم بم ایران ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے

پڑھیں:

امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای

نہ امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی ہے اور نہ جوہری پابندی کو قبول کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔

گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔

خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • دیکھتے ہیں ممدانی نیویارک میں کیسا کام کرتے ہیں، ٹرمپ
  • پاک بھارت جنگ کے دوران حقیقت میں 8 طیارے گرائے گئے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا دعویٰ
  • امریکا میں شٹ ڈاؤن نیویارک میئر کے انتخابات میں شکست کی بڑی وجہ تھی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • آج خوف کی شکست اور امید کی جیت ہوئی ہے، مستقبل ہمارے ہاتھ میں ہے، ظہران ممدانی
  • ہمارے ایٹمی ہتھیار پوری دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا کو کرپٹو کا چیمپئن بنانا چاہتا ہوں: ٹرمپ
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ