بیان کے مطابق اس ساری صورتحال میں حکومتِ پاکستان کا کردار نہایت مایوس کن اور مجرمانہ حد تک خاموش ہے، اور سب سے شرمناک اقدام یہ ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے عالمی دہشتگرد، اسلام دشمن اور جنگی مجرم ڈونلڈ ٹرمپ کو “نوبل امن انعام” دینے کی سفارش کی جا رہی ہے اسلام ٹائمز۔ مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ کی جانب سے کیے گئے بزدلانہ اور وحشیانہ حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے، یہ حملہ نہ صرف ایران کی خودمختاری پر حملہ ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور عالمی ضوابط کی صریح خلاف ورزی ہے۔ فورڈو، ناٹانز اور اصفہان جیسے اہم جوہری مراکز کو نشانہ بنا کر امریکہ نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ دنیا میں امن کا نہیں بلکہ خونریزی، افراتفری اور اسلام دشمنی کا علمبردار ہے، اور اسرائیل کے ساتھ مل کر جس طرح اسلامی ممالک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، وہ عالمی ضمیر کے لیے ایک لمحۂ فکریہ ہے۔ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اقوامِ متحدہ، او آئی سی، عالمی عدالت انصاف اور دیگر عالمی ادارے اس کھلی جارحیت پر محض بیانات تک محدود ہیں، جب کہ وقت کا تقاضا ہے کہ وہ زبانی تشویش سے بڑھ کر عملی اقدامات کریں۔

بیان کے مطابق اس ساری صورتحال میں حکومتِ پاکستان کا کردار نہایت مایوس کن اور مجرمانہ حد تک خاموش ہے، اور سب سے شرمناک اقدام یہ ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے عالمی دہشتگرد، اسلام دشمن اور جنگی مجرم ڈونلڈ ٹرمپ کو “نوبل امن انعام” دینے کی سفارش کی جا رہی ہے، جو کہ اس وقت ایران جیسے پرامن اسلامی ملک پر حملہ آور ہے، یہ سفارش نہ صرف قابلِ مذمت ہے بلکہ پاکستان کے کروڑوں باشعور عوام، امت مسلمہ، اور اسلامی اخوت کے جذبات کی کھلی توہین ہے۔ مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر اس سفارش کو واپس لے، ایران پر امریکی جارحیت کی کھل کر مذمت کرے اور اسلامی اتحاد کا عملی ثبوت دے۔انجمن امامیہ اس موقع پر تمام باشعور، غیرتمند، محب وطن اور حق پرست طبقات سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ظلم و بربریت کے خلاف آواز بلند کریں، کیونکہ آج اگر ہم خاموش رہے تو کل یہ آگ ہمارے دروازے پر ہو گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انجمن امامیہ کی جانب سے ہے کہ وہ

پڑھیں:

حکومت ٹرمپ کیلئے نوبل انعام کی سفارش واپس لے، مولانا فضل الرحمان

مری:  جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے نامزدگی کی سفارش واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم امریکا سے دوستی چاہتے ہیں لیکن غلامی نہیں چاہتے ہیں۔
پھگواڑی کے مقام پر جمعیت علماء اسلام پنجاب کی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نہ ماضی کی اسٹیبلشمنٹ نے مدارس کو قبول کیا نہ ہی موجودہ اسٹیبلشمنٹ نے، مدارس کی آزادی اور خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ برصغیر پر جب تک علمائے کرام کی حکومت تھی کوئی فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوا جب سے خطہ غیر علما کے ہاتھ آیا مسلسل خون بہہ رہا ہے، تعلیمی دنیا میں دینی اور دنیاوی کی تقسیم انگریز کی ایجاد ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ٹرمپ کے لیے نوبل انعام کی سفارش واپس لے، ٹرمپ کے ہاتھ سے فلسطینیوں، عراقیوں اور افغانوں کا خون رس رہا ہے اور ایران پر حملہ کرکے ٹرمپ نے قومی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایران کی تائید نہ کریں تو کیا اسرائیل کی حمایت کریں، ہم ایران کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں، ملک میں فرقہ واریت علما اور مدارس کی نہیں اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت ہے، ریاست اور سیاست کے درمیان تعلق کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام سب سے بڑی عوامی قوت ہے اس کا راستہ روکنا عوام کا راستہ روکنے مترادف ہے، ملک میں نکاح کے بجائے زنا بالرضا کا راستہ ہموار کیا جارہا ہے، ملک میں غیر شرعی اور خلاف آئین قانون سازی کی جارہی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ فرقہ پرست عناصر کی سرپرستی کرکے فرقہ وارانہ فساد کی راہ ہموار کرتی ہے، ہم امریکا کے ساتھ دوستی کے حامی ہیں لیکن غلامی کے حامی نہیں ہیں، امریکا کے ساتھ تعلقات میں قومی خودمختاری، عوام کے حق حکمرانی اور معاشی آزادی کو برقرار رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین ماہ میں امریکی وفد تین بار میرے پاس آیا جس کے بعد میں نے ان کی سفارتی تقریب میں شرکت کی۔
بھارت سے کشیدگی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی کا دور ختم ہوچکا ہے اب ہندوستان کو سوچنا ہوگا، گزشتہ جنگ مودی پاکستان جنگ تھی، جس میں پاکستان متحد اور مودی تنہا تھا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایران پر حملہ چین کے معاشی فروغ کو روکنے کی کوشش ہے، خطے میں سب سے زیادہ پاکستان کی معاشی قوت متاثر ہوئی، تاہم معاشی توازن یورپ کے بجائے ایشیا کی طرف منتقل ہورہا ہے جو ایشیا کے لیے خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے کارکن مقامی مسائل کے بجائے ملکی اور بین الاقوامی مسائل کے حل پر سوچیں، بلا تفریق عوام کی خدمت کا جذبہ پیدا کریں۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • آج بروز پیرکشمیر ، بالائی پنجاب ، خیبرپختونخوا، اسلام آباد اور گلگت بلتستان میں بارشں کا امکان
  • حکومت ٹرمپ کیلئے نوبل انعام کی سفارش واپس لے، مولانا فضل الرحمان
  • ایران پر امریکی و اسرائیلی جارحیت کیخلاف کل بلتستان بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
  • جماعت اسلامی کا ایران پر امریکی جارحیت کے خلاف کل یوم احتجاج کا اعلان
  • عالم اسلام ایران کی حمایت میں یک زبان ہے
  • حکومت پاکستان نے امریکی صدر کو 2026 کے نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کر دی
  • پاکستان کا صدر ٹرمپ کو نوبیل پرائز کیلئے نامزد کرنے کی سفارش کا فیصلہ
  • حکومتِ پاکستان کی امریکی صدر کو نوبل امن انعام 2026 کے لیے نامزد کرنے کی سفارش
  • پاکستان کی صدر ٹرمپ کو نوبیل پرائز کیلئے نامزد کرنے کی سفارش