عالمی امن انڈیکس کی وارننگ: بھارت کی کشمیر میں عسکری جارحیت خطے کو ایٹمی تصادم کی طرف دھکیل رہی ہے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عالمی امن انڈیکس 2025 کی رپورٹ کشمیر کو جنوبی ایشیا کا سب سے خطرناک تنازع قرار دیتے ہوئے خبردار کرتی ہے کہ یہ علاقہ کسی بھی وقت ایٹمی جنگ کی چنگاری بن سکتا ہے۔
رپورٹ میں بھارت کی 1989 سے جاری ظلم و بربریت کا ذکر ہے جس میں 40 ہزار سے زائد کشمیری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کا سب سے زیادہ فوج زدہ علاقہ بنا دیا ہے، جب کہ آزاد کشمیر میں پاکستان محض دفاعی نکتہ نظر سے 60 ہزار کے قریب افواج رکھتا ہے-یہ دونوں ممالک کے طرز عمل میں زمین آسمان کا فرق ظاہر کرتا ہے۔
پہلگام حملے کے بعد مئی 2025 میں بھارت کا پاکستان پر اچانک میزائل حملہ اس کی بے لگام عسکری سوچ اور سفارتی غیر سنجیدگی کا مظہر تھا، جو پورے خطے کو ایٹمی تصادم کے خطرے سے دوچار کر گیا۔
رپورٹ میں حملہ آوروں کے لیے “مسلح افراد” کی اصطلاح کا استعمال اس حقیقت کا مظہر ہے کہ عالمی برادری بھارت کی جانب سے کشمیری مجاہدین کو “دہشت گرد” قرار دینے کے بیانیے کو تسلیم نہیں کرتی۔
بھارت نے نصف ملین سے زائد افواج تعینات کرکے ہمالیائی خطے کو ایک مستقل جنگی زون میں تبدیل کر دیا ہے۔ 1989 سے اب تک ہونے والے جبر میں ہزاروں کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔
اگست 2019 میں بھارت نے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کرکے کشمیریوں کے ساتھ کیا گیا آئینی معاہدہ توڑ دیا، اور سابقہ ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کر کے براہ راست قبضہ نافذ کیا۔
اس آئینی جارحیت کے بعد بھارت نے وادی کو مکمل مواصلاتی بلیک آؤٹ، ہزاروں گرفتاریوں اور بڑے پیمانے پر فوجی محاصروں سے جکڑ دیا—جس سے کشمیری عوام کی محرومی، غصہ اور مزاحمت میں شدت آ گئی۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بھارت نے 5 لاکھ سے زائد فوجی اہلکار، 1.
بھارت نے اس ظالمانہ پالیسی کو قومی وحدت کے دعوے میں لپیٹ کر اپنے ہندوتوا ایجنڈے کو تقویت دی، مگر حقیقت میں یہ اقدام کشمیری عوام کے اعتماد کو توڑنے اور ان کی آزادی کی آواز کو کچلنے کے مترادف تھا۔
رپورٹ خبردار کرتی ہے کہ کشمیر میں آئندہ بارہ ماہ کے دوران شدید جھڑپوں اور نئی جنگ چھیڑنے کا خدشہ موجود ہے، جب کہ بھارت کے اندر بھی مسلم کش تشدد کے امکانات تشویشناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔
اس فوجی تسلط کے باوجود کشمیریوں کی تحریکِ آزادی زندہ ہے، اور دنیا کے سامنے بھارت کی جابرانہ فسطائی پالیسی بے نقاب ہو رہی ہے*جس میں ظلم، جبر، اور خوف کے ذریعے حقِ خودارادیت کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مزیدپڑھیں:پاکستان میں مون سون کا پہلا اسپیل کب سے شروع ہوگا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی، اسحاق ڈار
ترکیہ کے دارالحکومت استبنول میں او آئی سی میں مقبوضہ کشمیر رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، کشمیری کئی دہائیوں سے ان مظالم کا سامنا کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی۔ ترکیہ کے دارالحکومت استبنول میں او آئی سی میں مقبوضہ کشمیر رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، کشمیری کئی دہائیوں سے ان مظالم کا سامنا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمشیر اور فلسطین کے عوام اپنے حقوق کے لیے جہدوجہد کررہے ہیں، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیا جائے، پاکستان نے ہمیشہ کشمریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے پہل گام واقعہ پر تحقیقات کے بجائے جارحیت کا راستہ اپنایا اور پاکستان پر بے بنیاد الزام لگا دیا، پاکستان بھارت کے خلاف جارحیت کا دفاع کررہا ہے، پاکستان نے بھارت پر حملے کے دوران صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے حملوں کے دوران پاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا تھا جبکہ بھارت کے حملے سے شہری علاقوں میں مرد و خواتین اور بچے شہید ہوئے تھے۔