کپاس کی فصل اور جننگ انڈسٹری تاریخ کے بد ترین بحران کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
کراچی:
غیر دوستانہ حکومتی معاشی پالیسیوں اور منفی موسمی حالات کے باعث کپاس کی فصل اور جننگ انڈسٹری ملکی تاریخ کے بد ترین بحران کا شکار ہوگئی ہے، 70فیصد سے زائد سیلز ٹیکس عائد ہونے سے غیر فعال جننگ فیکٹریوں کی تعداد میں تسلسل سے اضافے کا رحجان پیدا ہوگیا ہے۔
فی الوقت سندھ اور پنجاب میں 50 سے زائد جننگ فیکٹریاں جزوی طور پر فعال ہیں، ملک بھر میں ایک بھی جننگ فیکٹری 24گھنٹے فعال نہیں ہے۔
یہ انکشاف چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق سے بات چیت کے دوران کہی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر کے بیشتر کاٹن زونز میں درجہ حرارت 45ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد ہونے کے باعث کپاس کی فصل ہر مرحلے پر متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں۔
انہوں نے بتایا سخت گرمی اور نہری پانی کی شدید کمی کے باعث مکمل طور پر کھلی ہوئی کپاس کا ریشہ اور بیج متاثر ہونے جبکہ اس سے پہلے مرحلے میں ٹینڈے اور پھول گرنے جبکہ ابتدائی مرحلے میں کپاس کے پودے مرجھاؤ کا شکار ہونے کی بھی اطلاعات ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ زرعی ماہرین کے مطابق ایسی صورتحال میں ایسی کپاس جو ٹینڈوں اور پھول لگنے یا ابتدائی مرحلے میں ہے، اسے بوران وغیرہ کے اسپرے کرنے چاہیں تاکہ اسے منفی موسمی حالات سے بچایا جاسکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں مستحکم رہیں اور پنجاب میں روئی کے سودے 17ہزار روپے فی من جبکہ سندھ میں 16 ہزار 700 روپے فی من تک مستحکم رہیں تاہم ٹیکسٹائل ملوں کی روئی خریداری سرگرمیوں میں مطلوبہ دلچسپی کا فقدان ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
محکمہ پرائس کنٹرول نے ڈی او انڈسٹری کو پرائس کنٹرول کمیٹی سے علیحدہ کر دیا
قیصر کھوکھر : محکمہ پرائس کنٹرول نے ڈی او انڈسٹری کو پرائس کنٹرول کمیٹی سے علیحدہ کر دیا۔
ڈی او انڈسٹری کو ہٹانے کے بعد ای اے ڈی اے کو سیکرٹری پرائس کنٹرول کمیٹی کے اختیارات دے دئیے گئے ہیں۔ اضلاع میں ڈی او انڈسٹری کے کام نہ کرنے کی حکومت کو شکایت ملی تھیں، اب ای اے ڈی اے زراعت محکمہ پرائس کنٹرول کمیٹی کیلئے کام کریں گے۔ پنجاب حکومت نے یہ کمیٹیاں مارکیٹ میں مصنوعی مہنگائی کے تدارک کیلئے قائم کی ہیں۔ حکام کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ کارکردگی نہ دکھانے والے افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔
بجلی صارفین کے لئے بڑی خوشخبری
Ansa Awais Content Writer