شاہ رخ کا اپنی ٹیم کیلئے 2 پاکستانی کھلاڑیوں سے معاہدہ ، نام بھی سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
بالی وڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان نے کیریبین پریمیئر لیگ ( سی پی ایل ) میں اپنی ٹیم ٹرنباگو نائٹ رائیڈرز (ٹی کے آر) کیلئے 2 پاکستانی کرکٹرز سے معاہدہ کرلیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سی پی ایل میں شاہ رخ کی فرنچائز ٹی کے آر سے معاہدہ کرنیوالے 2 پاکستانی کھلاڑیوں میں محمد عامر اور محمد عثمان طارق شامل ہیں۔
محمد عامر اس سے قبل بھی سی پی ایل کے 4سیزن کھیل چکے ہیں اور وہ سی پی ایل کے 39 میچز میں 18.
ڈیتھ اوورز میں اپنی سوئنگ اور مہارت کے لیے مشہور محمد عامر سےمتعلق امید کی جارہی ہے کہ وہ رواں سیزن میں شاہ رخ کی فرنچائز ٹرنباگو نائٹ رائیڈرز کے بولنگ اٹیک کو مضبوط بناتے ہوئے نوجوان کھلاڑیوں کیلئے ایک مثال بنیں گے۔
دوسری جانب آف اسپنر محمد عثمان پہلی بار ویسٹ انڈین گراؤنڈز میں ڈیبیو کریں گے، عثمان طارق پی ایس ایل 2025 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرچکے ہیں، انہوں نے پی ایس ایل کے حالیہ سیزن کے صرف 5 میچز میں 10 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
واضح رہے کہ شاہ رخ خان اداکاری کے ساتھ ساتھ کھیلوں میں دلچسپی رکھنے کے سبب دنیا بھر میں کئی کرکٹ فرنچائزز کے مالک ہیں۔
ٹرنباگو نائٹ رائیڈرز (ٹی کے آر) کیریبین پریمیئز لیگ کی مضبوط ٹیموں میں سے ایک ہے جس کے سبب یہ ٹیم 4 مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کرچکی ہے۔
دوسری جانب محمد عامر سمیت پاکستان کے تمام کرکٹرز کیلئے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی) ایل میں شمولیت پر تاحال پابندی عائد ہے۔
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دفاعی معاہدہ، پاکستان اور ہندوستان کے تناظر میں
اسلام ٹائمز: سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کیساتھ تعلقات میں سرد مہری آئی اور ہندوستان کے ساتھ سعودی تعلقات میں اضافہ ہوا، خاص طور پر توانائی کے شعبے میں، اور سعودی عرب ہندوستان کا دوسرا سب سے بڑا تیل فراہم کرنے والا ملک بن گیا۔ لیکن روس کی جانب سے یوکرین کیخلاف جنگ شروع کیے جانے اور روس پر امریکہ اور یورپ کی پابندیوں کی وجہ سے ہندوستان کو سستے روسی تیل کی برآمدات میں اضافے سے بھارت کے لئے تیل کی خریداری کے لئے سعودی عرب کا کردار کمزور پڑ گیا۔ ان ڈیپتھ پوڈ کاسٹ:
مغربی ایشیا کے اہم ترین رجحانات، پیش رفتوں اور شخصیات کا جائزہ لینے والے "ان ڈیپتھ" پوڈ کاسٹ کی حالیہ قسط میں منصور باراتی نے میزبانی کی، پروگرام میں مہمان ماہر حمید کاظمی نے نئے سعودی پاکستانی معاہدے کے بارے میں "ان ڈیپتھ" سوالات کے جوابات دیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات کی تاریخ 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں پیوست ہے۔ ان تعلقات میں اہم موڑ افغانستان پر سوویت یونین کے قبضے کے دوران آیا۔
80 کی دہائی میں دونوں ممالک نے امریکہ کی حمایت سے سوویت افواج کیخلاف جنگ میں حصہ لیا اور دونوں ممالک کے درمیان تزویراتی شراکت داری مزید مستحکم ہوئی۔ ایک اہم اور تاریخی پہلو پاکستان کا پہلی اٹیمی طاقت ہونا ہے۔ پاکستان کے جوہری پروگرام کی مالی معاونت میں سعودی عرب کے کردار اور ریاض کے لیے ایٹمی چھتری فراہم کرنے کے امکان کے بارے میں ماضی میں بھی افواہیں آتی رہی ہیں، حالانکہ سرکاری طور پر اس کی کبھی تصدیق نہیں کی گئی۔
پاکستان کی خارجہ پالیسی روایتی طور پر اسلامی ممالک کے ساتھ تعاون پر مبنی رہی ہے اور اس حکمت عملی میں سعودی عرب کو خاص مقام حاصل رہا ہے۔ لیکن یمن کیخلاف سعودی جارحیت اور جنگ دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک منفی نقطہ تھا۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے اپنے فوجیوں کی تعیناتی کی مخالفت کی اور اسلام آباد نے تنازع میں جانے سے گریز کیا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں سعودی مالی امداد میں کمی اور پاکستانی شہریوں کے لیے کام پر پابندیاں لگ گئیں۔
اس دوران سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کیساتھ تعلقات میں سرد مہری آئی اور ہندوستان کے ساتھ سعودی تعلقات میں اضافہ ہوا، خاص طور پر توانائی کے شعبے میں، اور سعودی عرب ہندوستان کا دوسرا سب سے بڑا تیل فراہم کرنے والا ملک بن گیا۔ لیکن روس کی جانب سے یوکرین کیخلاف جنگ شروع کیے جانے اور روس پر امریکہ اور یورپ کی پابندیوں کی وجہ سے ہندوستان کو سستے روسی تیل کی برآمدات میں اضافے سے بھارت کے لئے تیل کی خریداری کے لئے سعودی عرب کا کردار کمزور پڑ گیا۔
اس پیش رفت سے سیاسی تعلقات بھی متاثر ہوئے، یہاں تک کہ ریاض نے ہندوستانی عازمین کو حج کے لیے بھیجنے پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔ حالیہ برسوں میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے۔ پاکستانی حکام اور امریکی رہنماؤں کے درمیان ملاقاتیں اور سعودی عرب کے ساتھ حالیہ سٹریٹجک معاہدہ جو کہ جوہری چھتری کے بارے میں پرانی افواہوں کی گونج ہے، ظاہر کرتا ہے کہ اسے ایک رسمی اور قانونی پہلو حاصل ہو چکا ہے۔ یہ معاہدہ برصغیر میں طاقت کے علاقائی توازن کے لیے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔