قومی اسمبلی: کھربوں روپے مالیت کے 136 مطالبات زر منظور
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسلام آباد: قومی اسمبلی نے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کردہ کھربوں روپے مالیت کے 136 مطالبات زر کو منظور کرلیا۔
وزیرخزانہ کی پیش کردہ تجاویز کی اپوزیشن کی جانب سے شق وار منظوری کی مخالفت کی گئی جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کے ارکان کی گنتی کے مطالبے کو دوسری بارمسترد کردیا۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کھربوں روپے مالیت کے 136 مطالبات زر قومی اسمبلی میں پیش کئے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے وزیرخزانہ کے اظہار خیال کے دوران بات کرنے کا وقت مانگتے ہوئے کہا کہ جتنے مطالبات زرپیش ہورہے، پولی کلینک سے ٹیم منگوالیں اخراجات سن کر ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے۔
اپوزیشن نے ایک بار پھر مطالبات زر کی منظوری کو چیلنج کیا جس پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے گنتی کا حکم دے دیا، مطالبات زر کی منظوری کے حق میں 116 اور مخالفت میں 32 ووٹ آئے۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی جانب سے مطالبات زر کی منظوری کے دوران ارکان کی گنتی کے مطالبے کو بھی مسترد کردیا۔
وزارت دفاعی پیداوار کے لئے ایک ارب 9 کروڑ 30 لاکھ کا مطالبات زر منظور کیا گیا، اس کے علاوہ وزارت قانون کے 6، وزارت تعلیم کے 5، اطلاعات و نشریات ڈویژن، وزارت اقتصادی امور اور فارن افیئرز کے لیے 2،2 جب کہ ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈویژن کے لیے ایک مطالبات زر منظور کیا گیا۔
میری ٹائم افیئرز، سینیٹ، وزارت صحت، اوورسیز پاکستانیز ڈویژن اور وزارت منصوبہ بندی کے لیے ایک ایک جبکہ ریلوے ڈویژن کے لیے 2 مطالبات زر منظور کیے گئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مطالبات زر منظور قومی اسمبلی کے لیے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے وزیر اعظم شہباز شریف نے اسپیکر کو اہم ٹاسک دیدیا
وزیرِ اعظم شہباز شریف اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق—فائل فوٹوپارلیمنٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر اتفاقِ رائے کے لیے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اسپیکر ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا۔
ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس بلا لیا، اجلاس شام 4 بجے اسپیکر لاؤنج پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں پی ٹی آئی، جے یو آئی ایف، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اور پارلیمانی لیڈرز کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں آئینی ترمیم کی منظوری سے متعلق حکمتِ عملی طے ہو گی، شرکاء کو آئینی ترمیم کے خدوخال سے آگاہ کیا جائے گا، اسپیکر پارلیمانی رہنماؤں سے چیمبر میں الگ الگ بھی ملیں گے۔
سینیٹر فیصل واؤڈا کا کہنا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم نومبر کے اختتام سے پہلے پاس ہو جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اتفاقِ رائے نہ ہوا تو حکومت اپنی نمبرز گیم پر انحصار کرے گی، مسلم لیگ ن کی اپنے اور اتحادی اراکینِ اسمبلی کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں ن لیگی ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان ہیں، حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، جبکہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں۔