تربیلہ ڈیم میں کشتی الٹنے سے ایک ہی خاندان کے 5 افراد میں ڈوب گئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
تربیلہ ڈیم جھیل میں کشتی الٹنے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا، جس میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد ڈوب گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مطابق منگل کے روز تربیلا ڈیم جھیل تمرائی کے مقام سیر کے لیے آنے والے افراد کی کشتی الٹ گئی، کشتی خاوند، بیوی اور ان کے تین بچے ڈوب گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سوات: شاہی باغ میں کشتی الٹنے کا حادثہ، 2 خواتین جاں بحق، 3 افراد لاپتا
واقعے کے فورا بعد مقامی افراد اور ریسکیو ٹیموں نے بروقت امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق بیوی اور 3 بچوں کو جھیل سے نکال لیا گیا ہے، تاہم والد تاحال لاپتا ہے اور اس کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ پانی کی گہرائی اور کشتی میں گنجائش سے زائد افراد سوار ہونے کے سبب حادثہ پیش آیا۔
یہ بھی پڑھیں: وہیل کی زور دار ٹکر سے کشتی الٹ گئی، ایک شخص ہلاک
واقعے نے مقامی افراد کو غمزدہ کر دیا ہے، جبکہ متعلقہ حکام نے شہریوں کو کشتی رانی کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news تربیلا ڈیم جھیل تمرائی حادثہ کشتی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تربیلا ڈیم جھیل تمرائی کشتی
پڑھیں:
بھارت کی گھیپن جھیل پاکستان کے لیے خطرہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کولو: بھارت کی گھیپن جھیل کو پاکستان کے لیے خطرہ قرار دے دیا گیا۔ریاستہماچل پردیش کے قبائلی ضلع لاہول سپتی میں واقع گھیپن جھیل مستقبل میں جموں و کشمیر اور پاکستان کے لیے بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔
پہاڑوں میں تیزی سے پگھلنے والے گلیشیئرز نے جھیل کے رقبے میں اضافہ کر دیا ہے اور بڑی مقدار میں پانی کی جمع ہو گیا ہے۔ اب ہماچل انتظامیہ کی جانب سے گھیپن جھیل پر ‘ارلی وارننگ سسٹم’ نصب کیا جا رہا ہے تاکہ جھیل کے ٹوٹنے سے پہلے ہی انتظامیہ کو اس کی جانکاری مل سکے۔
تقریباً 13,583 فٹ کی بلندی پر واقع لاہول کی گھیپن جھیل کا رقبہ 33 برسوں میں 176 فیصد بڑھ گیا ہے۔ یہ 2.5 کلومیٹر لمبی جھیل، جو تقریباً 101.30 ہیکٹر پر محیط ہے، جموں و کشمیر کے وادی چناب کے لیے ایک سنگین خطرہ بن گئی ہے۔ نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر (NRSC Report) کے سیٹلائٹ اسٹڈی میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے۔
نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر نے خبردار کیا ہے کہ ”اگر یہ جھیل ٹوٹتی ہے تو یہ جموں سے پاکستان تک تباہی مچا سکتی ہے“۔ سینٹرل واٹر کمیشن اور وزارت انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی کا سنٹر فار ڈیولپمنٹ آف ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ بھی کئی دہائیوں سے لاہول جھیل کا مطالعہ کر رہا ہے۔
جھیل کا رقبہ بڑھ کر 101.30 ہیکٹر میں پھیل گیا ہے، اس کی لمبائی 2.464 کلومیٹر ہے اور چوڑائی 625 میٹر ہے۔ گلیشیر پگھلنے سے بنی یہ جھیل ہماچل کی سب سے بڑی جھیل ہے اور 35.08 ملین کیوبک میٹر پانی رکھتی ہے۔
نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر کی رپورٹ کے مطابق جھیل میں شگاف پڑنے سے وادی چناب کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ جھیل کے بڑھتے ہوئے سائز اور گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کی وجہ سے اگر پانی کی سطح مسلسل بلند ہوتی رہی تو یہ اچانک ٹوٹ سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس جھیل کو ملک کی خطرناک جھیلوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
گلوبل وارمنگ کے اثرات ہمالیائی خطے میں تقریباً دو دہائیوں سے محسوس کیے جا رہے ہیں۔ لاہول سپتی ضلع میں سیاحتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے برف کی چوٹیاں اور گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔ یہ گھیپان جھیل کی توسیع کی ایک وجہ ہے۔
لاہول اسپتی کے ڈپٹی کمشنر کرن بھٹانا نے کہا کہ ماہرین اور ایک تکنیکی ٹیم نے جھیل کا معائنہ کیا۔ جھیل میں ہماچل کا پہلا ارلی وارننگ سسٹم نصب کیا جائے گا۔ یہ سسٹم سیٹلائٹ کی مدد سے کام کرے گا اور محکمہ موسمیات اور انتظامیہ کو پیشگی آفات سے متعلق پیشکی اطلاع دے گا۔ اس سے نہ صرف وادی لاہول بلکہ جموں و کشمیر کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar