بانی پی ٹی آئی عمران خان نے خیبرپختونخوا بجٹ کی منظوری نہ دی تو کیا ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے پیر کے روز پارلیمانی پارٹی کی منظوری کے بعد، عمران خان سے مشاورت کے بغیر ہی بجٹ 2025-26 کو صوبائی اسمبلی سے منظور کر لیا۔
بجٹ کی منظوری سے قبل وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اسمبلی میں دھواں دار خطاب کیا اور وفاقی حکومت اور اداروں پر شدید تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ انھیں عمران خان سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جبکہ وہ بجٹ سے متعلق عمران خان سے مشاورت کرنا چاہتے تھے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ اگر وہ بجٹ منظور نہ کرتے تو ان کی حکومت کے خاتمے کی سازش تیار تھی۔
’صوبے میں معاشی ایمرجنسی لگانے کی سازش ہو رہی ہے، جو پی ٹی آئی کی حکومت کو گرانے کی ایک چال ہے۔‘
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انھوں نے فیصلہ کیا ہے کہ بجٹ کو عمران خان سے مشاورت کے بغیر منظور کیا جائے، تاہم یہ منظوری مشروط ہوگی۔ جیسے ہی عمران خان سے ملاقات اور مشاورت کا موقع ملا، بجٹ میں ان کی ہدایات کے مطابق تبدیلیاں کی جائیں گی۔
صوبائی حکومت کی جانب سے بجٹ کو عمران خان کی منظوری سے مشروط کرنے کے بعد یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ اگر عمران خان بجٹ کو مسترد کرتے ہیں تو کیا صوبائی حکومت دوبارہ بجٹ پیش کر سکتی ہے یا اس میں تبدیلی ممکن ہے؟
’بجٹ منظور کرنا آئینی فریضہ تھا‘سینئر صحافی اور معاشی امور کے ماہر منظور علی کے مطابق، بجٹ کی منظوری ایک آئینی ضرورت ہے اور مالی سال کے اختتام سے قبل اس کا منظور ہونا لازم تھا۔ ان کے مطابق اگر وقت پر بجٹ منظور نہ کیا جاتا تو صوبائی حکومت مشکلات کا شکار ہو جاتی، کیونکہ یکم جولائی سے کسی بھی قسم کے اخراجات ممکن نہ ہوتے۔ نہ سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دی جا سکتیں، نہ ہی اسپتالوں میں دوائیں خریدی جا سکتیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ مالی سال 30 جون کو ختم ہو رہا ہے۔ اگر بجٹ منظور نہ ہوتا تو حکومت عملی طور پر مفلوج ہو جاتی۔ تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کے خاتمے کا خطرہ مبالغہ آرائی ہے۔
’میرے لیے حیرت کی بات ہے کہ علی امین گنڈاپور کو اتنی جلدی کیوں تھی، حالانکہ ابھی چار، پانچ دن باقی تھے، اس دوران عمران خان سے ملاقات ممکن تھی۔‘
اگر عمران خان بجٹ کو مسترد کریں تو کیا ہوگا؟منظور علی کے مطابق، اگر عمران خان بجٹ میں تبدیلی کی ہدایت دیتے بھی ہیں تو بھی صوبائی حکومت بہت بڑی تبدیلیاں نہیں کر سکتی کیونکہ بجٹ کا کل حجم طے شدہ ہے، اور خیبر پختونخوا کا تقریباً 90 فیصد انحصار وفاقی فنڈز پر ہے۔
البتہ کچھ ترامیم ممکن ہیں، جیسا کہ کسی خاص منصوبے کے لیے فنڈز میں کمی یا اضافہ، یا صوبائی آمدن کے اہداف میں رد و بدل۔ موجودہ بجٹ میں صوبے کی اپنی آمدن کا ہدف 129 ارب روپے رکھا گیا ہے، جس میں کمی یا اضافہ ممکن ہے۔ اسی طرح فنانس بل میں ترمیم کے ذریعے ٹیکسوں میں تبدیلی بھی کی جا سکتی ہے، اور چونکہ اسمبلی میں پی ٹی آئی کو واضح اکثریت حاصل ہے، اس لیے یہ عمل نسبتاً آسان ہے۔
منظور علی کے مطابق، ممکنہ طور پر عمران خان ایسی ہدایات دیں گے جو زیادہ تر فلاحی منصوبوں جیسے لنگر خانے یا مسافر خانے وغیرہ پر مرکوز ہوں گی۔
’علی امین سیاسی مخالفین پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں‘سینئر صحافی علی اکبر کے مطابق، علی امین گنڈاپور عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے کے معاملے سے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بجٹ کی منظوری حکومت کی مجبوری تھی، ورنہ حکومتی امور تعطل کا شکار ہو جاتے۔ تاہم، علی امین اس موقع کو استعمال کرتے ہوئے اپنی حکومت کے خاتمے کی بات کر رہے ہیں، جو ان کے بقول حقیقت سے بہت دور ہے۔
علی اکبر کا کہنا ہے’علی امین نے اتنی بار دھمکیاں دی ہیں کہ اب ان کی دھمکیاں غیر سنجیدہ لگنے لگی ہیں۔‘
خیبرپختونخوا بجٹ منظوری پر عمران خان کا ردعمل کیا تھا؟یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بغیر ہی بجٹ منظور کرنے پر عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ ان کے بقول عمران خان بھی اس عمل پر برہم ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے بغیر مشاورت خیبرپختونخوا کا بجٹ پاس کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہاکہ بجٹ میں وہ ضروری تبدیلیاں کرنی ہوں گی جو میں چاہتا ہوں۔
عمران خان سے جیل میں عظمیٰ خان اور نورین خان نے ملاقات کی، تاہم علیمہ خان کو ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔
یہ بھی پڑھیں ’لگتا ہے مائنس عمران ہو ہی گیا ہے‘، علیمہ خان نے بڑی بات کہہ دی
عمران خان سے بہنوں کی ملاقات کے بعد علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بانی تحریک انصاف عمران خان نے بجٹ پاس کرنے کو یکطرفہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ میرا حتمی فیصلہ تھا کہ میرے ساتھ مشاورت کی جاتی۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہاکہ علی امین گنڈا پور کو بہت پہلے میرے پاس آ جانا چاہیے تھا، بیرسٹر سیف کو بھیجا گیا تھا تاکہ وہ مجھے بجٹ کی جلدی منظوری کی وجوہات سمجھا سکیں، مگر یہ سب ناقابل قبول ہے۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت کے بغیر بجٹ کی منظوری نہ صرف غیر آئینی بلکہ ناقابل قبول ہے۔ اب پانچ رکنی مشاورتی ٹیم میرے پاس آئے، اور پھر ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے کہ آئی ایم ایف ایسے بجٹ کو کیسے تسلیم کرے گا جس میں پارٹی ہیڈ کی مشاورت ہی نہیں ہوئی۔
علیمہ خان نے مزید بتایا کہ بانی تحریک انصاف عمران خان خیبر پختونخوا کے سرپلس بجٹ سے بالکل مطمئن نہیں۔ ’سرپلس دکھانے کا فائدہ وفاقی حکومت کو ہوتا ہے، اب وہ چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ سے اجازت لی جائے اور بجٹ میں وہ تبدیلیاں لائی جائیں جو وہ کہیں گے۔‘
عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ ڈرون حملوں کی مخالفت کی ہے اور اب وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ جو بھی شہریوں پر حملے کر رہا ہے اس کے خلاف ایف آئی آر درج ہونی چاہیے، بے گناہ لوگ مارنے سے دہشتگردی ختم نہیں ہوتی، بڑھتی ہے۔
علیمہ خان کے بقول عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں کوئی ہائبرڈ سسٹم نہیں بلکہ براہِ راست مارشل لا نافذ ہے، جس کا ثبوت یہ ہے کہ ٹرمپ نے براہ راست فیلڈ مارشل عاصم منیر سے بات کی، نہ کہ شہباز شریف یا صدر زرداری سے، جنہیں دنیا جانتی تک نہیں۔
علیمہ خان نے شکایت کی کہ انہیں ڈاکٹر عظمیٰ اور نورین نیازی کے ساتھ ملاقات سے روکا گیا، حالانکہ وہ بھی عمران خان کی ہمشیرہ ہیں۔
’یہاں ایک کرنل صاحب فیصلہ کرتے ہیں کہ کون جیل میں عمران خان سے ملاقات کرے گا۔ تیمور جھگڑا، سلمان اکرم اور علی امین کو اجازت نہیں دی گئی، لیکن بیرسٹر سیف کو ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے۔‘
علیمہ خان کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ اور ایران اگر ایک ساتھ بیٹھ کر سیز فائر کا فیصلہ کر سکتے ہیں تو ہمیں بھی اپنے ملک کی خودمختاری کی فکر کرنی چاہیے۔ ایرانی ایک مضبوط قوم ہے، ہمیں ان سے سیکھنا چاہیے کہ کیسے قانون کی حکمرانی اور قومی وقار کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان کا بیان: کیا اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان ڈیل کے امکانات بڑھے ہیں؟
علیمہ خان نے بتایا کہ آخر میں عمران خان نے سوشل میڈیا پر عوام کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں یہی پلیٹ فارم عوام کی آواز بنے ہوئے ہیں اور یہی امید کی کرن ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خیبر پختونخوا بجٹ علی امین گنڈاپور عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا بجٹ علی امین گنڈاپور عمران خان سے ملاقات علی امین گنڈاپور ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا بجٹ کی منظوری صوبائی حکومت عمران خان کا علیمہ خان نے علیمہ خان کے تحریک انصاف ان کے مطابق سے مشاورت ملاقات کی پی ٹی آئی انھوں نے کی اجازت ہوئے کہا رہے ہیں کے بغیر کہا کہ کہ بجٹ بجٹ کو ہیں کہ یہ بھی
پڑھیں:
بانی نے حکم دیا تو ایک منٹ میں اسمبلی ختم کردوں گا: علی امین گنڈا پور
پشاور (نیوز ڈیسک) وزیراعلی خیبرپختونخوانے کہا ہے کہ جس دن بانی پی ٹی آئی عمران خان نے حکم دیا تو ایک منٹ میں اسمبلی ختم کردوں گا ۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ صوبے کے بجٹ کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں لیکن ان سے ہماری ملاقات نہیں کروائی جا رہی۔
انہوں نے کہا کہ گورنر نے سازش کے تحت بجٹ کیلئے اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا، تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ گورنر نے بجٹ کا اجلاس نہیں بلایا، سازش کے تحت وفاقی حکومت معاشی ایمرجنسی لگانے کا بہانہ کرکے حکومت کا خاتمہ چاہتی ہے ۔
علی امین نے کہا کہ ہم یہ بجٹ پاس کرینگے اور بانی جو بھی کہیں گے اس پر عمل کرینگے، اس ایوان کے ذریعے تمام اداروں کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں ،عمران خان اس ملک کے وزیراعظم تھے ان کی حکومت کو سازش کی تحت ختم کیا گیا۔
‘ایران اور اسرائیل جنگ بندی پر آمادہ ہیں: امریکی صدر ٹرمپ کی دنیا کو مبارکباد