مسلسل کتنے دن تک بارشیں ہوں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 جون2025ء) مسلسل کتنے دن تک بارشیں ہوں گی؟ رواں سال بارشوں کا اب تک کا سب سے تگڑا سلسلہ طوفانی بارشیں برسانے کیلئے تیار۔ تفصیلات کے مطابق مغرب کی سمت سے بادل برسانے والا سسٹم پاکستان میں داخل ہو گیا جس کے بعد پنجاب میں شدید بارشوں کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب بھر میں پری مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جس سے گرمی اور شدید حبس سے پریشان شہریوں کو وقتی طور پر ریلیف ملا ہے تاہم حبس کی شدت نے درجہ حرارت میں کمی کے باوجود پسینے چھڑا دیئے ہیں۔
لاہور میں گزشتہ روز کم سے کم درجہ حرارت 28 اور زیادہ سے زیادہ 33 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ علاوہ ازیں بارش کے ساتھ ساتھ تیز ہوائیں چلنے کی پیشگوئی بھی کی گئی ہے۔(جاری ہے)
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے 25 جون سے یکم جولائی تک تیز ہواؤں اور شدید بارشوں کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا ہے۔ اس تناظر میں سیکرٹری ہاؤسنگ نورالاامین مینگل نے تمام ایم ڈیز واسا کو نکاسی آب کے انتظامات کے لیے الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
ایم ڈی واسا لاہور غفران احمد نے بتایا کہ ممکنہ بارش کے پیش نظر آپریشن سٹاف کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور بارش کے آغاز کے ساتھ ہی تمام فیلڈ عملہ موقع پر موجود ہوگا تاکہ نکاسی آب کے عمل کو بروقت اور مؤثر طریقے سے مکمل کیا جا سکے۔ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ بارش کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور نشیبی علاقوں میں احتیاط برتیں، تاکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے بچا جا سکے۔ .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بارش کے
پڑھیں:
لاہور میں فضائی آلودگی برقرار، حکومت نے وجہ بھارت سے آنیوالی ہوائیں قرار دے دیں
لاہور میں فضائی آلودگی برقرار، حکومت نے وجہ بھارت سے آنیوالی ہوائیں قرار دے دیں۔
لاہور آج بھی دنیا کے بڑے اور اہم آلودہ شہروں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے جبکہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی پہلی پوزیشن پر برقرار ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق لاہور میں صبح کے وقت اے کیو آئی 450 تک ریکارڈ ہوا جو شدید آلودگی کی نمائندگی کرتا ہے، جبکہ پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی صورتحال معمول سے کہیں زیادہ خراب رہی۔
ائیرکوالٹی انڈکس پنجاب کے مطابق گوجرانوالہ میں ائیرکوالٹی انڈکس (اے کیوآئی) 434، نارووال میں 385، فیصل آباد میں 379، قصور میں 378 اور شیخوپورہ میں 350 اے کیو آئی نوٹ کیا گیا، جبکہ جنوبی پنجاب میں آلودگی نسبتاً کم رہی جہاں ملتان میں 303 اور رحیم یار خان میں 248 ریکارڈ کیا گیا۔
لاہور کے اندر بعض مقامات پر فضائی آلودگی حد سے تجاوز کر گئی اور برکی روڈ، شاہدرہ، کاہنہ نو، ملتان روڈ، ڈیفنس اور جی ٹی روڈ پر اے کیو آئی 500 تک پہنچا۔ سفاری پارک میں 353، پنجاب یونیورسٹی میں 349 اور ایجرٹن روڈ پر 344 ریکارڈ ہوا۔
ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے مطابق فضائی آلودگی میں اس اضافے کی اہم وجہ مشرقی ہوائیں ہیں جو بھارت کے سرحدی علاقوں امرتسر، جالندھر اور لدھیانہ سے آلودہ ہوا کو لاہور، قصور، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ کی جانب لے آئی ہیں۔ ہوا کی رفتار 0 سے 2 میل فی گھنٹہ کے درمیان رہی جس کے باعث آلودہ ذرات زمین کے قریب پھنسے رہے۔
تیزی سے گرتا درجۂ حرارت، انورژن لیئر، نمی اور بادلوں نے عمودی مکسنگ کو روک دیا جس سے وسطی پنجاب کے شہروں میں دھوئیں کے جمع ہونے کا رجحان بڑھ گیا۔ اس کے برعکس مغربی پنجاب بشمول ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان میں فضائی ڈسپیرشن نسبتاً بہتر رہی۔
فضائی آلودگی کی اس شدت کا توڑ کرنے کے لیے صوبائی حکومت نے اقدامات مزید سخت کر دیئے ہیں۔ پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر پنجاب میں صنعتی ریزوننگ اور ایمیشنز مینجمنٹ کا نیا نظام مکمل طور پر فعال ہو چکا ہے۔
مریم اورنگزیب کے مطابق 7889 صنعتی یونٹس کی ای میپنگ کی جا چکی ہے اور ڈرون سرویلنس کے دوران 2654 یونٹس کو خلاف ورزی پر سیل کیا گیا۔ ایکو واچ کے تحت 949 انسپکٹرلیس انسپیکشن کیے گئے جن میں مجموعی طور پر 224 ملین روپے جرمانے عائد ہوئے۔
مزید یہ کہ صوبے بھر میں 7891 بھٹوں کو جیو ٹَگ کیا گیا، 2312 سیل کیے گئے، 2027 کو منہدم کیا گیا اور 245 ملین روپے جرمانے عائد کیے گئے۔ سموگ کنٹرول آپریشن کے دوران 82 پیرولسز یونٹس منہدم کیے گئے، 30 سیل ہوئے اور 28 ٹن ٹائرز ضبط کیے گئے۔
صنعتی شعبے میں ای سی ایس ریٹروفٹس اور سافٹ لون سپورٹ پروگرام کے ذریعے 96 فیصد فیکٹریوں میں ماحول دوست ای سی ایس سسٹم نصب ہو چکا ہے۔ سیل شدہ بھٹوں اور فیکٹریوں کو مکمل کمپلائنس کے بغیر دوبارہ کھولنے کی اجازت نہیں دی جا رہی اور ان کی مسلسل ڈیجیٹل نگرانی جاری ہے۔
لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں ریزوننگ کے عمل کو تیز کیا گیا ہے اور فیکٹریوں کو آبادی سے باہر صنعتی زونز میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ سیالکوٹ میں بیس سال بعد پہلی بار 80 فیکٹریوں کو ٹینریز علاقے میں شفٹ کیا گیا ہے۔ زرعی شعبے میں سپر سیڈرز ٹیکنالوجی نے اس سال ریکارڈ کارکردگی دکھائی ہے۔
تازہ رپورٹ کے مطابق صوبے میں 4765 سپر سیڈرز موجود ہیں جن میں سے 4036 فیلڈ میں کام کر رہے ہیں۔ اب تک 6 لاکھ 85 ہزار ایکڑ رقبے پر گندم کی کاشت سپر سیڈرز کے ذریعے مکمل ہوئی جس سے 95 فیصد رقبہ جلنے سے بچ گیا۔
صوبائی حکومت کے مطابق ٹرانس باؤنڈری آلودگی کے باوجود پنجاب کا سموگ کنٹرول ماڈل مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔ ڈرون مانیٹرنگ، ڈیجیٹل چیکنگ، گاڑیوں کی ای فٹنس سرٹیفکیشن، فائر فری ڈمپ سائٹس اور رات بھر پانی کے چھڑکاؤ جیسے اقدامات فضائی آلودگی میں کمی کا باعث بن رہے ہیں۔
شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ صبح اور رات کے کم مرئیّت والے اوقات میں باہر نکلنے سے گریز کریں، ماسک کا استعمال کریں اور سانس یا آنکھوں میں جلن کی صورت میں فوری مشورہ لیں۔ بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریضوں کو خصوصی احتیاط کی ہدایت دی گئی ہے۔