انجمنِ شرعی شیعیان کے صدر نے کہا کہ یہ عظیم کامیابی نہ صرف ایران کی عسکری قوت اور حکیمانہ حکمت عملی کا مظہر ہے، بلکہ پوری امتِ مسلمہ کیلئے فخر، استقامت اور امید کا نشان بھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر انجمنِ شرعی شیعیان کے صدر مولانا آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے ایک پیغام میں اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت، افواج اور بیدار ملت کو اسرائیل کے ساتھ حالیہ جنگ میں حاصل ہونے والی شاندار فتح پر دلی مبارکباد پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت ولی امر مسلمین آیت اللہ العظمٰی سید علی حسینی خامنہ ای اور بیدار ملت کو غاصب اسرائیل، امریکہ اور عالمی استکبار کے ساتھ حالیہ جنگ میں حاصل ہونے والی شاندار فتح پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہیہ عظیم کامیابی نہ صرف ایران کی عسکری قوت اور حکیمانہ حکمت عملی کا مظہر ہے، بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے لئے فخر، استقامت اور امید کا نشان بھی ہے۔ ایران نے اس جنگ میں صرف اپنا دفاع ہی نہیں کیا، بلکہ مظلوم اقوام کی ترجمانی کرتے ہوئے عالمی استکبار کے خلاف ایک روشن مثال قائم کی ہے۔ آغا سید حسن موسوی الصفوی نے مزید کہا کہ ایران کی یہ استقامت حق و انصاف کے علمبرداروں کے لئے ایک حوصلہ افزاء پیغام ہے اور پوری دنیا کے مظلومین کے لئے ایک نئی امید کی کرن ہے۔ آخر میں آغا سید حسن نے بارگاہِ رب العزت میں دعا کی کہ خداوند متعال ایران کو مزید کامیابیوں سے نوازے اور امتِ اسلامیہ کو ظلم و استکبار کے خلاف متحد، بیدار اور ثابت قدم رکھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایران کی کہا کہ

پڑھیں:

ترقیاتی مالیات پر سیویل کانفرنس کثیرالفریقی نظام کے لیے امید افزا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 جون 2025ء) پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے ادیس ابابا لائحہ عمل کے آغاز کو 10 سال ہو گئے ہیں لیکن رواں دہائی کے آخر تک پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کو حاصل کرنے کے لیے اب بھی مزید 4 ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہے۔

اس مقصد کے لیے مالیات برائے ترقی کے موضوع پر اقوام متحدہ کی چوتھی بین الاقوامی کانفرنس (ایف ایف ڈی 4) 30 جون سے سپین کے شہر سیویل میں شروع ہو رہی ہے جس میں دنیا بھر سے متعلقہ فریقین پائیدار ترقی کے لیے خطرہ بننے والے مالیاتی مسائل کا حل ڈھونڈنے کے لیے جمع ہوں گے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے اس کانفرنس کے حوالے سے ایک بریفنگ میں بتایا ہے کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک پر قرضوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے جبکہ وہاں سرمایہ کاری میں کمی آ رہی ہے۔

(جاری ہے)

امدادی وسائل کی قلت اور بڑھتی ہوئی تجارتی رکاوٹوں نے ان مسائل کو اور بھی سنگین بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی مالیاتی نظام ان لوگوں کو مدد فراہم کرنے میں ناکام ہے جن کے لیے اسے بنایا گیا تھا۔

عالمگیر نمائندگی

اس کانفرنس میں 70 سے زیادہ سربراہان مملکت و حکومت شرکت کریں گے جبکہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں، سول سوسائٹی، فلاحی اداروں اور نجی شعبے کے نمائندے بشمول توانائی، نظام ہائے خوراک اور ڈیجیٹل صنعتوں کے سرکردہ افراد بھی کانفرنس میں آ رہے ہیں۔

امینہ محمد نے کہا کہ اس موقع پر بڑی تعداد میں ان لوگوں کی موجودگی ایسے وقت میں کثیرفریقی نظام کے لیے ایک اہم پیغام ہے جب اجتماعی اقدامات کو مخالفت اور مزاحمت کا سامنا ہے۔

سیویل عہد

17 جون کو رکن ممالک نے اس کانفرنس میں 'سیویل عہد' کی منظوری پر اتفاق کیا تھا۔ امینہ محمد نے کہا کہ یہ ترقی پذیر ممالک میں قرضوں کے بحران پر قابو پانے کا عزم ہے جنہیں مالیاتی وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔

ایسے بہت سے ممالک اپنے لوگوں کو ضروری خدمات کی فراہمی پر جتنی رقم خرچ کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ انہیں قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرنا پڑتی ہے۔ اس طرح یہ ممالک پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کی راہ پر بہت پیچھے ہیں۔

اس موقع پر اقوام متحدہ میں زیمبیا کے مستقل سفیر چول میلامبو نے کہا کہ یہ مقصد بڑے پیمانے پر شفافیت، قرضوں کی عالمی رجسٹری کے قیام اور قرض دار ممالک کی آوازوں کو تقویت دینے کے ذریعے حاصل ہو گا۔

سیویل کانفرنس کا مقصد کثیرفریقی ترقیاتی بینک (ایم ڈی بی) کی قرض مہیا کرنے کی صلاحیت کو تین گنا بڑھا کر سرمایہ کاری کو مہمیز دینے، ترقی پذیر ممالک کے لیے ترقیاتی مدد میں دو گنا اضافہ کرنے، نجی شعبے کی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانے اور عالمی مالیاتی نظام کو مزید مشمولہ اور موثر بنانے سے حاصل ہو گا۔

امینہ محمد نے کہا کہ عالمی رہنماؤں کو اس ایجنڈے پر کام کرنا ہو گا۔

ان کے پاس اس مقصد کے لیے درکار ذرائع اور سیاسی رسوخ بھی موجود ہے۔کثیرالفریقی نظام کا امتحان

اقوام متحدہ میں سپین کے مستقل سفیر ہیکٹر گومز ہرنانڈز نے کہا کہ کثیرفریقی نظام کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے اور یہ کانفرنس عملی اقدامات کی اپیل اور اس نظام سے عالمی برادری کی وابستگی کا دفاع کرنے کے حوالے سے ایک مضبوط پیغام کی حیثیت رکھتی ہے۔

چول میلامبو نے کہا کہ سیویل عہد پر اتفاق رائے سے دنیا کو حقیقی امید کا پیغام ملا ہے کہ ایس ڈی جی کی راہ میں حائل مالیاتی مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے اور کثیرفریقی نظام اب بھی کارآمد ہے۔

اتفاق رائے کے باوجود امریکہ نے حالیہ دنوں اعلان کیا ہے کہ وہ کانفرنس میں اپنا وفد نہیں بھیجے گا۔

امینہ محمد نے کہا کہ امریکہ کا یہ فیصلہ افسوسناک ہے لیکن اقوام متحدہ اس کے ساتھ اپنا رابطہ قائم رکھے گا اور اسے اپنی راہ تبدیل کرنے کے لیے کہے گا۔

آخر میں ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ دیگر عطیہ دہندگان سے اس بارے میں بات کر رہا ہے کہ وسائل کو مزید موثر طور سے استعمال کرنے کے نتیجے میں طویل مدتی اقدامات ممکن ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ترقیاتی مالیات پر سیویل کانفرنس کثیرالفریقی نظام کے لیے امید افزا
  • چین مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور موثر جنگ بندی کی امید رکھتا ہے، چینی وزارت خارجہ
  • چین اب ایران سے تیل خرید سکتا ہے،امید ہے امریکا سے بھی خریدے گا : ڈونلڈ ٹرمپ
  • جنگ بندی، مسلط کردہ امن نہیں بلکہ طاقت کے بدلتے توازن کی علامت
  • امت مسلمہ متحد ہوکر عالمی سامراج کو مہ توڑ جواب دے‘مجلس وحدت المسلمین
  • چین-جنوبی ایشیا ایکسپو میں مہندی کے خوبصورت نقوش نے شرکا ٔ کے دل جیت لیے
  • اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل امریکا اور اسرائیل کے غلام ہیں،سہیل شارق
  • ایران اپنی کارروائی مکمل کرچکا، امید ہے اب امن کی جانب بڑھے گا : قطر میں امریکی اڈے پر ایرانی حملے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان
  • امریکی مفادات پر حملے کیلئے ہمارے ہاتھ کھل گئے، عبدالرحیم موسوی