ایران کی فتح امت مسلمہ کیلئے فخر اور امید کی علامت ہے، سید حسن موسوی
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
انجمنِ شرعی شیعیان کے صدر نے کہا کہ یہ عظیم کامیابی نہ صرف ایران کی عسکری قوت اور حکیمانہ حکمت عملی کا مظہر ہے، بلکہ پوری امتِ مسلمہ کیلئے فخر، استقامت اور امید کا نشان بھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر انجمنِ شرعی شیعیان کے صدر مولانا آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے ایک پیغام میں اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت، افواج اور بیدار ملت کو اسرائیل کے ساتھ حالیہ جنگ میں حاصل ہونے والی شاندار فتح پر دلی مبارکباد پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت ولی امر مسلمین آیت اللہ العظمٰی سید علی حسینی خامنہ ای اور بیدار ملت کو غاصب اسرائیل، امریکہ اور عالمی استکبار کے ساتھ حالیہ جنگ میں حاصل ہونے والی شاندار فتح پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہیہ عظیم کامیابی نہ صرف ایران کی عسکری قوت اور حکیمانہ حکمت عملی کا مظہر ہے، بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے لئے فخر، استقامت اور امید کا نشان بھی ہے۔ ایران نے اس جنگ میں صرف اپنا دفاع ہی نہیں کیا، بلکہ مظلوم اقوام کی ترجمانی کرتے ہوئے عالمی استکبار کے خلاف ایک روشن مثال قائم کی ہے۔ آغا سید حسن موسوی الصفوی نے مزید کہا کہ ایران کی یہ استقامت حق و انصاف کے علمبرداروں کے لئے ایک حوصلہ افزاء پیغام ہے اور پوری دنیا کے مظلومین کے لئے ایک نئی امید کی کرن ہے۔ آخر میں آغا سید حسن نے بارگاہِ رب العزت میں دعا کی کہ خداوند متعال ایران کو مزید کامیابیوں سے نوازے اور امتِ اسلامیہ کو ظلم و استکبار کے خلاف متحد، بیدار اور ثابت قدم رکھے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایران نے آرمینیا آذربائیجان معاہدے میں شامل مجوزہ ٹرانزٹ راہداری کو مسترد کردیا
ایران نے خبردار کیا ہے کہ وہ آذربائیجان اورآرمینیا کے درمیان امریکا کی ثالثی میں طے پانے والے امن معاہدے کے تحت مجوزہ راہداری کو روک دے گا، جسے خطے کے دیگر ممالک نے پائیدار امن کے لیے مفید قرار دیا ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر کے اعلیٰ مشیر، علی اکبر ولایتی نے ہفتہ کے روز کہا کہ تہران اس منصوبے کو روس کے ساتھ یا تنہا خود روک دے گا، روس کے ساتھ ایران کی تذویراتی شراکت داری ہے، اور دونوں ممالک آرمینیا کے اتحادی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
علی اکبر ولایتی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ قفقاز ایک ایسا ریئل اسٹیٹ ہے جسے وہ 99 سال کے لیے لیز پر لے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن معاہدے میں شامل یہ راہداری ٹرمپ کے کرائے کے فوجیوں کے لیے دروازہ نہیں بلکہ ان کی قبر بنے گی اور اسے ’سیاسی غداری‘ قرار دیا جو آرمینیا کی علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:ترکیہ اور آذربائیجان ہمیشہ پاکستان کا ساتھ کیوں دیتے ہیں؟
گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں دستخط ہونے والے معاہدے کے تحت امریکا کو ایک خصوصی ترقیاتی حق حاصل ہوگا جس کے ذریعے آذربائیجان کو ترکی سے ملحق آذربائیجانی علاقہ نخچیوان سے جوڑا جائے گا۔ یہ راہداری ایران کی سرحد کے قریب سے گزرے گی اور اسے ٹرمپ روٹ برائے عالمی امن و خوشحالی کا نام دیا گیا ہے، جو آرمینیا کے قوانین کے تحت کام کرے گی۔
علی اکبر ولایتی کے مطابق یہ منصوبہ نیٹو کو اس پوزیشن میں لے آئے گا کہ وہ ایران اور روس کے درمیان سانپ کی طرح بیٹھ سکے۔
مزید پڑھیں:پاکستان سے ایران اور خلیجی ممالک کے لیے فیری سروس کے آغاز کی راہ ہموار، لائسنس کی منظوری دیدی گئی
دوسری جانب آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ایرانی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں سرحدوں کے قریب کسی بھی غیر ملکی مداخلت کے ممکنہ منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے، وزارت نے کہا کہ ایران کی سرحد کے قریب کوئی بھی منصوبہ قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے ساتھ اورغیرملکی مداخلت کے بغیر ہونا چاہیے۔
روس کی وزارتِ خارجہ نے بھی محتاط انداز میں اس معاہدے کا خیر مقدم کیا لیکن غیر علاقائی طاقتوں کی مداخلت کے خلاف خبردار کیا، بیان میں کہا گیا کہ پائیدار حل خطے کے ممالک کو خود تیار کرنے چاہئیں، تاکہ مشرقِ وسطیٰ میں مغربی قیادت میں تنازعات کے حل کی ’بدقسمت مثال‘ نہ دہرائی جائے۔
مزید پڑھیں:
ادھر ترکی نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ مجوزہ راہداری کے ذریعے جنوبی قفقاز سے توانائی اور دیگر وسائل کی برآمدات میں اضافہ ہوگا، نیٹو کا رکن ہوتے ہوئے ترکی بنیادی طور پر آذربائیجان کا مضبوط حامی رہا ہے، تاہم اس نے وعدہ کیا ہے کہ باضابطہ امن معاہدے کے بعد آرمینیا سے تعلقات بحال کرے گا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اپنے آذربائیجانی ہم منصب الہام علیف سے معاہدے پر گفتگو کی اور خطے میں پائیدار امن کے لیے انقرہ کی حمایت کی پیشکش کی، ترک وزیرِ خارجہ حکان فیدان نے مصر کے دورے کے دوران کہا کہ یہ راہداری یورپ کو ترکی کے راستے ایشیا کی گہرائیوں سے جوڑ سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:
آرمینیا اورآذربائیجان کے درمیان 1980 کی دہائی کے آخر سے متعدد جنگیں ہو چکی ہیں، جب نگورنو-کاراباخ، جس میں اس وقت اکثریتی نسلی آرمینیائی آبادی تھی، آذربائیجان سے علیحدہ ہو کر آرمینیا کی مدد سے ایک خود مختار علاقے کے طور پر قائم ہوا۔ گزشتہ سال آرمینیا نے کئی دیہات آذربائیجان کو واپس کر دیے، جسے باکو نے ’تاریخی اور طویل انتظار کے بعد کا واقعہ‘ قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آذربائیجان آرمینیا الہام علیف امریکا انقرہ ایران ترک صدر تہران ٹرمپ روٹ برائے عالمی امن و خوشحالی خودمختاری رجب طیب اردوان روس ریئل اسٹیٹ علاقائی سالمیت علی اکبر ولایتی غیر ملکی مداخلت قفقاز نیٹو وزارت خارجہ