سنہری کوکونز کا کمال، چین میں ہزاروں برس قدیم ریشم کی صنعت کو نئی زندگی مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
چین کی قدیم ریشم سازی، جو کبھی دنیا بھر میں مشہور تھی، اب جدید سائنس اور ٹیکنالوجی کی مدد سے دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ مصنوعی ریشوں کی وجہ سے زوال کا شکار ہونے والی اس صنعت کو لیبارٹری میں تیار سنہری کوکونز نے ایک نیا رنگ دیا ہے۔
سفید کوکونز، جن کی کوئی قیمت نہ تھی، اب ان کی جگہ سنہری کوکونز نے لے لی ہے جو نہ صرف خوبصورت قدرتی رنگ رکھتے ہیں بلکہ جراثیم کش خصوصیات بھی رکھتے ہیں۔ ان کو رنگنے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔
صوبہ ژیجیانگ کے زیڈونگ نامی گاؤں میں کبھی ریشم کی پیداوار بند ہو چکی تھی، لیکن 2018 میں ‘گولڈن سلک ورم نمبر 1’ کے تعارف کے بعد وہاں کے کسانوں نے دوبارہ ریشم کی کاشت شروع کی۔ ٹریننگ، مشینی نظام اور خریداروں کی گارنٹی نے گاؤں کی آمدنی میں اضافہ کر دیا ہے۔
اب ایک ہی ڈیزائن کی لاکھوں اقسام صرف چند سیکنڈز میں بنائی جا سکتی ہیں۔ وینسلی کمپنی نے ایسا سسٹم تیار کیا ہے جس سے ہر فرد کے لیے منفرد کپڑے اور ڈیزائن تیار کیے جا سکتے ہیں۔
ایک خاص مشین کے ذریعے اب بغیر پانی استعمال کیے کپڑوں کو رنگا جاتا ہے، جس سے پانی کی بچت اور ماحول کی حفاظت دونوں ممکن ہو گئی ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی اب ریشم کے علاوہ کپاس، کتان اور اون میں بھی استعمال ہو رہی ہے۔
یہ کوکونز صرف ریشم کے لیے ہی نہیں بلکہ اب طبی تحقیق میں بھی استعمال ہو رہے ہیں۔ ان سے یادداشت بڑھانے اور پٹھوں کی بیماریوں کے علاج کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ کچھ سائنس دان تو کہتے ہیں یہ خوراک کے طور پر بھی ممکنہ طور پر استعمال ہو سکتے ہیں۔
ریشم کی یہ نئی شکل نہ صرف چین کے مختلف علاقوں میں ترقی لا رہی ہے، بلکہ عالمی مارکیٹ میں بھی پسند کی جا رہی ہے۔ چینی ریشم اب فیشن، تحفوں، اور ثقافتی نمائشوں میں دوبارہ ابھر کر سامنے آ رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چین ریشم ریشم کی صنعت سنہری کوکون گولڈن کوکون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چین ریشم کی صنعت سنہری کوکون سنہری کوکونز ریشم کی
پڑھیں:
آسیان ممالک کیساتھ تعلقات خوشگوار، مزید آگے بڑھانے کا وقت ہے:جام کمال
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے وزارتِ تجارت اسلام آباد میں آسیان کے سات رکن ممالک کے سفیروں کی میزبانی کی۔ اس موقع پر پاکستان اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور عوامی روابط کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ جام کمال خان نے کہا کہ پاکستان نہ صرف دوطرفہ تجارت بڑھانا چاہتا ہے بلکہ ٹیکنالوجی، ہنر اور انفراسٹرکچر میں دیرپا شراکت داری قائم کرنا چاہتا ہے۔ تمام آسیان ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خوشگوار ہیں اور اب انہیں مزید آگے بڑھانے کا وقت ہے۔جام کمال خان نے سفیروں کو پاکستان کی نئی تجارتی پالیسی، گاڑیوں کی درآمد کی پالیسی، وزیرِاعظم شہباز شریف کی قیادت میں ٹیرف میں اصلاحات اور خلیجی تعاون کونسل کے ساتھ ایف ٹی اے پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔