Daily Sub News:
2025-06-26@12:24:38 GMT

حضرت عمر فاروقؓ: عادل خلیفہ اور قیادت کا لازوال نمونہ

اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT

حضرت عمر فاروقؓ: عادل خلیفہ اور قیادت کا لازوال نمونہ

حضرت عمر فاروقؓ: عادل خلیفہ اور قیادت کا لازوال نمونہ WhatsAppFacebookTwitter 0 26 June, 2025 سب نیوز



تحریر: محمد محسن اقبال
حضرت عمر فاروقؓ، اسلام کے دوسرے خلیفہ، انسانی تاریخ کی سب سے بااثر اور قابلِ تقلید شخصیات میں سے ایک ہیں۔ آپ کی زندگی بہادری، عدل، انکساری اور اسلام کے لیے غیر متزلزل وابستگی کا ایک خوبصورت امتزاج تھی۔ حضرت عمرؓ اپنے بے خوف مزاج، تیز فہم و فراست اور احساسِ ذمہ داری کے سبب مشہور تھے، اور آپ نے نہ صرف ایک عظیم حکمران بلکہ ایک مدبر ریاست دان کے طور پر بھی مقام حاصل کیا جن کی میراث آج بھی اقتدار اور ایمان کے ایوانوں میں گونجتی ہے۔ آپ صرف خلافت کے وارث نہ تھے بلکہ ان اقدار کا مجسم پیکر تھے جن کی تعلیمات ہمارے آقا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے دی تھیں، اور جن کی صحبت اور اعتماد آپؓ کو بے حد عزیز تھا۔
رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا: ”اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا، تو وہ عمر ہوتا۔” (ترمذی، حدیث 3686)
یہ اس بلند مرتبے کی گواہی ہے جو حضرت عمرؓ کو ابتدائی مسلم معاشرے میں حاصل تھی۔ آپؓ ان دس جلیل القدر صحابہؓ میں بھی شامل تھے جنہیں رسول اللہ ﷺ نے ان کی زندگی میں ہی جنت کی بشارت دی، جنہیں عشرہ مبشرہ کہا جاتا ہے۔
حضرت عمر فاروقؓ، رسول اللہ ﷺ کے جلیل القدر صحابیوں میں سے تھے، جن کا اسلام قبول کرنا مکہ میں مظلوم مسلمانوں کے لیے تقویت اور حوصلے کا باعث بنا۔ آپؓ کا ایمان لانا ایک ایسا فیصلہ کن موڑ تھا کہ مسلمان پہلی بار بیت اللہ میں علانیہ نماز ادا کرنے کے قابل ہوئے۔ آپؓ کا ایمان مضبوط، غیر متزلزل اور خالص تھا—جو اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول ﷺ کی محبت پر مبنی تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ محبت اور عقیدت مزید گہری ہوتی چلی گئی، اور یہی جذبہ آپؓ کے ہر فیصلے اور ہر عمل کی رہنمائی کرتا رہا۔
خود قرآن مجید نے ایسے صحابہ کرامؓ کی راستبازی کی گواہی دی ہے:
”محمد اللہ کے رسول ہیں، اور جو لوگ اُن کے ساتھ ہیں، وہ کافروں پر سخت اور آپس میں رحم دل ہیں…”
(سورۃ الفتح، 48:29)
یہ آیت حضرت عمرؓ کی صفات کی عکاسی کرتی ہے، جو باطل کے خلاف سخت گیر اور مومنوں کے لیے نہایت نرم دل تھے۔
حضرت ابوبکر صدیقؓ کے وصال کے بعد خلافت کی ذمہ داری حضرت عمرؓ کے کاندھوں پر آئی۔ آپؓ کا دورِ حکومت اگرچہ عظیم فتوحات اور اسلامی سلطنت کی وسعت کے حوالے سے جانا جاتا ہے، مگر یہ محض زمینوں کی ہوس سے نہیں بلکہ عدل، مساوات اور عوامی فلاح پر مبنی تھا۔ فارس سے لے کر روم تک، آپؓ کی عسکری قیادت نے بڑے بڑے سلطنتوں کو شکست دی، لیکن آپؓ کی انفرادیت تلوار سے زیادہ اُن اصولوں میں تھی جنہیں آپؓ نے تھاما ہوا تھا۔ فتح کے بعد بھی انکساری اور اقتدار میں بھی اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہی کا گہرا احساس آپؓ کے کردار کا نمایاں وصف تھا۔
حضرت عمرؓ راتوں کو مدینہ کی گلیوں میں بھیس بدل کر گشت کرتے تاکہ اپنی رعایا کے حالات خود دیکھ سکیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ عدل و انصاف معاشرے کے سب سے نچلے طبقے تک پہنچے۔ آپؓ کی انتظامی بصیرت نے ایسی حکمرانی کی بنیاد رکھی جو آنے والی نسلوں کے لیے ایک مثال بن گئی۔ آپؓ نے ہجری تقویم کا آغاز کیا، دیوان (سرکاری رجسٹر) قائم کیا، پنشن کا نظام متعارف کرایا، سڑکیں اور نہریں تعمیر کروائیں، مختلف علاقوں میں قاضی مقرر کیے اور بیت المال (عوامی خزانہ) کی بنیاد رکھی۔ آپؓ نے غیر مسلموں کے ساتھ بھی انصاف کا برتاؤ یقینی بنایا، انہیں تحفظ دیا اور اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی عطا کی۔
آپؓ کی حکمرانی اتنی مثالی تھی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
ابن ماجہ، حدیث 106”بے شک اللہ تعالیٰ نے عمر کی زبان اور دل پر حق رکھ دیا ہے۔”
متعدد مواقع پر قرآن کی آیات حضرت عمرؓ کی رائے کے مطابق نازل ہوئیں۔ مثلاً بدر کے قیدیوں کے بارے میں، پردے کے حکم کے بارے میں، اور شراب کی حرمت کے سلسلے میں۔ ان مواقع پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
بخاری، حدیث 402 ”اللہ اور اس کا رسول عمر سے متفق ہیں۔”
اپنے بلند مرتبے اور عظیم کارناموں کے باوجود حضرت عمر فاروقؓ نے زاہدانہ زندگی گزاری۔ آپؓ موٹے کپڑے پہنتے، سادہ کھانا کھاتے اور کبھی عام لوگوں سے فاصلے پر نہ رہے۔ ایک موقع پر جب ایک شخص نے آپؓ سے آپ کی قمیص کی لمبائی کے بارے میں سوال کیا تو آپؓ نے اس معاملے کو عوام کے سامنے کھول کر بیان کیا، جو آپؓ کی شفاف اور جوابدہ حکمرانی کا روشن ثبوت ہے۔ آپؓ صرف حکمران نہ تھے بلکہ عوام کے خادم تھے، اور ہمیشہ اس خوف میں مبتلا رہتے کہ کہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ یہ نہ پوچھ لے کہ تمہاری رعایا میں سے کوئی ایک شخص بھی بھوکا کیوں سویا۔
آپؓ نے قرآن مجید کی اس ہدایت کے عین مطابق حکمرانی کی:
بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اُن کے حقداروں تک پہنچاؤ، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو۔
(سورۃ النساء، 4:58)
حضرت عمرؓ نے اس آیت کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا تھا، اور ایک وسیع و عریض اور متنوع سلطنت کے سچے امانت دار کی حیثیت سے زندگی گزاری۔
جب ہم تاریخ کی روشنی میں حضرت عمرؓ کی زندگی کو دیکھتے ہیں، تو آج کے مسلم دنیا کے حالات خود بخود ہمارے ذہن میں اُبھر آتے ہیں۔ اندرونی خلفشار، بیرونی دباؤ، معاشی بحرانوں اور سیاسی انتشار میں گھری ہوئی مسلم اُمت ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑی ہے۔ ایسے حالات میں اسلامی دنیا کے رہنماؤں کو حضرت عمر فاروقؓ کو صرف ایک تاریخی شخصیت نہیں بلکہ الٰہی رہنمائی پر مبنی قیادت کے نمونے کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ اُنہیں حضرت عمرؓ کی فراست، بصیرت، جرا?ت اور سب سے بڑھ کر اللہ پر غیر متزلزل توکل کو اپنانا چاہیے۔ یہ اوصاف محض نظریاتی تصورات نہیں، بلکہ آج کی مسلم اقوام کو تقسیم، انحصار اور شکست خوردگی کے شکنجوں سے نکالنے کے لیے ناگزیر ہتھیار ہیں۔
اگر آج کے مسلم رہنما حضرت عمرؓ کی صفات کا صرف ایک حصہ بھی اپنا لیں، تو وہ نئی طاقت اور مقصد سے سرشار ہو سکتے ہیں۔ ان کا اللہ پر توکل کوئی ساکت جذبہ نہ تھا—بلکہ متحرک، جری اور عمل، مشاورت (شوریٰ) اور عدل سے جُڑا ہوا تھا۔ ان کی جرا?ت غرور نہیں تھی—بلکہ اصولوں پر مبنی اور احتساب کے دائرے میں محدود تھی۔ ان کی دوراندیشی چالاکی نہیں تھی—بلکہ اخلاص اور ایثار پر مبنی تھی۔ صرف ایسے کردار کے ذریعے ہی آج کے رہنما اس دور کے تقاضوں کو پورا کرنے اور اسلامی دنیا کی وہ عظمت دوبارہ حاصل کرنے کی امید رکھ سکتے ہیں، جو کبھی اس کا شعار تھی۔
حضرت عمرؓ کی شہادت یکم محرم کو اس وقت ہوئی جب وہ مسجدِ نبوی میں فجر کی نماز کی امامت کر رہے تھے، اور ایک فارسی غلام ابو لولوہ فیروز نے حملہ کر کے آپؓ کو زخمی کیا۔ ان آخری لمحات میں بھی آپؓ کے دل میں انتقام یا غصے کا کوئی جذبہ نہ تھا، بلکہ صرف عدل اور خلافت کی پرامن منتقلی کی فکر تھی۔ آپؓ کا مدفن رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کے پہلو میں مسجدِ نبوی کے مقدس حجرے میں ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ آپؓ کو زندگی اور موت دونوں میں نبی کریم ﷺ سے قرب حاصل تھا۔
حضرت عمرؓ نہ صرف ایک عظیم اور عادل اسلامی ریاست کے معمار تھے، بلکہ وہ ان تمام اصولوں کا عملی پیکر تھے جنہیں اسلام نے ہمیشہ بلند مقام دیا ہے—عدل، انکساری، تقویٰ، نظم و ضبط اور خدمت خلق۔ جیسے جیسے دنیا پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے، اُن کے اصولوں کو قیادت میں یاد رکھنا اور زندہ کرنا محض تعظیم کا تقاضا نہیں بلکہ وقت کی شدید ضرورت ہے۔ ان کی زندگی اور شہادت حکمرانوں اور عوام دونوں کے لیے ایک لازوال سبق ہے کہ حقیقی طاقت زمینوں پر قبضے میں نہیں، بلکہ اللہ کی نگرانی میں انسانیت کی خدمت میں ہے۔


روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل کی غزہ میں دہشت گردی بڑھ گئی، امداد کے متلاشی 80 فلسطینی شہید ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد… دنیا کے امتحان کا نیا دور طاقت سے امن یا امن کے بغیر طاقت؟ میزانیہ اور زائچہ مصنف فرمان علی چوہدری عجمی سوشل میڈیا کا عروج اور معاشرتی زوال جھوٹے دیو قامتوں کا زوال TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: حضرت عمر فاروق

پڑھیں:

قومی اسمبلی میں جمشید دستی کا پی ٹی آئی قیادت کو سجدہ، اصل بات کیا ہے؟

 رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں انہیں قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے سامنے ایوان کے فلور پر ناک رگڑتے دیکھا جا سکتا ہے۔

وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ رکن قومی اسمبلی جمشید دستی اگلی نشستوں پر بیٹھے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے پاس آئے ان سے کچھ گفتگو کی، اس کے بعد سامنے اسمبلی کے فلور پر بیٹھ گئے اور کئی بار زمین پر ناک سے لکیریں نکالیں۔ پھرہاتھ جوڑے اور کان بھی پکڑے۔

ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین نے کہا کہ جمشید دستی پی ٹی آئی قیادت کے سامنے سجدے کر رہے ہیں۔

جہالت سر چڑھ کر بول رہی ہے۔۔۔
جمشید دستی نے اپوزیشن لیڈر عُمر ایوب کے سامنے سجدہ کر دیا۔۔???? pic.twitter.com/Jqn9qrb7ur

— صحرانورد (@Aadiiroy2) June 23, 2025

وفاقی وزیر مملکت کھیل داس کوہستانی نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ جمشید دستی نے حیران کُن طور پر اپوزیشن لیڈر عُمر ایوب کے سامنے سجدہ کر دیا۔

جمشید دستی نے حیران کُن طور پر اپوزیشن لیڈر عُمر ایوب کے سامنے سجدہ کر دیا۔ pic.twitter.com/GNMk3j6NhR

— Kheeal Das Kohistani (@KesooMalKheealD) June 23, 2025

آمنہ خان لکھتی ہیں کہ جمشید دستی عمر ایوب اور اسد قیصر کو سجدہ کر رہا ہے۔ یہ عمل اگر عزت میں کیا گیا ہے تو بھی غلط ہے، جہالت ہے اور انتہائی غیر مناسب ہے۔

جہالت کی عمدہ مثال
جمشید دستی عمر ایوب اور اسد قیصر کو سجدہ کر رہا ہے۔
یہ عمل اگر عزت میں کیا گیا ہے تو بھی غلط ہے' جہالت ہے ' انتہائی غیر مناسب ہے pic.twitter.com/YBsW54ICCO

— Amna Khan (@AmnaKhanPMLN) June 23, 2025

نجم ولی خان نے لکھا کہ کیا آپ اسے عوامی نمائندہ اور قانون ساز کہہ سکتے ہیں؟ جمشید دستی نے اپنی گفتگو سے ہمیشہ شرمندہ کیا مگر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے سامنے سجدہ؟ یہ کُفر ہے۔

میں ہمیشہ سے مڈل، لوئر مڈل کلاس کے ایوانوں میں جانے کا حامی رہا ہوں مگر اتنا گندا، گھٹیا اور دونمبر سٹف۔ کیا آپ اسے عوامی نمائندہ اور قانون ساز کہہ سکتے ہیں؟ جمشید دستی نے اپنی گفتگو سے ہمیشہ شرمندہ کیا مگر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے سامنے سجدہ؟ یہ محض گھٹیا پن نہیں بلکہ کُفر ہے۔ pic.twitter.com/gw071T2t7H

— Najam Wali Khan (@najamwalikhan) June 23, 2025

اے وحید مراد نے سوال کیا کہ جمشید دستی نے پہلے قومی اسمبلی کے ایوان میں سجدہ کیا اور پھر کان پکڑے، انہوں نے ایسا کیوں کیا؟

جمشید دستی نے پہلے قومی اسمبلی کے ایوان میں سجدہ کیا اور پھر کان پکڑے، انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ pic.twitter.com/JMku8Xm96v

— A.Waheed Murad (@awaheedmurad) June 23, 2025

سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد جمشید دستی نے اپنی وائرل ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران  قومی اسمبلی میں اللہ پاک کو سجدہ دیا اور کہا اللہ پاک ملک کو بلاول جیسے حکمرانوں کے شر سے محفوظ فرما۔ ہم ہزار بار توبہ کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران قومی اسمبلی میں اللھ پاک کو سجدہ دیا اور کہا اللہ پاک ملک کو بلاول جیسے حکمرانوں کے شر سے محفوظ فرما ۔
ھم ہزار بار توبہ کرتے ہیں !!! pic.twitter.com/wCc2vbQk4e

— jamshaid Ahmad dasti (@jamshaidAdasti) June 23, 2025

جمشید دستی کی وضاحت کے بعد بھی صارفین ان پر تنقید کرتے رہے کسی نے کہا کہ خانہ کعبہ اس طرف نہیں ہے تو کوئی یہ کہتا نظر آیا کہ صاف نظر آ رہا ہے کہ آپ ناک سے لکیریں نکال رہے تھے سجدہ ایسے نہیں ہوتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسد عمر بیرسٹر گوہر جمشید دستی جمشید دستی سجدہ عمر ایوب قومی اسمبلی

متعلقہ مضامین

  • ایرانی معیشت سے پابندیاں ہٹیں تو مطلب ہوگا ایران جیت گیا، نیتن یاہو کو شکست ہوگئی: عادل نجم
  • ایران کی کامیاب مزاحمتی حکمت عملی پر میرواعظ عمر فاروق کی مبارکباد
  • تمہیں یارو مبارک ہو عمرؓ ابن خطاب آیا
  • جموں و کشمیر کا وجود ختم کرنے کی سازشیں آج بھی جاری ہیں، فاروق عبداللہ
  • بابراعظم یا کوہلی؛ کِس کی کور ڈرائیو زیادہ بہتر۔۔۔
  •  یہود ہو یا ہنود وہ شیعہ اور سنی کی تمیز سے ہٹ کر اسلام اور مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتا ہے، فاروق خان سعیدی 
  • قومی اسمبلی میں جمشید دستی کا پی ٹی آئی قیادت کو سجدہ، اصل بات کیا ہے؟
  • ایران کے بعد امریکہ اور اسرائیل کا اگلا ہدف عرب ممالک ہیں، فاروق عبداللہ
  • امیر المومنین سیدناحضرت عمر فاروقؓ کا دورِخلافت