کراچی، سیف سٹی پراجیکٹ کیمروں کے الرٹس کا ٹیسٹنگ پیریڈ، 15 گرفتاریاں
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
کیمروں نے چہرے کی مدد سے 72 انتہائی مطلوب ملزمان کا الرٹ بھی جاری کیا، کریمنل ڈیٹا میں موجود 2 ہزار 487 چہروں کو بھی شناخت کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ سیف سٹی کیمرے اپنی ٹیسٹنگ پیریڈ میں الرٹس کامیابی سے بھیج رہے ہیں، گزشتہ 21 روز میں 15 گرفتاریاں اور مقدمات درج کرکے گاڑیاں ضبط کی گئیں، جب کہ اسنیچر گینگ کی گرفتاری اور ہزاروں الرٹس بھی جاری ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق ڈی جی سیف سٹی آصف اعجاز شیخ کا کہنا ہے کہ سیف سٹی پراجیکٹ کے کیمروں کی ٹیسٹنگ کے دوران 21 روز میں اسنیچر گینگ کی گرفتاری اور ہزاروں الرٹس جاری ہوئے ہیں۔ ڈی جی سیف سٹی اتھارٹی آصف اعجاز شیخ نے بریفنگ میں بتایا کہ اب تک 12 سائٹس پر 57 کیمرے ورکنگ پوزیشن میں آ چکے ہیں، اور اکیس روز میں 5 ہزار سے زائد ٹریفک خلاف ورزیاں شناخت کی گئیں، کیمروں نے 1 ہزار 39 کاروں اور 1 ہزار 516 موٹر سائیکلوں کا الرٹ جاری کیا۔ آصف اعجاز کے مطابق جن خلاف ورزیوں کے بارے میں الرٹ موصول ہوئیں، ان میں ڈبل پارکنگ، فیک نمبر پلیٹ، فاسٹ ٹریک کی خلاف ورزیاں، نو انٹری، نو پارکنگ، ون وے، اوورلوڈنگ، بغیر ہیلمٹ الرٹ، دوران سفر موبائل کا استعمال، سیٹ بیلٹ اور دیگر خلاف ورزیاں شامل ہیں۔
ڈی جی کا کہنا تھا کہ سیف سٹی پراجیکٹ کے کیمروں نے 20 جنوری سے کام شروع کیا تھا، اب تک 4 ہزار 616 چوری شدہ کار موٹر سائیکلوں کو شناخت کیا جا چکا ہے اور 5 ماہ میں 2 ہزار 918 چوری شدہ کار موٹر سائیکلوں کا الرٹ جاری ہوا ہے۔ اسمارٹ کیمروں نے 5 ہزار 538 جعلی نمبر پلیٹس کی شناخت بھی کی، کیمروں نے چہرے کی مدد سے 72 انتہائی مطلوب ملزمان کا الرٹ بھی جاری کیا، کریمنل ڈیٹا میں موجود 2 ہزار 487 چہروں کو بھی شناخت کیا گیا، جب کہ بینک سے رقم لے کر نکلنے والے شہری کو لوٹنے والے گینگ کو پکڑا گیا۔ آصف اعجاز شیخ کے مطابق ڈاکوؤں نے کار پر 4 دن میں 3 مرتبہ نمبر پلیٹ تبدیل کی پھر بھی پکڑے گئے، جلد مزید کیمرے اور سائٹس ورکنگ پوزیشن میں آ جائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیمروں نے شناخت کی کا الرٹ سیف سٹی
پڑھیں:
بھاری جرمانے امتیازی سلوک، ای چالان کے خلاف جماعتِ اسلامی کا عدالت سے رجوع، سندھ ہائیکورٹ کا نوٹس جاری
سندھ ہائیکورٹ نے امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر اور دیگر کی جانب سے ای چالان کے خلاف دائر درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 نومبر تک جواب طلب کرلیا۔
درخواست گزاروں کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ شہر بھر میں سی سی ٹی وی کیمروں اور مصنوعی ذہانت کے خودکار نظام کے تحت خلاف ورزیوں پر ای چالان بھیجے جا رہے ہیں، مگر کراچی کی سڑکوں پر نہ زیبرا کراسنگ موجود ہے اور نہ ہی اسپیڈ لمٹ کے واضح سائن بورڈ نصب ہیں۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ شہر کی خستہ حال سڑکیں اور ترقیاتی منصوبوں کے باعث پیدا ہونے والی مشکلات شہریوں کو متبادل یا غلط راستے اپنانے پر مجبور کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: جماعتِ اسلامی نے ای چالان سسٹم عدالت میں چیلنج کر دیا
وکیل نے کہا کہ کریم آباد انڈر پاس برسوں سے کھدا ہوا ہے، جہانگیر روڈ، نیو کراچی روڈ سمیت کئی سڑکیں مخدوش حالت میں ہیں، مگر شہریوں کو بھاری جرمانے کیے جا رہے ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق، چالان کی رقم میں ہزار گنا اضافہ، لائسنس کی معطلی یا شناختی کارڈ بلاک کرنا غیر قانونی اقدامات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ای چالان کا مقصد صرف ریونیو جمع کرنا ہے، نہ کہ ٹریفک نظام میں بہتری لانا۔
وکیل نے مزید کہا کہ وفاق کو 50 فیصد اور سندھ حکومت کو 95 فیصد ریونیو دینے والے شہر کے شہریوں پر ایسے بھاری جرمانے امتیازی سلوک کے مترادف ہیں۔
مزید پڑھیں: عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ کم آمدنی والے شہری، جو 30 سے 40 ہزار روپے ماہانہ کماتے ہیں، اس نظام سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، کیونکہ ان کے لیے بھاری جرمانے ادا کرنا ممکن نہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ای چالان اور بھاری جرمانوں کے نفاذ کو معطل کیا جائے، انفراسٹرکچر کے بغیر مصنوعی ذہانت پر مبنی چالان کے نظام کو غیر قانونی قرار دیا جائے، اور شہریوں پر بھاری جرمانوں کو امتیازی سلوک قرار دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر ای چالان سندھ ہائیکورٹ