امریکا کو ایران اسرائیل جنگ میں شامل ہوکر کوئی کامیابی نہیں ملی، آیت اللہ سید علی خامنہ ای
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
ایرانی سپریم لیڈر کا قوم سے خطاب میں کہنا تھا کہ امریکی صدر نے ایک تقریر میں کہا کہ ایران کو ہتھیار ڈالنے چاہئیں، ایران کے دشمن درحقیقت ہمارے ہتھیار ڈالنے کے خواہاں ہیں مگر ہم ہتھیار کبھی نہیں ڈالیں گے، بلند و بانگ دعووں کے باوجود ایرانی حملوں میں صیہونی ریاست پاش پاش ہوگئی۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف اسرائیلی جنگ میں شامل ہوکر امریکا کو کوئی کامیابی نہیں ملی۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے قوم سے خطاب میں کہا کہ امریکا جنگ میں اس لیے شامل ہوا کیونکہ اسے لگا کہ اگر وہ جنگ میں شامل نہ ہوتا تو اسرائیل تباہ ہو جاتا لیکن ایران کے خلاف اسرائیلی جنگ میں شامل ہوکر امریکا کو کوئی کامیابی نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا بڑے امریکی فوجی اڈوں تک رسائی حاصل کرنا ایک بڑی کامیابی ہے، دوبارہ جارحیت ہوئی تو مستقبل میں بھی جواب دیں گے، امریکا نے ہماری جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا لیکن وہ کچھ زیادہ حاصل نہیں کر سکا، امریکی صدر ٹرمپ شومین شپ چاہتے تھے۔
خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے ایک تقریر میں کہا کہ ایران کو ہتھیار ڈالنے چاہئیں، ایران کے دشمن درحقیقت ہمارے ہتھیار ڈالنے کے خواہاں ہیں مگر ہم ہتھیار کبھی نہیں ڈالیں گے، بلند و بانگ دعووں کے باوجود ایرانی حملوں میں صیہونی ریاست پاش پاش ہوگئی، ایران کے خلاف جارحیت کرنے والوں کو آگے بھی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی ریاست کے خلاف فتح پر ایرانی عوام کو مبارک باد دیتا ہوں، 9 کروڑ نفوس پر مشتمل قوم، متحد، ایک آواز اور شانہ بشانہ کھڑی ہو کر افواج کی حمایت میں پیش پیش رہی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہتھیار ڈالنے کہ ایران ایران کے خامنہ ای کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
ایران نے قفقاز میں ٹرمپ راہداری کو اپنی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا
ایران نے قفقاز میں امریکا کے حمایت یافتہ مجوزہ "ٹرمپ راہداری" منصوبے کو اپنی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سینئر مشیر، علی اکبر ولایتی نے واضح کیا کہ ایران اپنی سرحدوں کے قریب اس منصوبے کی اجازت نہیں دے گا۔
ولایتی کا کہنا تھا کہ امریکا اس منصوبے کے ذریعے قفقاز میں اپنی عسکری اور سیاسی موجودگی کو مضبوط بنانا چاہتا ہے، جو ایران کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ نے بھی سرحد کے قریب کسی بھی غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امریکا کی ثالثی میں ہونے والے امن معاہدے میں قفقاز میں ایک راہداری بنانے کی شق شامل ہے، جو ایران کی شمال مغربی سرحد کے قریب ہوگی اور اس کا انتظام امریکا کے پاس ہوگا۔
یہ معاہدہ وائٹ ہاؤس میں طے پایا، جہاں صدر ٹرمپ نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیا کے وزیراعظم نیکول پشینیان کی موجودگی میں گواہ کے طور پر دستخط کیے۔