محرم الحرام: سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے محرم الحرام کے دوران امن و امان یقینی بنانے اور فرقہ وارانہ منافرت روکنے کیلئے سوشل میڈیا پر شرانگیزی پھیلانے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیرصدارت اہم اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اجلاس میں محرم الحرام کے سکیورٹی پلان کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، جس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، سیکریٹری داخلہ، قائم مقام چیئرمین سی ڈی اے، کمانڈنٹ فرنٹیئر کانسٹیبلری، ڈی سی اور ڈی آئی جی اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے آئی جیز، ڈی جیز رینجرز پنجاب و سندھ سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی، جبکہ متعدد افسران ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سوشل میڈیا پر فرقہ واریت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور ایسے عناصر کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا، مزید برآں، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کی ممکنہ بندش کا فیصلہ صوبوں سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مناسب اقدامات کیے جا سکیں۔
وزیر داخلہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا اور اس حوالے سے تمام فیصلے مشاورت سے کیے جائیں گے، وفاقی حکومت تمام صوبوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، اشتعال انگیزی یا شرپسندی کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی اور ضابطہ اخلاق پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ محرم کے جلوسوں اور مجالس کی جدید ٹیکنالوجی اور مانیٹرنگ سسٹمز کے ذریعے سخت نگرانی کی جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے، اجلاس میں تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ محرم الحرام کے دوران چوکنا رہیں اور بین المسالک ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے ہر سطح پر اقدامات کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محرم الحرام جائے گا
پڑھیں:
ایف بی آر نے مالدار شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر نظر جمالی
انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب پر پرتعیش تقاریب کی پوسٹوں کا ٹیکس گوشواروں سے موازنہ کیا جائے گا
انسٹاگرام اکاؤنٹس خود عوامی اعلان ہیں،ٹیکس چوری کے کیس چند گھنٹوں میں کھولے جا سکتے ہیں، سینئر اہلکار
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس چوری پکڑنے کے لیے مالدار لوگوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال شروع کردی، نئے قائم کردہ مانیٹرنگ سیل کے ذریعے انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب پر پرتعیش تقاریب کی پوسٹس کا ٹیکس گوشواروں سے موازنہ کیا جائے گا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ٹیکس حکام ایک نئے ’ لائف اسٹائل مانیٹرنگ سیل’ کے تحت سوشل میڈیا پر فضول خرچی کرنے والوں کی نگرانی کر رہے ہیں، اور ان کے مطابق ہیروں کے زیورات اور ڈرون شو بھی ثبوت کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی 40 رکنی ٹیم نے اس ہفتے انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب پوسٹس کی جانچ شروع کر دی ہے تاکہ انفلوئنسرز، مشہور شخصیات، ریٔل اسٹیٹ ایجنٹس اور بزنس مینوں کے طرز زندگی کو ان کے ٹیکس گوشواروں کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے کہ آیا ان کے اخراجات ان کی آمدنی سے مطابقت رکھتے ہیں یا نہیں۔ایک سینئر ایف بی آر اہلکار نے بتایا کہ’ یہ اوپن سورس ہے، ان کے انسٹاگرام اکاؤنٹس خود عوامی اعلان ہیں،’ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس چوری کے کیس چند گھنٹوں میں کھولے جا سکتے ہیں۔ایف بی آر نے رائٹرز کی تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔یہ مانیٹرنگ سیل ملک کے دیرینہ ریونیو اہداف پورے نہ کرنے کے مسئلے کو حل کرنے اور آئی ایم ایف کی حمایت سے بنائیگئے رواں سال کے بجٹ میں سخت اہداف حاصل کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔پاکستان ایشیا میں سب سے کم ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب رکھنے والے ممالک میں شامل ہے، جو ملک کی ایک دائمی کمزوری ہے، جس کی وجہ سے پاکستان آئی ایم ایف کے تقریباً دو درجن پروگراموں میں پھنس گیا۔ دو فیصد سے بھی کم آبادی انکم ٹیکس ادا کرتی ہے۔رائٹرز کو موصولہ ایک اندرونی دستاویز کے مطابق، اس یونٹ کو اس ماہ باضابطہ طور پر قائم کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اس کا مینڈیٹ ’ باقاعدگی سے بڑی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ڈیٹا مانیٹر، جمع اور تجزیہ کرنا’ اور ان لوگوں کی نشاندہی کرنا ہے جو دولت کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن یا تو ٹیکس کے لیے رجسٹر نہیں ہیں یا اپنی آمدنی کو ایسے ظاہر کرتے ہیں جو ان کے اخراجات اور اثاثوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔دستاویز کے مطابق، یہ سیل مشتبہ افراد کے ڈیجیٹل پروفائلز بنائے گا، ان کے لائف اسٹائل کے پس پردہ رقم کا اندازہ لگائے گا اور ایسی رپورٹس تیار کرے گا جنہیں ٹیکس یا منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں استعمال کیا جا سکے گا۔یہ اسکرین شاٹس اور ٹائم اسٹیمپس سمیت ثبوتوں کا ایک مرکزی ڈیٹا بیس بھی رکھے گا۔