ملکی مفاد کیلئے تحریکِ انصاف کو ہر معاملے پر ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں: رانا احسان افضل
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
وزیراعظم شہباز شریف کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے لیے حکومت کے دروازے کھلے ہیں، ملکی مفاد کے لیے تحریکِ انصاف کو ہر معاملے پر ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔
’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران رانا احسان افضل نے کہا کہ امریکا اور ایران کے درمیان معاملات کے حل کے لیے پاکستان جو کرسکتا ہے وہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کہتا تھا کہ پاکستان دنیا میں تنہا ہوگیا لیکن آج بھارت تنہائی کا شکار ہے، بھارت کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات کو کسی نے نہیں مانا۔
رانا احسان کا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں بھارت کو سبکی ہوئی، کوئی ملک بھارت کے ساتھ نہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
حکومت کا گندم کی امدادی قیمت بحال کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے رابطے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے گندم کی امدادی قیمت بحال کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق وفاقی وزیر برائے خوراک و تحقیق رانا تنویر نے کہا ہے کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ فوڈ آئٹمز پر آئی ایم ایف کو قائل کیا جائے تاکہ کسانوں اور عوام دونوں کا تحفظ کیا جا سکے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے غذائی تحفظ کا اجلاس حسین طارق کی زیر صدارت ہوا، جس میں وفاقی وزیر رانا تنویر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی کنٹرول کم ہونے کے باعث مارکیٹ میں گندم کی قیمتیں بڑھی ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ حکومت اکتوبر کے پہلے ہفتے میں نئی گندم پالیسی متعارف کرائے گی تاکہ پیداوار اور قیمتوں میں استحکام لایا جا سکے۔
رانا تنویر نے خبردار کیا کہ گندم کی امدادی قیمت نہ دینے سے فصل کی پیداوار میں کمی آئی ہے، اگر پیداوار مزید 6 فیصد گری تو ایک ارب 50 کروڑ ڈالر کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، جس سے قومی خزانے پر بھاری بوجھ پڑے گا۔
اجلاس میں چینی کی امپورٹ، ایکسپورٹ اور قیمتوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ گزشتہ سال چینی کی پیداوار کا تخمینہ 7.2 ملین ٹن تھا لیکن اصل پیداوار 5.8 ملین ٹن رہی۔
انہوں نے مزید کہاکہ 13 لاکھ ٹن سرپلس چینی کی وجہ سے انڈسٹری کو شدید نقصان ہوا تھا۔ تاہم حکومت نے اقدامات کر کے چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو سے واپس لائی۔
انہوں نے بتایا کہ سرپلس چینی کی برآمد سے 45 کروڑ ڈالر زرمبادلہ حاصل ہوا، مگر اب پیداوار میں کمی کے باعث حکومت کو 15 کروڑ ڈالر کی چینی درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔ رانا تنویر نے کہا کہ اس سال گنے کی بمپر کراپ کی توقع ہے جس سے چینی کی صورتحال بہتر ہوگی۔
اس موقع پر وزارت غذائی تحفظ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے گندم کی قیمت میں اضافہ ہوا تھا جو اب قابو میں ہے، تاہم چینی کی قیمت کنٹرول نہ ہونے پر کمیٹی ارکان نے سوالات اٹھائے۔ رانا حیات نے استفسار کیا کہ اگر گندم کی قیمت کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے تو چینی کی قیمت کیوں نہیں روکی جا رہی؟ چینی کی درآمد کر کے کرشنگ سیزن میں کسانوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
کمیٹی کے ارکان نے مطالبہ کیا کہ حکومت واضح اور دیرپا پالیسی بنائے تاکہ گندم اور چینی دونوں کے شعبے کو استحکام مل سکے، کسانوں کا نقصان نہ ہو اور عوام کو بھی ریلیف دیا جا سکے۔