WE News:
2025-06-27@15:27:54 GMT

چین-وسطی ایشیا سربراہی اجلاس، سلک روڈ اور پاکستان

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

چین-وسطی ایشیا سربراہی اجلاس، سلک روڈ اور پاکستان

سلک روڈ سے منسلک ممالک کا دوسرا چین-وسطی ایشیاء سربراہی اجلاس 17 جون2025 کو آستانہ میں ہوا۔ قازقستان میں ہونے والا دوسرا چین-وسطی ایشیا سربراہی اجلاس محض ایک سفارتی ملاقات سے کہیں بڑھ کر رہا۔ جس میں دنیا بھر کے لیے معاشی ترقی اور دوطرفہ جیت پر  توجہ مرکوز کی گئی۔ چینی صدر  شی جن پنگ  نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ کی مشترکہ تعمیر  پر مزید گہرائی سے عمل درآمد  کیا ہے، تجارتی حجم میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور صنعتی سرمایہ کاری، سبز معدنیات، سائنسی اور تکنیکی اختراعات وغیرہ میں تعاون کو فعال طور پر آگے بڑھایا جا رہا ہے۔

شی جن پنگ نے مزید کہا کہ سب سے پہلے، ہمیں باہمی اعتماد اور باہمی تعاون پر مبنی اتحاد کے حقیقی عزم پر قائم رہنا چاہیے۔ دوسرا، ہمیں عملی، موثر اور گہرائی سے مربوط تعاون کی ساخت کو بہتر بنانا چاہیے۔ تیسرا، ہمیں امن و استحکام کا ایک سلامتی نمونہ تشکیل دینا چاہیے اور دکھ  سکھ کو بانٹنا چاہیے۔ چوتھا، ہمیں اتحاد، باہمی افہام و تفہیم اور محبت کے ثقافتی رشتوں کو مضبوط کرنا چاہیے۔ پانچواں، ہمیں ایک منصفانہ، معقول، مساوی اور منظم بین الاقوامی نظم برقرار رکھنا چاہیے۔

یہ اجلاس چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک-قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان-کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم پیشرفت ہے۔ پہلا سربراہی اجلاس مئی 2023 میں چین کے شہر شیان میں منعقد ہوا تھا۔ اجتماعی کوششوں سے تشکیل پانے والا یہ پلیٹ فارم خطے میں استحکام، باہمی ترقی اور معیاری ترقی کے مشترکہ اہداف کی عکاسی کرتا ہے۔

بات ہو رہی تھی سلک روڈ یا شاہراہ ریشم کی، سلک روڈ کیا ہے؟ اور اس کی اہمیت کیا ہے؟

سلک روڈ (شاہراہ  ریشم) قدیم زمانے سے تجارت، ثقافت اور تہذیب کے تبادلے کا ایک اہم نیٹ ورک رہا ہے۔ یہ روٹ چین، وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ، یورپ اور افریقہ کو آپس میں ملاتا تھا۔ اس کا نام ’سلک روڈ‘ چین کی مشہور ریشم کی تجارت کی وجہ سے پڑا، جو اس زمانے میں انتہائی قیمتی سمجھا جاتا تھا۔

قدیم دور سے شاہراہ ریشم تجارتی حوالے سے ایک اہم شاہراہ رہی ہے۔ ایشیا کو یورپ سے ملانے والی یہ شاہراہ یوں تو ریشم کی تجارت سے مشہور ہوئی لیکن بات ریشم تک رکی نہیں بلکہ مصالحے، زیورات، کپڑے اور دیگر قیمتی سامان کا تبادلہ ہوتا تھا۔ دوسری اہم بات یہ راستہ  مختلف مذاہب، زبانیں، علوم و فنون  اور مختلف تہذیبوں تک پہنچنے کا بہترین ذریعہ ہے اور ثقافتی اعتبار سے شاید ہی ایسا کوئی اور روڈ ہو جس پر چلتے ہوئے آپ کو شرق و غرب کی ثقافتوں سے آگاہی حاصل ہو ۔ اس روڈ کی ایک اور اہم بات اس سے جڑے ممالک اور سلطنتوں کی معاشی ترقی بھی رہی ہے۔ سلک روڈ کے ذریعے شہر اورسلطنتیں پروان چڑھیں، جیسے سمرقند، بخارا اور شاہراہِ ریشم کے دیگر اہم شہر بھی اس میں شامل ہیں۔

سلک روڈ میں شامل ممالک/قدیم سلک روڈدرج ذیل خطوں اور ممالک سے گزرتا تھا۔ جس میں چین ، دوسرا وسطی ایشیائی ممالک جن میں قازقستان، ازبکستان، ترکمانستان،تاجکستان شامل ہیں اسکے علاوہ جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت  اور مشرقی وسطی میں ایران، عراق، شامل جبکہ یورپ  سے ترکی، اٹلی اور یونان شامل ہیں

چین کا سلک روڈ سے متعلق وژن: ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو(BRI)‘

2013میں چین کے صدر شی جن پنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو(BRI) کا اعلان کیا، جو جدید دور میں سلک روڈ کی بحالی کا منصوبہ ہے۔ اس کا مقصد بین الاقوامی تجارت، انفراسٹرکچر اور معاشی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو(BRI)کے تین اہم پہلو ہیں، ایک زمینی راستے، دوسرا بحری راستے اور تیسرا معاشی راہداریاں:  زمینی راستے سے چین تا یورپ ریل اور سڑک کے نیٹ ورک کی تعمیر ہے، جبکہ بحری راستے سے تجارت کو بڑھانے کے لیے بندرگاہوں کی ترقی اور تعمیر شامل ہے اور تیسرا پہلو معاشی راہداریاں تعمیر کرنے کا ہے۔ پاکستان میں ’چین پاکستان اقتصادی راہداری(CPEC)‘اس کا اہم حصہ ہے۔

پاک چین اقتصادی راہداری اور سلک روڈ:

پاکستان تاریخی طور پر سلک روڈ کا اہم حصہ رہا ہے۔ جدید دور میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) BRIکا سب سے اہم منصوبہ ہے، جس کے تحت گوادر بندرگاہ کی ترقی، توانائی کے منصوبوں کی تعمیر جیسے کوئلہ، ہوا اور شمسی توانائی کے پلانٹس لگانا اور اسکے علاوہ سڑکوں اور ریلوے کا جال بنانا ہے۔CPECسے پاکستان کو معاشی ترقی، روزگار کے مواقع اور توانائی کے شعبے میں خودکفالت حاصل ہوگی۔ گوادر بندرگاہ چین، افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے تجارت کا اہم مرکز بن رہا ہے۔

جدید دور میں سلک روڈ کی بحالی: بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI)

21ویں صدی میں چین نے ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو(BRI)‘کے ذریعے تاریخی سلک روڈ کو ایک نئی شکل دی ہے۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد بین الاقوامی تجارت، انفراسٹرکچر کی ترقی اور معاشی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ جدید سلک روڈ نہ صرف زمینی اور بحری تجارتی راستوں کو جوڑتا ہے بلکہ ڈیجیٹل اور توانائی کے شعبوں میں بھی تعاون کو بڑھارہا ہے۔

عالمی تجارت کو فروغ

قدیم ’شاہراہ ریشم ‘اور ’جدید بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو‘ کی بدولت چین سے یورپ تک تیز ترین تجارتی راستے کی بحالی ہوئی ہے۔ ریل اور سڑک کے ذریعے مال برداری کا وقت کم ہوا ہے۔ مثال کے طور پر، چین سے یورپ تک ریل گاڑیوں سے سامان پہنچانے میں بحری جہازوں کے مقابلے میں نصف وقت لگتا ہے۔ اسکے علاوہ بحری تجارت میں اضافہ ہواہے ۔ جیسے پاکستان کی گوادرکی بندرگاہ، ہمبنتوتا (سری لنکا) اور پیراموس (یونان) جیسی بندرگاہوں کی تعمیر سے عالمی تجارت کو نیا راستہ ملا ہے۔

انفراسٹرکچر اور معاشی ترقی

’بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو(BRI)‘کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کو معاشی ترقی کے مواقع میسر آرہے ہیں ۔ اس سے منسلک ممالک (جیسے پاکستان، وسطی ایشیائی ریاستیں، افریقی ممالک) کو جدید سڑکیں، ریلوے اور توانائی کے منصوبے مل رہے ہیں۔ اور خاص طور پر صنعتی اور اقتصادی زونز کی تعمیر جاری ہے۔ چین کی مدد سے متعدد ممالک میں خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) بنائے جا رہے ہیں، جو برآمدات اور روزگار کو فروغ دے رہے ہیں۔

توانائی اور ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی

چین نے پاکستان، افریقہ اور وسطی ایشیا میں شمسی، ہوا اور ہائیڈرو پاور پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کی ہے، جو توانائی کے شعبے میں خود انحصاری پیدا کر رہے ہیں۔ جبکہ ڈیجیٹل سلک روڈ  سے مراد چین کی 5G ٹیکنالوجی ، فائبر آپٹک نیٹ ورکس اور اسمارٹ شہروں کی تعمیر کے ذریعے ڈیجیٹل تجارت کو بڑھا رہا ہے۔اگر مندرجہ بالا منصوبے پائیدار طریقے سے مکمل ہوں، تو یہ یوریشیا اور افریقہ میں تجارت اور ترقی کا نیا دور شروع کر سکتے ہیں۔

21ویں صدی میں سلک روڈ نہ صرف تجارت بلکہ معاشی، ثقافتی اور تکنیکی تعاون کا اہم ذریعہ بن چکا ہے۔ چین کاBRIمنصوبہ عالمی تجارت کو نئی سمت دے رہا ہے، جس میں پاکستان جیسے ممالک اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اگر چیلنجز کو مناسب طریقے سے حل کیا جائے، تو جدید سلک روڈ دنیا کی معیشت کو مزید مستحکم اور مربوط بنا سکتا ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وقار حیدر

پاکستان چین سلک روڈ شاہراہ ریشم شی جن پنگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان چین سلک روڈ شاہراہ ریشم سربراہی اجلاس وسطی ایشیائی شاہراہ ریشم وسطی ایشیا توانائی کے تجارت کو کے ذریعے تعاون کو کی تعمیر ترقی اور میں چین رہے ہیں سلک روڈ کو فروغ روڈ کی رہا ہے کا اہم

پڑھیں:

ترقیاتی مالیات پر سیویل کانفرنس کثیرالفریقی نظام کے لیے امید افزا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 جون 2025ء) پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے ادیس ابابا لائحہ عمل کے آغاز کو 10 سال ہو گئے ہیں لیکن رواں دہائی کے آخر تک پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کو حاصل کرنے کے لیے اب بھی مزید 4 ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہے۔

اس مقصد کے لیے مالیات برائے ترقی کے موضوع پر اقوام متحدہ کی چوتھی بین الاقوامی کانفرنس (ایف ایف ڈی 4) 30 جون سے سپین کے شہر سیویل میں شروع ہو رہی ہے جس میں دنیا بھر سے متعلقہ فریقین پائیدار ترقی کے لیے خطرہ بننے والے مالیاتی مسائل کا حل ڈھونڈنے کے لیے جمع ہوں گے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے اس کانفرنس کے حوالے سے ایک بریفنگ میں بتایا ہے کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک پر قرضوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے جبکہ وہاں سرمایہ کاری میں کمی آ رہی ہے۔

(جاری ہے)

امدادی وسائل کی قلت اور بڑھتی ہوئی تجارتی رکاوٹوں نے ان مسائل کو اور بھی سنگین بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی مالیاتی نظام ان لوگوں کو مدد فراہم کرنے میں ناکام ہے جن کے لیے اسے بنایا گیا تھا۔

عالمگیر نمائندگی

اس کانفرنس میں 70 سے زیادہ سربراہان مملکت و حکومت شرکت کریں گے جبکہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں، سول سوسائٹی، فلاحی اداروں اور نجی شعبے کے نمائندے بشمول توانائی، نظام ہائے خوراک اور ڈیجیٹل صنعتوں کے سرکردہ افراد بھی کانفرنس میں آ رہے ہیں۔

امینہ محمد نے کہا کہ اس موقع پر بڑی تعداد میں ان لوگوں کی موجودگی ایسے وقت میں کثیرفریقی نظام کے لیے ایک اہم پیغام ہے جب اجتماعی اقدامات کو مخالفت اور مزاحمت کا سامنا ہے۔

سیویل عہد

17 جون کو رکن ممالک نے اس کانفرنس میں 'سیویل عہد' کی منظوری پر اتفاق کیا تھا۔ امینہ محمد نے کہا کہ یہ ترقی پذیر ممالک میں قرضوں کے بحران پر قابو پانے کا عزم ہے جنہیں مالیاتی وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔

ایسے بہت سے ممالک اپنے لوگوں کو ضروری خدمات کی فراہمی پر جتنی رقم خرچ کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ انہیں قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرنا پڑتی ہے۔ اس طرح یہ ممالک پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کی راہ پر بہت پیچھے ہیں۔

اس موقع پر اقوام متحدہ میں زیمبیا کے مستقل سفیر چول میلامبو نے کہا کہ یہ مقصد بڑے پیمانے پر شفافیت، قرضوں کی عالمی رجسٹری کے قیام اور قرض دار ممالک کی آوازوں کو تقویت دینے کے ذریعے حاصل ہو گا۔

سیویل کانفرنس کا مقصد کثیرفریقی ترقیاتی بینک (ایم ڈی بی) کی قرض مہیا کرنے کی صلاحیت کو تین گنا بڑھا کر سرمایہ کاری کو مہمیز دینے، ترقی پذیر ممالک کے لیے ترقیاتی مدد میں دو گنا اضافہ کرنے، نجی شعبے کی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانے اور عالمی مالیاتی نظام کو مزید مشمولہ اور موثر بنانے سے حاصل ہو گا۔

امینہ محمد نے کہا کہ عالمی رہنماؤں کو اس ایجنڈے پر کام کرنا ہو گا۔

ان کے پاس اس مقصد کے لیے درکار ذرائع اور سیاسی رسوخ بھی موجود ہے۔کثیرالفریقی نظام کا امتحان

اقوام متحدہ میں سپین کے مستقل سفیر ہیکٹر گومز ہرنانڈز نے کہا کہ کثیرفریقی نظام کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے اور یہ کانفرنس عملی اقدامات کی اپیل اور اس نظام سے عالمی برادری کی وابستگی کا دفاع کرنے کے حوالے سے ایک مضبوط پیغام کی حیثیت رکھتی ہے۔

چول میلامبو نے کہا کہ سیویل عہد پر اتفاق رائے سے دنیا کو حقیقی امید کا پیغام ملا ہے کہ ایس ڈی جی کی راہ میں حائل مالیاتی مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے اور کثیرفریقی نظام اب بھی کارآمد ہے۔

اتفاق رائے کے باوجود امریکہ نے حالیہ دنوں اعلان کیا ہے کہ وہ کانفرنس میں اپنا وفد نہیں بھیجے گا۔

امینہ محمد نے کہا کہ امریکہ کا یہ فیصلہ افسوسناک ہے لیکن اقوام متحدہ اس کے ساتھ اپنا رابطہ قائم رکھے گا اور اسے اپنی راہ تبدیل کرنے کے لیے کہے گا۔

آخر میں ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ دیگر عطیہ دہندگان سے اس بارے میں بات کر رہا ہے کہ وسائل کو مزید موثر طور سے استعمال کرنے کے نتیجے میں طویل مدتی اقدامات ممکن ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا ترقی پذیر ممالک کو ایم ڈی بیز میں ویٹوپاوردینے کا مطالبہ
  • جانیے کہ ترقی پر سرمایہ کاری کا کیا مطلب ہے؟
  • چین کا گرین ترقیاتی ماڈل پاکستان کے لیے ایک قابل تقلید حوالہ ہے، رومینہ خورشید عالم
  • وزرائے دفاع کے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں بھارت پہلگام واقعے کو پاکستان سے جوڑنے میں ناکام
  • جلد ہی ایسے ممالک اسرائیل کو تسلیم کرینگے جنکا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، اسٹیو وٹکوف کا دعویٰ
  • ترقیاتی مالیات پر سیویل کانفرنس کثیرالفریقی نظام کے لیے امید افزا
  • پاکستان اور یو اے ای کے درمیان سرکاری و سفارتی پاسپورٹ پر ویزے کی شرط ختم
  • پاکستان اور یو اے ای کا معاہدہ، مخصوص پاسپورٹ پر ویزہ کی شرط ختم
  • پاکستان امارات  مشترکہ وزارتی کمیشن اجلاس؛ سرکاری و سفارتی پاسپورٹ پر ویزا کی شرط ختم