5 دوستوں کے بعد 17 سیاح بھی ڈوب گئے، خیبر پختونخوا حکومت ان حادثات کو روکنے میں ناکام کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے سیاحتی ضلع سوات میں سیاح دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں پھنس کر ایک گھنٹہ 30 منٹ تک مدد کے لیے پکارتے رہے لیکن انہیں بچانے کے لیے کچھ نہ کیا جا سکا۔
یہ بھی پڑھیں: سوات میں المناک واقعہ، 17 افراد دریا میں بہہ گئے، 9 نعشیں نکال لی گئیں
سوات میں سیاحوں کے دریا میں پھنسنے، امداد کی فراہمی کے لیے طویل انتظار کرنے اور بالآخر جان گنوادینے کا 3 برسوں میں یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔ اس کے باوجود حکومت کے پاس ایسے حالات میں ریسکیو کے لیے اب تک کوئی واضح حکمت عملی موجود نہیں ہے۔
کوہستان واقعہ کب پیش آیا تھا؟سوات کے حالیہ واقعے پر بات کرنے سے پہلے یہاں اگست 2022 میں کوہستان میں پیش آنے والے اس افسوسناک واقعے کا مختصر تذکرہ ضروری ہے۔ اس واقعے کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جس میں 5 افراد کو دریا کے بیچوں بیچ پھنسے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا جبکہ ان کے بے بس اہلخانہ انہیں بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔
وہ افراد 5 گھنٹے سے زیادہ دیر تک وہیں پھنسے رہے لیکن حکومتی مشینری انہیں ریسکیو نہ کر سکی۔ ہیلی کاپٹر کے ذریعے کارروائی کا اعلان تو کیا گیا لیکن وہ صرف زبانی جمع خرچ نکلا اور اس پر عمل نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں 4 افراد دریا میں بہہ کر جاں بحق ہو گئے۔
مزید پڑھیے: دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا واقعہ، انکوائری کمیٹی تشکیل، میڈیکل ایمرجنسی نافذ
اب تقریباً 3 سال بعد آج ایک اور بڑا واقعہ پیش آچکا ہے۔ یہ بات قابلِ افسوس ہے کہ کوہستان کے مقابلے میں سوات ایک معروف سیاحتی مقام ہے اور یہ واقعہ مینگورہ شہر کے قریب پیش آیا لیکن اس کے باوجود قیمتی جانوں کو بچانے کے لیے کوئی مؤثر اقدام نہیں کیا جا سکا۔
’ایسے واقعات میں ریسکیو کے لیے حکومت تیار نہیں ہوتی‘سوات کے سینیئر صحافی فیاض ظفر کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے جس نے نہ بروقت اقدامات کیے اور نہ ہی بروقت ریسکیو ٹیمیں پہنچ سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ عینی شاہدین کے مطابق ریسکیو کا عمل اس وقت شروع کیا گیا جب تمام افراد ڈوب چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سب بے بس تھے اور کسی کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ سیاحوں کو کیسے بچایا جائے۔
مزید پڑھیں: سوات میں المناک واقعہ، 17 افراد دریا میں بہہ گئے، 9 نعشیں نکال لی گئیں
فیاض ظفر کے مطابق سوات میں اس روز بارشیں ہو رہی تھیں اور دفعہ 144 بھی نافذ تھی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کرایا گیا اور نہ ہی حکومت یا مقامی انتظامیہ نے کسی قسم کی پیشگی تیاری کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلسل فون کر رہے تھے کہ ریسکیو ٹیمیں آئیں اور لوگوں کو بچائیں لیکن جب وہ تاخیر سے پہنچے تو ان کے پاس ایسے حالات سے نمٹنے کے لیے مناسب وسائل نہیں تھے، ان کے پاس صرف ٹیوب تھیں جو ناکافی ثابت ہوئیں۔
حکومت کے دعوے اور زمینی حقیقتحکومتی معاملات پر گہری نظر رکھنے والے پشاور کے سینیئر صحافی عارف حیات کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت سنہ 2013 سے خیبر پختونخوا میں برسراقتدار ہے اور اس عرصے کے دوران ریسکیو 1122 کو وسعت دی گئی اور نئی گاڑیاں بھی خریدی گئیں لیکن اکثر انہیں سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔
عارف حیات نے کہا کہ اسلام آباد مارچ کے دوران کئی ریسکیو اہلکار گرفتار ہوئے اور وہ سرکاری گاڑیاں تھانوں میں کھڑی ہیں۔
ان کے مطابق ایسے ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے حکومت کے پاس کوئی مؤثر نظام موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہیلی ایمبولینس کا اعلان تو کیا ہے لیکن ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کے لیے کوئی واضح پالیسی نہیں بنائی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: دریائے سوات میں ڈوبنے والے خاندان کے سربراہ نے حادثے سے متعلق کیا بتایا؟
عارف حیات نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کا مقام ہے کہ اتنے سیاح ڈوب گئے اور حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے واقعات کے لیے ہیلی کاپٹر کے استعمال سے متعلق باقاعدہ پالیسی بنائے تاکہ بروقت امدادی کارروائی ممکن ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خیبرپختونخوا دریائے سوات سوات سوات میں حادثہ سوات میں سیاح ڈوب گئے سیاحوں کو حادثہ کوہستان حادثہ کوہستان کے 5 نوجوان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا دریائے سوات سوات سوات میں حادثہ سوات میں سیاح ڈوب گئے سیاحوں کو حادثہ کوہستان حادثہ کوہستان کے 5 نوجوان سوات میں سیاح دریائے سوات نے کہا کہ انہوں نے دریا میں کیا گیا کے لیے کے پاس
پڑھیں:
ریلے میں پھنسے سیاح دریائے سوات کا مزاج نہ بھانپ سکے
خطرناک مقامات پر سیلفی لینا، تصاویر اور ویڈیو بنانے کا شوق ہر سال سیاحتی موسم میں کئی قیمتی جانیں نگل لیتا ہے۔
سوات بائی پاس کے مقام پر ریلے میں بہہ جانے والے افراد آخری لمحات تک ایک دوسرے کو بچانے کی کوشش کرتے رہے۔
زندگی اور موت کے بیچ سہارے کی تلاش کے لیے ریلے میں پھنس جانے والے سیاح دریائے سوات کا مزاج نہ بھانپ سکے، ایک دوسرے کو بچانے کی کوشش کرنے والے یہ سیاح دریائے سوات کے آگے بے بس دکھائی دیے۔
دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد ٹورازم اتھارٹی کی ایڈوائزری جاریدریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد خیبر پختون خوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی نے ایڈوائزری جاری کر دی۔
ٹیلہ آہستہ آہستہ کھسکتا رہا، ٹیلے پر موجود افراد ڈرتے ڈرتے ہاتھ آگے بڑھاتے لیکن ناکام ہو جاتے، یہاں پناہ لیئے والا ہر شخص ایک کے بعد ایک پانی کی نذر ہوتا گیا۔
ایک سیاح نے کسی بچے کو کمر پر اٹھا رکھا تھا، شاید اس کا لختِ جگر ہو گا، بیٹا ہو گا یا چھوٹا بھائی ہو گا، اس ویڈیو میں ایک خاتون بھی نظر آ رہی ہیں۔
متاثرہ فیملی کے ایک شخص نے بتایا تھا کہ خاتون 9 بچوں سمیت دریا میں گئی تھی، ایک شخص لاٹھی سے ڈوبنے والوں کو بچانے کی کوشش کرتا رہا لیکن سب بے سود رہا۔
احتیاط کیجیے، دریا اور پانی اپنے راستے پر ضرور واپس لوٹتے ہیں، مون سون اور طغیانی کے دنوں میں دریاؤں سے دور رہیے خود کو اور اپنے پیاروں کو محفوظ رکھیے۔