2024 میں لاکھوں اسٹریمنگ صارفین کا ڈیٹا ہیک ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیسپرسکی کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2024 میں اسٹریمنگ پلیٹ فارمز جیسے نیٹ فلکس، ڈزنی+ اور ایمیزون پرائم ویڈیو کے 70 لاکھ سے زائد صارفین کے اکاؤنٹس ہیک ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ پلیٹ فارم نیٹ فلکس رہا، جہاں 56 لاکھ سے زیادہ صارفین کے اکاؤنٹس متاثر ہوئے، جبکہ ڈزنی+ کے تقریباً 6 لاکھ 80 ہزار اور ایمیزون پرائم ویڈیو کے 1600 سے زائد اکاؤنٹس چوری کیے گئے۔
یہ ڈیٹا براہ راست اسٹریمنگ پلیٹ فارمز سے نہیں بلکہ مختلف سائبر حملوں کے دوران میلویئر کے ذریعے صارفین کی ڈیوائسز سے چوری کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق نوجوان نسل، خاص طور پر “جنریشن زی”، ان پلیٹ فارمز پر زیادہ وقت گزارتی ہے اور یہی ان کی کمزوری بن چکی ہے۔ پائریٹڈ مواد، تھرڈ پارٹی ایپس اور جعلی ایکسٹینشنز کے ذریعے میلویئر صارفین کی لاگ اِن معلومات، بینکنگ تفصیلات اور دیگر ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کرتا ہے، جسے بعد میں ڈارک ویب پر فروخت کر دیا جاتا ہے۔
اسی صورتحال کے پیش نظر کیسپرسکی نے “کیس 404” کے نام سے ایک انٹرایکٹو سائبرسیکیورٹی گیم متعارف کرائی ہے، جس میں صارفین اے آئی ڈیٹیکٹو کا کردار ادا کرتے ہیں اور ڈیجیٹل خطرات سے نمٹنے کا طریقہ سیکھتے ہیں۔ گیم مکمل کرنے پر کیسپرسکی پریمیم پر رعایت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
کیسپرسکی کی ماہر پولینا ٹریتیاک کا کہنا ہے کہ صرف پاسورڈ تبدیل کر دینا کافی نہیں، صارفین کو اپنی ڈیوائسز محفوظ رکھنی چاہئیں، مشتبہ ویب سائٹس اور ایپس سے پرہیز کرنا چاہیے، اور اپنی آن لائن سرگرمیوں میں محتاط رہنا چاہیے۔ رپورٹ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ڈیجیٹل دور میں سادہ لاپرواہی بھی سنگین خطرات کو جنم دے سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شمالی دارفور: آر ایس ایف کے حملوں کے بعد 16 ہزار افراد تاویلہ پہنچ گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوڈان کے شمالی دارفور میں بڑھتی ہوئی ہنگامی صورتحال کے درمیان، 3,240 خاندان الفاشر سے فرار ہو کر مغربی سوڈان کے شہر تاویلہ پہنچ گئے ہیں، جس کے باعث تقریباً 16,200 افراد شدید انسانی ضروریات کے ساتھ مشکلات کا شکار ہیں۔
مقامی تنظیم جنرل کوآرڈینیشن فار ڈسپلیسڈ پرسنز اینڈ ریفیوجیز نے کہا کہ فرار ہونے والے شہری خوراک، ادویات، صاف پانی، حفظانِ صحت، عارضی پناہ گاہ اور نفسیاتی معاونت کے شدید محتاج ہیں، بنیادی ضروریات میں مسلسل اضافہ اور حالات خراب ہونے کے باعث ان شہریوں کی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔
یہ نقل مکانی 26 اکتوبر کو RSF کی جانب سے الفاشر پر قبضے اور شہریوں کے خلاف مظالم کے بعد شروع ہوئی، جس میں مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق شہری قتل عام بھی شامل تھا۔
میڈیکل گروپ ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (MSF) نے جمعہ کے روز رپورٹ دی کہ فرار ہونے والے افراد میں غذائی قلت کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بین الاقوامی ادارہ برائے ہجرت (IOM) کے مطابق، 26 اکتوبر کے بعد الفاشر اور آس پاس کے علاقوں سے 81,000 سے زائد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 15 اپریل 2023 سے سوڈانی فوج اور RSF کے درمیان جنگ جاری ہے، جسے علاقائی اور بین الاقوامی ثالثی کے باوجود ختم نہیں کیا جا سکا۔ اس تنازعے میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔