بغیر نمبر پلیٹ موٹرسائیکل گاڑی چلانے والوں کیلئے اہم خبر
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
علی ساہی: پنجاب بھر میں گزشتہ چار سال سے زیر التوا گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی 30 لاکھ نمبر پلیٹس کی تیاری کا مسئلہ آخر کار حل، حکومت نے باقی ماندہ نمبر پلیٹس کی تیاری کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔
محکمہ ایکسائز کے حکام کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں 19 لاکھ سے زائد نمبر پلیٹس نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (این آر ٹی سی) کے ذریعے گاڑی مالکان کو فراہم کی گئیں جبکہ مزید 11 لاکھ نمبر پلیٹس کی تیاری کا عمل اب شروع ہونے جا رہا ہے۔موٹر سائیکلوں کے لیے 9.
مجوزہ لیوی سے فرنس آئل کی سیل میں واضح کمی ہوگی؛ معاشی تھنک ٹینک
حکام کے مطابق شہریوں سے گزشتہ چند سالوں میں پونے 3 ارب روپے وصول کیے گئے لیکن اس کے باوجود تکنیکی اور انتظامی وجوہات کے باعث نمبر پلیٹس وقت پر تیار نہ ہو سکیں۔
یاد رہے کہ زیر التوا نمبر پلیٹس کی بڑھتی ہوئی شکایات کے باعث حکومت نے گزشتہ سال اپریل میں نمبر پلیٹس کی فیس کی وصولی عارضی طور پر معطل کر دی تھی۔اس دوران شہریوں کو اجازت دی گئی کہ وہ منظور شدہ ڈیزائن کی نمبر پلیٹس بازار سے خود بنوا سکتے ہیں۔
پنجاب کی حکومت نے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: نمبر پلیٹس کی
پڑھیں:
ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کو کتنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا؟ اہم خبر
ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کے لیے ٹیکس ادا کرنے سے متعلق تفصیلات سامنے آگئیں۔
تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کیلئے ترمیمی فنانس بل کا مسودہ سامنے آگیا، مسودے میں پہلے سلیب میں 6 لاکھ تک تنخواہ دار ٹیکس سے مستثنیٰ قراردیا گیا ہے۔
دوسرے سلیب میں 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک تنخواہ لینے والے افراد 6 لاکھ سے اوپر رقم پر 1 فیصد ٹیکس ادا کریں گے، دوسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 1 فیصد انکم ٹیکس 6 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔
ترمیمی فنانس بل میں تیسرے سلیب میں 12 لاکھ سے 22 لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والے 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 11 فیصد ٹیکس دیں گے، تیسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 11 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 12 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔
چوتھے سلیب میں 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر 1 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 23 فیصد انکم ٹیکس ہو گا، چوتھے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 23 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 22 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔
پانچویں سلیب میں 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 30 فیصد انکم ٹیکس ہوگا، پانچویں سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 30 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 32 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔
چھٹے سلیب میں 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ لینے والوں کو 6 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 35 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، چھٹے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 41 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔