غزہ میں خوراک کی تلاش موت کی سزا نہیں بننی چاہیے،گوتریس
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2025ء)اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل گوتریس نے غزہ کی پٹی میں امریکی حمایت یافتہ امدادی کارروائی کو "فطری طور پر غیر محفوظ" قرار دیا اور کہا ہے کہ یہ کارروائی لوگوں کو قتل کر رہی ہے۔
(جاری ہے)
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی زیرقیادت انسانی ہمدردی کی کوششوں کو دبایا جا رہا ہے ۔ امدادی کارکن خود بھوکے مر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی کی منظوری اور سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔گوٹیرس نے بتایا کہ لوگوں کو محض اس لیے مارا جا رہا ہے کہ وہ اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ بھرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کھانے کی تلاش موت کی سزا نہیں بننی چاہیے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
نہیں چاہتا اسرائیلی وزیر اعظم اور ان کا خاندان میزائل حملے میں مارا جائے، چلی کے صدر کا خطاب
چلی کے صدر گیبریل بورک نے اقوام متحدہ میں غزہ کے انسانی بحران پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ان کے خاندان کے ساتھ میزائل سے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھنا نہیں چاہتا۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چلی کے صدر نے کہا کہ 2025 میں اقوام متحدہ کی تشکیل کو 80 سال مکمل ہوں گے، 1945 کے بعد سے دنیا بہت زیادہ بدل چکی ہے پھر بھی، کچھ چیزیں جوں کی توں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں کبھی کبھی بین الاقوامی برادری پر دوہرے معیار کا الزام لگایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مخالفین کی مذمت کرتے ہیں، لیکن جب کوئی مبینہ دوست اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم آنکھیں پھیر لیتے ہیں یا ابہام کا اظہار کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود غزہ میں شہید کیے جانے والا فلسطینی نوجوان اور افغانستان میں اسکول سے نکالی جانے والی خواتین "سب سے بڑھ کر انسان ہیں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام اقوام کو اپنی آواز کو ان کے حق میں بلند کرنا چاہیے۔
انہوں نے اپنے زبردست خطاب میں کہا کہ ’میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ان کے خاندان کے ساتھ میزائل سے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نیتن یاہو اور فلسطینی عوام کی نسل کشی کے ذمہ داروں کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتا ہوں‘۔