غزہ میں خوراک کی تلاش موت کی سزا نہیں بننی چاہیے،گوتریس
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2025ء)اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل گوتریس نے غزہ کی پٹی میں امریکی حمایت یافتہ امدادی کارروائی کو "فطری طور پر غیر محفوظ" قرار دیا اور کہا ہے کہ یہ کارروائی لوگوں کو قتل کر رہی ہے۔
(جاری ہے)
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی زیرقیادت انسانی ہمدردی کی کوششوں کو دبایا جا رہا ہے ۔ امدادی کارکن خود بھوکے مر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی کی منظوری اور سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔گوٹیرس نے بتایا کہ لوگوں کو محض اس لیے مارا جا رہا ہے کہ وہ اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ بھرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کھانے کی تلاش موت کی سزا نہیں بننی چاہیے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
غزہ سٹی پر اسرائیلی قبضے کا منصوبہ، اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس طلب
جرمن اکثریت فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں، سروے غزہ سٹی پر اسرائیلی قبضے کا منصوبہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلبادارت: کشور مصطفیٰ، شکور رحیم
غزہ سٹی پر اسرائیلی قبضے کا منصوبہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلباسرائیل کے سکیورٹی کابینہ کی جانب سے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوری کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
اس سنگین صورتحال پر بات چیت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اتوار کو ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔اسرائیل کے اس فیصلے کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے اس منصوبے کو 22 ماہ سے جاری جنگ میں ایک ’’خطرناک پیشرفت‘‘ قرار دیا ہے۔
(جاری ہے)
ڈنمارک، فرانس، یونان، برطانیہ اور سلووینیا سمیت سلامتی کونسل کے یورپی اراکین نے نیویارک میں فوری اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی۔
اس اجلاس میں، جو صبح 10 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے) شروع ہوگا، رکن ممالک اپنے خیالات کا تبادلہ کریں گے۔ توقع ہے کہ اقوام متحدہ کے مندوبین غزہ کے مرکزی شہر پر قبضے کے ممکنہ نتائج کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیں گے۔
اسرائیل کے اس فیصلے کے بعد، جرمنی، برطانیہ، اٹلی، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے مشترکہ طور پر اس منصوبے کو مسترد کر دیا۔ ان ممالک نے اپنی اپنی وزارت خارجہ کے مشترکہ بیان میں خبردار کیا کہ یہ اقدام انسانی بحران کو مزید بگاڑ دے گا، یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے گا اور اس سے بڑے پیمانے پر شہری بے گھر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل ہی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر، جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے اسرائیل کو ایسے فوجی ساز و سامان کی برآمد روک دی ہے جو غزہ میں استعمال ہو سکتا ہے۔