حکومت کا پی او آر کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے قیام میں 3 سے 6 ماہ کی توسیع پر غور
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
حکومت کا پی او آر کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے قیام میں 3 سے 6 ماہ کی توسیع پر غور WhatsAppFacebookTwitter 0 28 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:حکومت کی جانب سے پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے قیام میں 3 سے 6 ماہ کی توسیع پر غور کیا جارہا ہے، پی او آرکارڈ کے حامل افغان مہاجرین کےقیام میں 6 ماہ توسیع کی تجویزکابینہ کوبھیجی جائےگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی او آر کارڈ رکھنے والے افغان مہاجرین کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں وزارت سیفران، وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور سیکیورٹی اداروں کے حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں پی او آر کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے قیام میں 3 سے 6 ماہ کی توسیع پر غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پی او آر کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے قیام میں 6 ماہ توسیع کی تجویز کابینہ کو بھیجی جائے گی، ایسے افغان شہری بھی موجود ہیں جو پاکستان میں پیدا ہوئے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پی او آر کارڈ ہولڈز کے کاروبار اور جائیدادیں پاکستان میں موجود ہیں، پراپرٹیز بیچنے اور کاروبار سمٹنے کے لیے وقت درکار ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال پاکستان سے افغان مہاجرین کی بڑی تعداد کو واپس افغانستان بھیجا گیا ہے، اس کے علاوہ ایران سے بھی افغان شہریوں کی بڑی تعداد کابل پہنچی ہے۔
حال ہی میں چین میں پاکستان، افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی اہم ملاقات کے بعد پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات میں بہتری دیکھنے میں آرہی ہے، افغانستان کی حکومت نے پاکستان سے افغان مہاجرین کی بے دخلی کے لیے کچھ مہلت دینے کی اپیل کی تھی۔
20 مارچ 2025 کو افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان سمیت دیگر ممالک سے افغان مہاجرین کی بتدریج واپسی پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں پورے ملک میں سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے، لیکن کچھ مسائل ایسے ہیں جن کی وجہ سے پناہ گزینوں کی ایک ہی وقت میں آمد کے لیے تیاری کرنا مشکل ہوگا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق مارچ کے اوائل میں حکومت پاکستان نے افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والوں کے ساتھ ساتھ تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کو 31 مارچ تک ملک سے نکالنے کا فیصلہ کیا تھا۔
افغان سٹیزنز کارڈ (اے سی سی) رکھنے والوں کی تفصیل جمع ، کرائے دار، مزدور اور کاروباری افغان باشندوں کی اسکریننگ کی جانی تھی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبریورینیم کی افزودگی پر ایران پر دوبارہ بمباری کرنے پر غور کریں گے، ٹرمپ پاکستانی پاسپورٹ بتدریج ترقی کے بعد ٹاپ 100 پاسپورٹس میں شامل ہوگیا ایران اور امریکہ کے درمیان پرامن جوہری پروگرام کے معاہدے کی تفصیلات سامنے آگئیں ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ ، سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا حکم صادر،اثاثے ایم سی آئی کو دینے کا حکم ، تحریری فیصلہ... تہران :اسرائیلی حملوں میں شہید سائنسدانوں، فوجی کمانڈرز کی نماز جنازہ ادا کردی گئی بھارتی کرپٹو پالیسی ناکام، پاکستانی حکمت عملی عالمی سطح پر کامیاب قرار مریم نواز کا جنوبی پنجاب کے 24 اضلاع کیلئے بڑا اعلان
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
باجوہ کو توسیع سب سے بڑی غلطی، قوم سے معافی مانگتے ہیں،اسدقیصر
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو مدت ملازمت میں توسیع دینے کے فیصلے کو اپنی جماعت کی سب سے بڑی غلطی قرار دے دیا اور قوم سے اس پر معذرت کی۔
اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اسد قیصر، محمود خان اچکزئی اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر گفتگو کی۔
ایکسٹینشن دینا سنگین غلطی تھی
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا ہماری سب سے بڑی سیاسی غلطی تھی۔ ہم اس فیصلے پر قوم سے معافی مانگتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ آئندہ وہ کسی ایسے فیصلے کا حصہ نہیں بنیں گے جو ملک کے مفاد کے خلاف ہو۔
ملکی معیشت کی بدترین حالت، محمد زبیر
پریس کانفرنس میں سابق گورنر سندھ محمد زبیرنے معاشی حالات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہاپریل 2022 سے اب تک عوام کی قوت خرید میں 60 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، لیکن حکومت اس بحران پر خاموش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی رینکنگ ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس میں 168ویں نمبر پر آ چکی ہے۔ ملک میں تقریباً 2 کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں، جبکہ تعلیم کے شعبے میں پاکستان کا موازنہ ملائیشیا، بھارت اور بنگلادیش سے بھی پیچھے ہے۔
مقررین نے مطالبہ کیا کہ موجودہ حکومت معیشت اور تعلیم جیسے سنگین قومی مسائل پر فوری توجہ دے اور پالیسیوں میں شفافیت لائے تاکہ ملک کو مزید بحرانوں سے بچایا جا سکے۔