پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی رینکنگ میں بہتری، کتنے ممالک میں بغیر ویزا رسائی ممکن؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اب پاکستانی شہری 32 ممالک کا سفر ویزا فری یا ویزا آن ارائیول کی سہولت کے ساتھ کر سکتے ہیں، کیونکہ پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
بین الاقوامی رینکنگ پلیٹ فارم ہینلے اینڈ پارٹنرز کے مطابق، پاکستانی پاسپورٹ اس وقت دنیا بھر میں 100ویں نمبر پر ہے، جو 2021 میں 113ویں پوزیشن پر تھا، اس مثبت پیش رفت کو پاکستان کی بڑھتی ہوئی سفارتی سرگرمیوں اور بہتر بین الاقوامی تعلقات کا مظہر قرار دیا جاریا ہے۔
https://Twitter.
حال ہی میں متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والے افراد ویزا کی شرط سے مستثنیٰ ہوں گے۔
یہ معاہدہ حکومتی و سفارتی اہلکاروں کے لیے سفری ضوابط کو آسان بنائے گا اور دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا۔
اس سے قبل ایسی رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ قطری حکومت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو ویزا فری انٹری کے لیے درج ذیل شرائط پوری کرنا ہوں گی، مسافر کے پاسپورٹ کی مدت کم از کم 6 ماہ باقی ہونی چاہیے اور واپسی کی کنفرم ٹکٹ لازمی ہو۔
اسی طرح مسافر کے پاس کارآمد ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ ہو، اگر خاندان ساتھ سفر کر رہا ہو تو کارڈ خاندان کے کسی ایک فرد کے نام پر ہونا چاہیے، ویزا 30 دن کے لیے مفت جاری کیا جائے گا اور اس میں توسیع ممکن نہیں ہوگی، ہوٹل کی کنفرم بکنگ پیش کرنا لازمی ہوگا۔
پاکستان سے براہ راست آنے والے مسافروں کو پولیو ویکسینیشن کا سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹری بین الاقوامی رینکنگ پاسپورٹ پاکستان پلیٹ فارم پولیو ویکسینیشن ڈیبٹ کارڈ سرٹیفکیٹ سرکاری پاسپورٹ سفارتی شرط قطری حکومت کریڈٹ کارڈ کنفرم بکنگ متحدہ عرب امارات ہوٹل ہینلے اینڈ پارٹنرز ویزاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی رینکنگ پاسپورٹ پاکستان پلیٹ فارم پولیو ویکسینیشن ڈیبٹ کارڈ سرٹیفکیٹ سرکاری پاسپورٹ سفارتی قطری حکومت کریڈٹ کارڈ متحدہ عرب امارات ہوٹل ہینلے اینڈ پارٹنرز ویزا کے لیے
پڑھیں:
یمن میں حملے کا نشانہ بنے بحری جہاز میں کپتان سمیت عملے کے 24 پاکستانی ارکان سوار
—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیایمن میں حملے کا نشانہ بننے والے بحری جہاز کے حوالے سے سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ مذکورہ بحری جہاز ایرانی بندرگاہ بندر عباس سے یمن میں ایل این جی لے کر جا رہا تھا۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بحری جہاز کے کپتان سمیت عملے کے 24 ارکان پاکستانی ہیں۔
سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ واقعے میں کسی پاکستانی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق حوثیوں نے بچ جانے والے کئی ارکان کو اغوا کرلیا جبکہ 6 افراد کو بچالیا گیا ہے۔
سفارتی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بحری جہاز یمنی حکومت کے زیرِ انتظام علاقے میں نہیں ہے۔
سفارتی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان بحری جہاز میں موجود شہریوں کی بحفاظت واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔
پاکستانی عملے نے ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ یمنی پورٹ پر جہاز پر 10 دن پہلے ڈرون حملہ ہوا تھا۔ جہاز کے کیپٹن نے مطالبہ کیا ہے جہاز کو فوری جیبوتی لے جانے کی اجازت دی جائے۔
جہاز کے پاکستانی عملے کا کہنا ہے کہ وزارتِ میری ٹائم اور ڈی جی پورٹس کی جانب سے پاکستانیوں کی مدد کا انتظار ہے، جہاز پر حوثی باغی موجود ہیں، پاکستانی عملے کو جہاز چھوڑنے نہیں دیا جا رہا۔