اب پاکستانی شہری 32 ممالک کا سفر ویزا فری یا ویزا آن ارائیول کی سہولت کے ساتھ کر سکتے ہیں، کیونکہ پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

بین الاقوامی رینکنگ پلیٹ فارم ہینلے اینڈ پارٹنرز کے مطابق، پاکستانی پاسپورٹ اس وقت دنیا بھر میں 100ویں نمبر پر ہے، جو 2021 میں 113ویں پوزیشن پر تھا، اس مثبت پیش رفت کو پاکستان کی بڑھتی ہوئی سفارتی سرگرمیوں اور بہتر بین الاقوامی تعلقات کا مظہر قرار دیا جاریا ہے۔

 https://Twitter.

com/TheSaadKaiser/status/1938711317554114892

حال ہی میں متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والے افراد ویزا کی شرط سے مستثنیٰ ہوں گے۔

یہ معاہدہ حکومتی و سفارتی اہلکاروں کے لیے سفری ضوابط کو آسان بنائے گا اور دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا۔

اس سے قبل ایسی رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ قطری حکومت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو ویزا فری انٹری کے لیے درج ذیل شرائط پوری کرنا ہوں گی، مسافر کے پاسپورٹ کی مدت کم از کم 6 ماہ باقی ہونی چاہیے اور واپسی کی کنفرم ٹکٹ لازمی ہو۔

اسی طرح مسافر کے پاس کارآمد ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ ہو، اگر خاندان ساتھ سفر کر رہا ہو تو کارڈ خاندان کے کسی ایک فرد کے نام پر ہونا چاہیے، ویزا 30 دن کے لیے مفت جاری کیا جائے گا اور اس میں توسیع ممکن نہیں ہوگی، ہوٹل کی کنفرم بکنگ پیش کرنا لازمی ہوگا۔

پاکستان سے براہ راست آنے والے مسافروں کو پولیو ویکسینیشن کا سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انٹری بین الاقوامی رینکنگ پاسپورٹ پاکستان پلیٹ فارم پولیو ویکسینیشن ڈیبٹ کارڈ سرٹیفکیٹ سرکاری پاسپورٹ سفارتی شرط قطری حکومت کریڈٹ کارڈ کنفرم بکنگ متحدہ عرب امارات ہوٹل ہینلے اینڈ پارٹنرز ویزا

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بین الاقوامی رینکنگ پاسپورٹ پاکستان پلیٹ فارم پولیو ویکسینیشن ڈیبٹ کارڈ سرٹیفکیٹ سرکاری پاسپورٹ سفارتی قطری حکومت کریڈٹ کارڈ متحدہ عرب امارات ہوٹل ہینلے اینڈ پارٹنرز ویزا کے لیے

پڑھیں:

26 ویں ترمیم میں بھی شب خون مارا گیا تھا، آزاد عدلیہ کے بغیر انصاف ممکن نہیں، لطیف کھوسہ

اسلام آباد:

پی ٹی آئی رہنما سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ آزاد عدلیہ کے بغیر انصاف ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم میں بھی شب خون مارا گیا  تھا۔

وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ  فسطائیت نے نظام مکمل طور پر خراب کردیا ہے۔ 26ویں ترمیم میں بھی اسی طرح شب خون مارا گیا تھا۔ کس طرح آدھی رات کو حالات  بدلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر معاشرے میں انصاف ممکن نہیں ہے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ پہلے چیف جسٹس عبد الرشید نے  پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان سے ملاقات سے معذرت کر لی تھی۔ وجہ یہ تھی کہ ملاقات کا اثر کیسز کے نتائج پر نہ مرتب ہو۔

انہوں نے کہا کہ جس قوم کو انصاف ملتا ہے وہ قوم کبھی شکست نہیں کھاتی۔ 8 فروری 2024ء کو عوام نے مینڈیٹ تحریک انصاف کو دیا اور پی ٹی آئی سے اس کا انتخابی نشان بلا ہی چھین  لیا گیا۔ اس کے باوجود عوام نے من پسند نمائندوں کو بڑی تعداد میں ووٹ دیا۔ ہمارے فارم 45 کے تحت 180 اور ن لیگ کو 17 سیٹیں ملی۔ شہباز شریف ڈاکٹر یاسمین راشد سے الیکشن ہار گئے تھے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اگر ن لیگ الیکشن کی ہار تسلیم کرتی تو سیاست پر مثبت اثر پڑتا۔ اگر مخصوص نشستوں پر بھی ہمیں ملتی تو ہمیں 230 نشتیں ملتیں۔  عوام کے ووٹوں پر آج بھی وزیر اعظم پاکستان بانی پی ٹی آئی ہیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے لطیف کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ قانون میں ترمیم کرکے من پسند ججز کو نظام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مقصد یہ کہ فیصلوں کے نتائج تحریک انصاف کے خلاف آئیں۔ سب نے دیکھا کہ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ کام اور کاروبار بند کروا دیے گئے۔ لوگ کہتے ہم نے آپ کو ووٹ دیا، ہمارے ووٹ پر ڈاکا کیوں ڈالا۔ قانون کہتا ہے فراڈ کی بنیاد پر کوئی عمارت نہیں ٹھہر سکتی۔ حکومت نے 26ویں ترمیم میں جے یو آئی کو بھی دھوکا دیا تھا۔

سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے زیر اثر آئینی بینچ بنایا گیا۔ ہمیں بتائیں کہ اس آئینی بینچ نے کون سا بڑا فیصلہ سنایا۔  جسٹس منصور علی شاہ ایک جید قسم کے جج ہیں۔ ان کا ایک عالمی مقام ہے۔ 17 ججز کے آئینی بینچ سے فیصلہ ریورس کروایا گیا۔ اس آئینی بینچ کی سربراہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کی۔ ان مخصوص نشستوں کی بھی ہم نے بندر بانٹ دیکھی۔ ان کو مخصوص نشستیں دے دی گئیں، جن کا حق ہی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ جو جید ججز ہیں، ان کو بائی پاس کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ من پسند فیصلے کروانے کے لیے اب پیراشوٹر ججز کی تعیناتی کا سلسلہ جاری ہے۔ مختلف عدالتوں کے بعد اب اسلام آباد ہائی کورٹ پر بھی قبضے کا سلسلہ  شروع کیا گیا ہے۔ آئینی بینچ کے بننے کے بعد ایک بھی فیصلہ عوامی مفاد کے حق میں نہیں آیا۔ آئینی بینچ کے زیادہ فیصلوں میں  سپریم کورٹ کے فیصلوں کو ریورس کرتے دیکھا گیا ہے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ  الیکشن کمیشن نے ہماری پارٹی سرے سے ختم کردی اور حکومت کے لیے گراونڈ کو کلیئر کیا۔ ان فیصلوں کے بعد حکومت کے لیے بھی آسانی ہوگئی کہ جس رہنما کو چاہیں اپنے ساتھ شامل کرلیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان پر حملے افغان طالبان کی سہولت کاری کے بغیر ممکن نہیں،وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ
  • افغان طالبان کی سہولت کاری کے بغیر پاکستان پر حملے ممکن نہیں، ثبوت موجود ہیں، عطااللہ تارڑ
  • پاکستان پر حملہ افغان طالبان کی سہولت کاری کے بغیر ممکن نہیں، عطا تارڑ
  • اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے بغیر جمہوریت ممکن نہیں، خواجہ آصف
  • افغانستان میں دہشتگرد گروہوں کی غیر قانونی اسلحے تک رسائی پڑوسی ممالک کیلئے براہ راست خطرہ ہے: پاکستان
  • 26 ویں ترمیم میں بھی شب خون مارا گیا تھا‘ آزاد عدلیہ کے بغیر انصاف ممکن نہیں‘ لطیف کھوسہ
  • 26 ویں ترمیم میں بھی شب خون مارا گیا تھا، آزاد عدلیہ کے بغیر انصاف ممکن نہیں، لطیف کھوسہ
  • آئی فون میں بنا سگنل کے میسیجز اور میپس تک رسائی ممکن؟
  • ویزا اور ماسٹر کارڈ کا تاجروں سے تاریخی معاہدہ، کارڈ فیس اور انعامی نظام میں بڑی تبدیلی متوقع
  • استنبول مذاکرات پر غیرجانبدار ممالک نے پاکستان کے موقف کی تائید کی، سفارتی ذرائع