WE News:
2025-09-21@09:50:01 GMT

’آج قطر، کل ترکیہ‘، کیا اسرائیل اگلا ہدف استنبول ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT

اسرائیل کے قطر پر حالیہ حملوں کے بعد انقرہ میں تشویش بڑھ گئی ہے اور ترک قیادت اسرائیل کی خطے میں بڑھتی ہوئی جارحانہ پالیسیوں کو براہِ راست خطرہ سمجھ رہی ہے۔

قطر پر اسرائیلی حملے کے فوراً بعد اسرائیلی مبصرین اور سیاستدانوں نے ترکیہ کو اگلا ممکنہ ہدف قرار دیا۔ اسرائیلی سیاسی شخصیت میر مسری نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’آج قطر، کل ترکیہ‘۔

اليوم قطر وغداً تركيا.

إسرائيل تحارب الإرهاب. pic.twitter.com/VYPuCCQ0yj

— Meir Masri | מאיר מסרי (@MeirMasri) September 9, 2025

اس بیان پر ترک صدر رجب طیب ایردوان کے مشیر نے سخت الفاظ میں ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ ’جلد دنیا تمہیں نقشے سے مٹا کر سکون پائے گی‘۔

اسرائیلی توسیع پسندی اور خطے کی کشمکش

ماہروں کے مطابق اسرائیلی ذرائع ابلاغ طویل عرصے سے ترکیہ کو اپنا سب سے خطرناک دشمن قرار دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی حملے کی حمایت کی تو یہ براہ راست حملہ تصور ہوگا، ایران کا ترکیہ، قطر سمیت خطے کے ممالک کو پیغام

اسرائیل ترکیہ کی مشرقی بحیرۂ روم میں موجودگی اور شام کی تعمیرِ نو میں اس کے کردار کو بھی اپنے لیے خطرہ قرار دیتا ہے۔

ترک وزیرِ خارجہ ہاکان فیدان نے حالیہ بیان میں کہا کہ اسرائیل کا ’گریٹر اسرائیل‘ کا خواب شام، لبنان، مصر اور اردن تک پھیلا ہوا ہے اور اس منصوبے کا مقصد خطے کے ممالک کو کمزور اور تقسیم رکھنا ہے۔

امریکا اور نیٹو پر بڑھتا عدم اعتماد

انقرہ کو شک ہے کہ اسرائیلی حملوں کے پیچھے امریکی پشت پناہی موجود ہے۔ قطر کی قریبی امریکی شراکت داری کے باوجود واشنگٹن نے تل ابیب کو کوئی روک نہیں لگائی۔

???? BREAKING: ???????? ????????

Hertz warns: After Qatar, Israel may target Turkey next with potentially devastating consequences. ⚠️ pic.twitter.com/gi9nPjqBzA

— Iran Times ???????? (@IranTimes_ir) September 13, 2025

اس صورتحال نے ترکیہ میں یہ سوال پیدا کر دیا ہے کہ کیا واقعی نیٹو کی رکنیت ترکیہ کو تحفظ فراہم کرے گی؟

شام اور قبرص میں محاذ آرائی

شام میں ترکیہ اور اسرائیل کے مفادات براہِ راست ٹکرا رہے ہیں۔ ترکیہ مرکزی اور متحد شام کی حمایت کرتا ہے جبکہ اسرائیل وفاقی اور منقسم ماڈل چاہتا ہے تاکہ اسے کمزور رکھا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا اس کے ساتھ ہے، سیکریٹری جنرل عرب لیگ

اسی طرح قبرص میں اسرائیلی دفاعی نظام کی تنصیب نے بھی انقرہ کے خدشات بڑھا دیے ہیں۔ ترک ماہرین کے مطابق یہ صرف دفاعی اقدام نہیں بلکہ ترکیہ کے خلاف محاصرے کی حکمت عملی ہے۔

ممکنہ خطرات اور علاقائی توازن

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر شام میں فرقہ وارانہ یا نسلی تنازعات بے قابو ہوئے تو ترکیہ اور اسرائیل کا براہِ راست تصادم ممکن ہے۔

فی الحال دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ’قابلِ کنٹرول‘ہے، لیکن اسرائیلی توسیع پسندی اور ترکیہ کی سخت پالیسیوں کے باعث مستقبل میں بڑے تصادم کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل ترکیہ قطر مشرق وسطیٰ میر مسری نیٹو

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل ترکیہ نیٹو اور اس

پڑھیں:

چین کا اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل

چین نے اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو کی جانب سے لگائے گئے اُس الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بعض ممالک، بشمول چین، اسرائیل کے خلاف اطلاعاتی ناکہ بندی کر رہے ہیں۔
چین کے سرکاری اخبار’’گلوبل ٹائمز‘‘ کے مطابق اسرائیل میں چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نیتن یاہو کے الزامات نہ صرف بنیادی طور پر غلط ہیں بلکہ چین،اسرائیل تعلقات کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ چین کو ان الزامات پرگہری تشویش ہے اور وہ ان کی سخت مخالفت کرتا ہے۔ چینی سفارتخانے نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کو چین سے جوڑنا درست نہیں، اور نہ ہی یہ چین کی سرکاری پالیسی کی نمائندگی کرتا ہے۔
یہ ردعمل اُس وقت سامنے آیا جب وزیرِاعظم نیتن یاہو نے حالیہ دنوں میں یہ دعویٰ کیا کہ بعض عالمی طاقتیں، خاص طور پر چین، مصنوعی ذہانت اور سوشل میڈیا کے ذریعے اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
چینی سفارتخانے نے اسرائیلی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ غزہ میں جاری انسانی بحران کو محض فوجی طاقت سے حل کرنے کے بجائے سیاسی دانشمندی اور سفارتی حکمتِ عملی اپنائے۔ ساتھ ہی کہا گیا کہ دنیا بھر میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے، جسے اسرائیل کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
بیان کے آخر میں چین نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائیاں بند کر کے فوری اور مکمل جنگ بندی پر رضامند ہو، تاکہ علاقے میں تباہ کن انسانی بحران کو روکا جا سکے۔

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • یروشلم کا قدیم قیمتی پتھر اسرائیل کو واپس نہیں دیں گے، طیب اردوان
  • چین کا اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے مضمرات
  • امن اور انسانیت دشمن امریکا!
  • ترکیہ میں دنیا کا سب سے بڑا ایوی ایشن اینڈ ٹیکنالوجی میلہ
  • استنبول میں چغتائی آرٹ ایوارڈز کی تقریب
  • غزہ کی پکار
  • ادبی و ثقافتی رنگوں کی جھلک، استنبول میں چغتائی آرٹ ایوارڈز 2025 کی رنگا رنگ تقریب
  • فلسطین کی آواز ہر فورم پر بلند کریں گے، ترک صدر کا اسرائیلی جارحیت پر اعلان