قطری خارجہ وزارت کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ ثالثی کرنے والے ممالک اسرائیل اور حماس کے درمیان فلسطینی علاقے میں جنگ بندی کے لیے کام کررہے ہیں۔

جمعہ کو اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے انصاری نے کہا کہ دوحہ اب جنگ بندی کے لیے اس موقع کو استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے جو ایران اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے سے پیدا ہوا ہے تاکہ غزہ پر بات چیت دوبارہ شروع کی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ جنگ بندی میں توسیع کے لیے اسرائیل اپنا وفد قطر بھیجنے کے لیے تیار

انہوں نے کہا کہ اگر ہم اس موقع کو استعمال نہیں کرتے تو یہ ایک موقع ضائع ہو جائے گا اور ماضی میں بھی بہت سے مواقع ضائع کیے جا چکے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ ایسا دوبارہ ہو۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو غزہ میں نئے فائر بندی کے بارے میں پر امیدی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک ایسا جنگ بندی معاہدہ جس میں اسرائیل اور حماس شامل ہوں، اگلے ہفتے تک ممکن ہے۔

غزہ میں 20 ماہ سے جاری جنگ کو ختم کرنے کت لیے ثالثین کئی مہینوں سے کوششیں کررہی ہیں۔ قطری خارجہ وزارت کے ترجمان نے بتایا کہ فی الحال فریقین کے درمیان کوئی براہ راست مذاکرات جاری نہیں ہیں لیکن قطر ہر ایک فریق سے الگ الگ بات چیت میں مصروف ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بندی کے کے لیے

پڑھیں:

غزہ معاہدے کی سب کو خواہش ہے؛ موت اور تاریکی کا یہ دور ختم ہونا چاہیے، صدر ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ معاہدے کی سب کو خواہش ہے، موت اور تاریکی کا یہ دور ختم ہوناچاہیے۔ خوشی ہے کہ مشرق وسطیٰ کی برادری سے بات چیت جاری ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ گزشتہ چار روز سے بھرپور مذاکرات جاری ہیں۔ خطے کے تمام ممالک مذاکرات میں شریک ہیں۔

ان کا پوسٹ میں کہنا تھا کہ ہم نے یرغمالیوں کو بھی واپس لانا ہے، حماس کو بھی بات چیت کا پوری طرح علم ہے جبکہ اسرائیل کو بھی ہر مرحلے پر باخبر رکھا جا رہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید یہ کہنا تھا کہ اِن مذاکرات کاحصہ ہونا ایک فخر کی بات ہے، ہم نے ایک مکمل اور دائمی امن قائم کرنا ہے۔

ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ پیر کے روز انہیں واشنگٹن میں نیتن یاہو سے ملاقات کرنا ہوگی تاکہ معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔

منگل کے روز عرب اور مسلم رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں صدر ٹرمپ نے امریکی منصوبہ پیش کیا تھا جس میں جنگ کے خاتمے، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں ایک غیر حماس حکومتی ڈھانچے کے قیام کی تجویز شامل تھی۔

عرب اور مسلم رہنماؤں نے اس منصوبے کا خیرمقدم کیا تھا تاہم اسرائیل اور حماس نے تاحال اس پر کھل کر اظہار نہیں کیا تھا۔

جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں نیتن یاہو نے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے کہا تھا کہ حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے سے شروع ہونے والی جنگ اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک اسرائیل اپنے تمام اہداف حاصل نہیں کر لیتا۔ اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے ابھی تک ٹرمپ کے منصوبے کو قبول کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • 26ویں آئینی ترمیم کے لئے کردار اداکرنے والے قوم کے مجرم ہیں: حافظ نعیم الرحمان
  • اسرائیل بدمست ہاتھی اسے روکنا ہوگا، پاکستان میں حماس کا دفتر ہونا چاہیے، حافظ نعیم الرحمن
  • خودمختار فلسطینی ریاست قائم ہوئی تو اسلحہ ملکی فوج کے حوالے کرنے کو تیار ہونگے؛ حماس
  • غزہ معاہدے کی سب کو خواہش ہے؛ موت اور تاریکی کا یہ دور ختم ہونا چاہیے، صدر ٹرمپ
  • بیجنگ: وفاقی وزیر ترقی ومنصوبہ بندی احسن اقبال چیئرمین این ڈی آر سی ژینگ شینگ جی سے ملاقات کے موقع پر مصافحہ کررہے ہیں
  • غزہ جنگ بندی کیلئے 21 نکاتی امن فارمولا پیش ، صدر ٹرمپ کا عرب رہنماؤں کو خصوصی پیغام
  • فلسطینی عوام جنگجو نہیں جمہوری ریاست چاہتے ہیں، صدر محمود عباس
  • ٹرمپ کے غزہ جنگ بندی کے 21 نکاتی امن فارمولے پر عرب رہنماؤں نے تجاویز پیش کر دیں
  • صدر ٹرمپ نے عرب رہنماؤں کو غزہ جنگ بندی کیلیے 21 نکاتی امن فارمولا پیش کردیا
  • ٹرمپ انتظامیہ نے غزہ جنگ بندی کیلئے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کردیا