ہر ویزا فیصلہ قومی سلامتی کا معاملہ سمجھا جائے گا، امریکی محکمہ خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
بیان میں کہا گیا کہ تمام ویزا درخواست گزاروں کی سوشل میڈیا سرگرمیوں، بیانات، پوسٹس اور رابطوں کا مکمل تجزیہ کیا جائے گا۔ پالیسی کا مقصد ایسے افراد کی شناخت اور داخلے سے روک تھام ہے جو کسی بھی نوعیت کے سیکیورٹی خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ نے غیر ملکی طلبہ اور تبادلہ پروگرام کے ویزا درخواست گزاروں کے لیے سوشل میڈیا اور آن لائن سرگرمیوں کی مکمل جانچ پڑتال کا فیصلہ کر لیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت F، M اور J کیٹیگری کے ویزا ہولڈرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے تمام سوشل میڈیا پروفائلز عوامی رکھیں تاکہ ان کی سرگرمیوں کی مؤثر جانچ ممکن بنائی جا سکے۔ محکمہ خارجہ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ امریکی ویزا کسی کا حق نہیں بلکہ ایک رعایت ہے، اور ہر ویزا فیصلہ اب قومی سلامتی کا معاملہ تصور کیا جائے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ تمام ویزا درخواست گزاروں کی سوشل میڈیا سرگرمیوں، بیانات، پوسٹس اور رابطوں کا مکمل تجزیہ کیا جائے گا۔ پالیسی کا مقصد ایسے افراد کی شناخت اور داخلے سے روک تھام ہے جو کسی بھی نوعیت کے سیکیورٹی خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ خطرہ بننے والوں کو ویزا جاری نہیں کیا جائے گا۔ محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ویزا صرف ان افراد کو جاری کیا جائے گا جو مکمل جانچ پڑتال کے بعد قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہ سمجھے جائیں۔
اس حوالے سے خاص طور پر دہشت گردی، شدت پسندی، نفرت انگیز بیانات یا امریکا مخالف نظریات کی حامل آن لائن سرگرمیوں پر خصوصی نظر رکھی جائے گی۔ حکام کے مطابق، ایف، ایم اور جے ویزا درخواستوں کی عارضی معطلی کے بعد انٹرویو اور پراسیسنگ کا شیڈول جلد بحال کیا جا رہا ہے، تاہم نئی پالیسیوں کے مطابق ہر درخواست کو سخت جانچ کے بعد منظور یا مسترد کیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ویزا درخواست کیا جائے گا سوشل میڈیا
پڑھیں:
سلامتی کونسل میں خواجہ آصف کے پیچھے بیٹھی خاتون کون؟ وزیر دفاع کے بیان پر وزارت خارجہ کی وضاحت
ویب ڈیسک : وزیر دفاع خواجہ آصف نے سلامتی کونسل میں تقریر کے دوران اپنے پیچھے بیٹھی خاتون کے حوالے سے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ خاتون کون ہیں اور ان کے پیچھے کیسے بیٹھیں، یہ وزارت خارجہ کی ذمہ داری ہے اس لیے مناسب ہے کہ اس معاملے کا جواب وہی دیں۔
سوشل میڈیا پر وزیر دفاع خواجہ آصف کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تقریر کے دوران کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ان کے پیچھے ایک خاتون کو بھی بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔
مجسٹریٹ کافوڈاتھارٹی کی قبضےمیں لی گئی اشیاملزم کوسپرداری پردینےکاآرڈرکالعدم قرار
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں متعلقہ خاتون کی پاکستانی وفد کے ساتھ موجودگی اور پھر خواجہ آصف کے پیچھے براجمان ہونے سے متعلق سوشل میڈیا پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر برپا ہونے والے طوفان پر خواجہ آصف بھی خاموش نہ رہے اور ایکس اکاؤنٹ پر ایک تفصیلی پوسٹ لکھ کر وائرل ہونے والی تصویر سے متعلق وضاحت پیش کی۔
خواجہ آصف نے اپنی پوسٹ میں لکھا وزیراعظم مصروف تھے اس لیے ان کی جگہ میں نے سلامتی کونسل میں یہ تقریر کی تھی، یہ خاتون یا کس نے میرے پیچھے بیٹھنا ہے دفتر خارجہ کی صوابدید و اختیار تھا اور ہے، فلسطین کے مسئلے کے ساتھ میرا 60 سال سے جذباتی لگاؤ اور کمٹمنٹ ہے۔
ایف آئی اے کراچی زون کی کارروائی ؛حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث 2 ملزم گرفتار
وزیر دفاع نے لکھا ابو ظبی بینک میں ملازمت کے دوران فلسطینی دوست اور کولیگ بنے اور آج بھی ان کے ساتھ رابطہ ہے، غزہ سے متعلق میرے خیالات واضح ہیں اور میں ان کا برملا اظہار کرتا ہوں۔
انہوں نے مزید لکھا اسرائیل اور صیہونیت پر میرے خیالات نفرت کے سوا اور کچھ نہیں، یہ خاتون کون ہیں اور وفد میں ہمارے ساتھ کیوں ہیں اور ان کو میرے پیچھے کیوں بٹھایا گیا، ان سوالوں کا جواب دفتر خارجہ ہی دے سکتا ہے۔
پنجاب حکومت سموگ کا مقابلہ کرنےکیلیے تیار؛ اینٹی سموگ گنز لاہور پہنچ گئیں
خواجہ آصف نے مزید لکھا کہ میرے لیے مناسب نہیں کہ ان کی (دفتر خارجہ) جانب سے جواب دوں، میرا ٹوئٹر اکاؤنٹ کی ہسٹری اس بات کی شہادت ہے کہ میرا فلسطین کے ساتھ رشتہ ایمان کہ حصہ ہے۔
دوسری جانب وزارت خارجہ نے خواجہ آصف کی ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا سلامتی کونسل میں وزیر دفاع کی تقریر کے دوران ان کے پیچھے بیٹھی خاتون کے حوالے سے مختلف چیزیں سامنے آ رہی ہیں۔
وزارت خارجہ نے لکھا یہ واضح ہے کہ متعلقہ شخصیت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے لیے پاکستان کے اس آفیشل وفد کا حصہ نہیں ہے جسے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے منظور کیا اور نا ہی وزیر دفاع کی تقریر کے دوران متعلقہ خاتون کو وزیر دفاع کے پیچھے بیٹھنے کی منظوری وزیر دفاع نے دی تھی۔
اوپن اے آئی کا نیا فیچر "پلس" متعارف