بیان میں کہا گیا کہ تمام ویزا درخواست گزاروں کی سوشل میڈیا سرگرمیوں، بیانات، پوسٹس اور رابطوں کا مکمل تجزیہ کیا جائے گا۔ پالیسی کا مقصد ایسے افراد کی شناخت اور داخلے سے روک تھام ہے جو کسی بھی نوعیت کے سیکیورٹی خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ نے غیر ملکی طلبہ اور تبادلہ پروگرام کے ویزا درخواست گزاروں کے لیے سوشل میڈیا اور آن لائن سرگرمیوں کی مکمل جانچ پڑتال کا فیصلہ کر لیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت F، M اور J کیٹیگری کے ویزا ہولڈرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے تمام سوشل میڈیا پروفائلز عوامی رکھیں تاکہ ان کی سرگرمیوں کی مؤثر جانچ ممکن بنائی جا سکے۔ محکمہ خارجہ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ امریکی ویزا کسی کا حق نہیں بلکہ ایک رعایت ہے، اور ہر ویزا فیصلہ اب قومی سلامتی کا معاملہ تصور کیا جائے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ تمام ویزا درخواست گزاروں کی سوشل میڈیا سرگرمیوں، بیانات، پوسٹس اور رابطوں کا مکمل تجزیہ کیا جائے گا۔ پالیسی کا مقصد ایسے افراد کی شناخت اور داخلے سے روک تھام ہے جو کسی بھی نوعیت کے سیکیورٹی خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ خطرہ بننے والوں کو ویزا جاری نہیں کیا جائے گا۔ محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ویزا صرف ان افراد کو جاری کیا جائے گا جو مکمل جانچ پڑتال کے بعد قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہ سمجھے جائیں۔

اس حوالے سے خاص طور پر دہشت گردی، شدت پسندی، نفرت انگیز بیانات یا امریکا مخالف نظریات کی حامل آن لائن سرگرمیوں پر خصوصی نظر رکھی جائے گی۔ حکام کے مطابق، ایف، ایم اور جے ویزا درخواستوں کی عارضی معطلی کے بعد انٹرویو اور پراسیسنگ کا شیڈول جلد بحال کیا جا رہا ہے، تاہم نئی پالیسیوں کے مطابق ہر درخواست کو سخت جانچ کے بعد منظور یا مسترد کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ویزا درخواست کیا جائے گا سوشل میڈیا

پڑھیں:

امریکا کی نئی ویزا پالیسی، موٹاپے اور ذیابیطس میں مبتلا افراد کا داخلہ بند

اس نئے فیصلے سے خاص طور پر وہ افراد متاثر ہوں گے، جو موٹاپے یا ذیابیطس کی وجہ سے امریکا کے طبی معیارات پر پورا نہیں اترتے۔ اس فیصلے کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امیگریشن کے حوالے سے مزید امتیازی سلوک کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس سے انسانیت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہوسکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی حکومت نے ایک نئے فیصلے کے تحت موٹاپے اور ذیابیطس میں مبتلا غیر ملکیوں کو امریکا کا ویزا جاری نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے دنیا بھر کے امریکی سفارت خانوں کو جاری کیے گئے ایک مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ان بیماریوں کے شکار افراد کے لیے ویزا کی درخواستیں مسترد کی جائیں گی۔ اس فیصلے کو ٹرمپ انتظامیہ کے دور کی امیگریشن پالیسیوں کی ایک نئی کڑی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس سے قبل بھی مختلف ممالک کے پناہ گزینوں پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں اور امریکا میں داخلے کے لیے شرائط سخت کی گئی تھیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام صحت کے حوالے سے خطرات کو کم کرنے اور امریکا کے قومی مفاد کا تحفظ کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

اس نئے فیصلے سے خاص طور پر وہ افراد متاثر ہوں گے، جو موٹاپے یا ذیابیطس کی وجہ سے امریکا کے طبی معیارات پر پورا نہیں اترتے۔ اس فیصلے کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امیگریشن کے حوالے سے مزید امتیازی سلوک کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس سے انسانیت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہوسکتی ہے۔ یہ نیا قانون کب سے نافذ ہوگا اور اس کے مزید اثرات کیا ہوں گے، اس بارے میں امریکی حکام نے تاحال کوئی واضح تاریخ نہیں دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کوکام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • محسن نقوی کا شاہین چوک انڈر پاس پراجیکٹ کا دورہ، تعمیراتی سرگرمیوں کا معائنہ
  • بالاکوٹ حملہ 2019: قومی سلامتی کمیٹی نے جنرل قمر باجوہ کے ردِ عمل پلان کی مکمل حمایت کی تھی
  • نوجوان عرفان کی ہلاکت کا معاملہ‘نئے مقدمات پرفریقین کونوٹس
  • مسٹر بیسٹ کا ہم شکل امریکی پارلیمنٹ تک پہنچ گیا
  • شوگر کے مریضوں اور موٹے افراد کا امریکا میں داخلہ بند کرنے کی تیاریاں؟
  • 27ویں ترمیم سےمتعلق سینیٹ، قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کا اجلاس، آئینی عدالت کےقیام پرمشاورت مکمل
  • 15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی
  • امریکا کی نئی ویزا پالیسی، موٹاپے اور ذیابیطس میں مبتلا افراد کا داخلہ بند
  • شوگر اور مٹاپے کے شکار افراد کو امریکی ویزا نہ دینے کا اعلان