ربیکا خان کے حق مہر نے بڑا تنازعہ کھڑا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)معروف ٹک ٹاکر اور یوٹیوبر ربیکا خان بالآخر اپنی 5 سالہ محبت حسین ترین کے ساتھ رشتۂ ازدواج میں منسلک ہو گئیں۔ یہ شاندار تقریب قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کی موجودگی میں 25 جون کو منعقد ہوئی، جس میں ربیکا نے سرخ عروسی لباس میں سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی جبکہ حسین سفید شیروانی میں دلہا بنے نظر آئے۔
تقریبات کا سلسلہ کئی دنوں پر محیط رہا، جن میں مایوں، مہندی اور قوالی نائٹ جیسی رنگا رنگ محفلیں شامل تھیں۔ ربیکا اور حسین کا نکاح سوشل میڈیا پر اس قدر وائرل ہوا کہ بعض صارفین نے اسے امبانی خاندان کی شادیوں سے تشبیہ دے ڈالی۔
تاہم جس چیز نے سب سے زیادہ توجہ حاصل کی، وہ تھا حق مہر۔ نکاح کی ایک ویڈیو انسٹاگرام پر وائرل ہوئی جس میں حسین ترین کو نکاح کے دوران جذباتی ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں قاضی نے اعلان کیا کہ ربیکا خان کا حق مہر 20 لاکھ روپے مقرر کیا گیا ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Emediafashionworld (@etrendingx)
یہاں دلچسپ موڑ اُس وقت آیا جب نکاح خواں نے مذاقاً کہا، ’دو کروڑ گواہان اس نکاح کے شاہد ہیں‘۔ اس جملے نے صارفین کو کنفیوژ کر دیا اور کچھ نے حق مہر کو دو کروڑ جبکہ کچھ نے دو لاکھ سمجھ کر سوشل میڈیا پر بحث کا طوفان کھڑا کر دیا۔
سوشل میڈیا صارفین نے مختلف انداز میں تبصرے کیے۔ کسی نے اسے ’معمولی رقم‘ کہا تو کسی نے طنز کرتے ہوئے لکھا، ’کروڑوں کی شادی اور صرف 20 لاکھ کا حق مہر؟‘ ایک صارف کا کہنا تھا، ’یہ تو وہ اسپانسرشپس سے دو دن میں واپس کما لیں گی!‘
بہرحال، تنقید اور طنز کے باوجود ربیکا اور حسین کی ازدواجی زندگی کے آغاز پر ان کے مداحوں کی بڑی تعداد نے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔ ان دونوں کی شادی، جس کا آغاز منگنی سے ہوا اور اختتام نکاح پر، شوبز انڈسٹری کی حالیہ سب سے نمایاں تقریبات میں سے ایک بن چکی ہے۔
مزیدپڑھیں:ایشیا کپ کب شروع ہوگا؟ ممکنہ تاریخ سامنے آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
مولانا طارق جمیل کے بیٹے کی ڈاکٹر نبیہا علی پر کڑی تنقید
کراچی:مولانا طارق جمیل کے بیٹے یوسف جمیل نے ڈاکٹر نبیہا علی کا نکاح پڑھانے کے بعد سوشل میڈیا پر والد پر ہونے والی تنقید سے متعلق خاموشی توڑ دی۔
اپنے ویڈیو پیغام میں مولانا یوسف جمیل نے کہا کہ مولانا طارق جمیل نے حال ہی میں ایک ڈاکٹر صاحبہ (ڈاکٹر نبیہا علی) کا نکاح پڑھایا، جس کے بعد اُن پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا طارق جمیل اس خاتون کو جانتے تک نہیں تھے۔ مولانا کے ایک دوست نے نکاح پڑھانے کی درخواست کی تھی، جس پر انہوں نے انکار نہیں کیا، کیونکہ وہ اپنی زندگی میں ہزاروں نکاح پڑھا چکے ہیں اور جو بھی نکاح پڑھوانے کی درخواست لے کر آتا ہے، وہ اسے رد نہیں کرتے۔
یوسف جمیل نے کہا کہ مولانا کی ذات اور زندگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، ان کی دینی خدمات طویل عرصے پر محیط ہیں۔ ایک ایسا شخص جو دین کی خدمت کے باعث عوامی ہو، اُسے اخلاقی طور پر بہت سی باتوں کا لحاظ رکھنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غلطی ہو تو تنقید ضرور ہونی چاہیے مگر اس معاملے میں چند گزارشات ہیں۔ اگر پھر بھی کوئی سمجھتا ہے کہ مولانا پر تنقید ہونی چاہیے، تو ضرور کرے۔
یوسف جمیل نے بتایا کہ والد صاحب نے صحت کے مسائل اور عمر رسیدگی کے باعث اب بہت کم نکاح پڑھانے شروع کر دیے ہیں، تاہم مکمل طور پر یہ سلسلہ ختم نہیں کیا۔ ایک انسان کا برسوں پرانا معمول بدلنا آسان نہیں، اور لوگ بھی خوشی محسوس کرتے ہیں کہ ان کا نکاح مولانا پڑھائیں۔ اس لیے وہ نہیں دیکھتے کہ کون نکاح پڑھوانے آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تقریباً ناممکن ہے کہ کوئی فلٹر لگا سکے کہ کس کا نکاح پڑھانا ہے اور کس کا نہیں، خاص طور پر جب کوئی عوامی شخصیت ہو۔
یوسف جمیل نے تسلیم کیا کہ مولانا طارق جمیل کو خاتون کے ساتھ نہیں بیٹھنا چاہیے تھا، اور شرعاً اس کی اجازت بھی نہیں ہے لیکن یہ پہلو بھی دیکھنا چاہیے کہ مولانا 72 برس کے بزرگ ہیں، نہ وہ 30 سال کے ہیں اور نہ خواہش کی عمر میں۔ جن خواتین کا نکاح وہ پڑھاتے ہیں وہ ان کی بیٹیوں کی عمر کی ہوتی ہیں، یہ وہ بچیاں ہوتی ہیں جن کیلئے مولانا ایک بزرگ کی مانند ہیں۔
یوسف جمیل نے مزید کہا کہ ڈاکٹر نبیہا نے حد سے تجاوز کیا، انہوں نے یہ خیال نہیں رکھا کہ ان کا نکاح کون پڑھا رہا ہے، اور ہماری رہائش گاہ کے تقدس کا بھی خیال نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا طارق جمیل ایک بڑے بزرگ ہیں، اور ان کے گھر آنے والوں پر لازم ہے کہ ادب و احترام کو پیش نظر رکھیں۔ نکاح کے موقع پر ویڈیوز بنائیں گئیں جن میں گانے بھی شامل تھے۔ خوشی منانے پر کوئی پابندی نہیں، لیکن یہ ضرور دیکھنا چاہیے تھا کہ یہ سب کس شخصیت کے گھر میں ہورہا ہے۔
انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ اس واقعے کے بعد مولانا پر منفی ردعمل سامنے آیا ہے، لوگ ویڈیوز اور پیغامات بھیج رہے ہیں، جس کا دباؤ مولانا کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ تنقید ضرور کریں، مگر یہ بھی دیکھیں کہ اس میں اصل ذمہ دار کون ہے، کیونکہ مولانا کو اندازہ نہیں تھا کہ خاتون ایسا رویہ اختیار کریں گی یا اس واقعے کو سوشل میڈیا پر اس طرح پیش کریں گی۔
یوسف جمیل نے آخر میں کہا کہ ایک واقعے کی بنیاد پر کسی کی پوری زندگی کی خدمات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر نبیہا نے نکاح کی تقریب کو سنجیدہ موقع کے بجائے سوشل میڈیا ایکٹیویٹی بنایا۔ مولانا کی شخصیت اور ویڈیو کا غلط استعمال ہوا حالانکہ وہ ایک نہایت نرم دل اور سادہ مزاج انسان ہیں۔ اگر انہیں ذرا بھی اندازہ ہوتا کہ یہ سب کچھ ہوگا، تو وہ ضرور منع کردیتے کہ میرے گھر میں ایسا نہ کیا جائے۔