ایران کیلئے جاسوسی کے الزام میں مزید دو صیہونی آبادکار گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
روی میزراحی اور الموگ عطیاس، جو دونوں حیفا کے قریب نشر نامی بستی کے رہائشی ہیں، سے ان کی گرفتاری کے بعد سے اب تک لاہو 433 پولیس یونٹ اور اسرائیل کی اندرونی سیکورٹی ایجنسی (شاباک) کی طرف سے تفتیش جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی میڈیا نے ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں دو اور آبادکاروں کی گرفتاری کی خبر دی ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ 24 سالہ اسرائیلی نوجوان "روی میزراحی" کو ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کی گرفتاری اسرائیلی وزیر جنگ یسرائل کاتز کے قتل کی کوشش کے تناظر میں اور "جنگ کے دوران دشمن کی مدد" کے الزام میں ہوئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس 24 سالہ نوجوان نے اسرائیلی جنگی وزیر کے رہائشی علاقے "کفر آخیم" کے قریب دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا۔ یہ مواد اس وقت پھٹنے کے لیے تیار تھا جب اسرائیلی جنگی وزیر وہاں سے گزر رہا تھا۔ صیہونی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ یہ صیہونی نوجوان پہلے ٹیلیگرام کے ذریعے ایران کے سیکورٹی اداروں سے تعلق رکھنے والے "الیکس" نامی ایک فرضی نام والے شخص کے ذریعے بھرتی ہوا تھا، اور بعد میں اس نے اپنے ایک دوست "الموگ عطیاس" کو بھی اس کام میں شامل کر لیا تھا۔
روی میزراحی اور الموگ عطیاس، جو دونوں حیفا کے قریب نشر نامی بستی کے رہائشی ہیں، سے ان کی گرفتاری کے بعد سے اب تک لاہو 433 پولیس یونٹ اور اسرائیل کی اندرونی سیکورٹی ایجنسی (شاباک) کی طرف سے تفتیش جاری ہے۔ اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے دعویٰ کیا کہ ایران کے سیکورٹی ادارے اس آپریشن کو کامیاب کرنے کے قریب تھے اور اسرائیلی جنگی وزیر کے قتل کا آپریشن کامیاب ہونے کے امکانات بہت زیادہ تھے۔ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران کے سیکورٹی اداروں نے پہلے بھی روی میزراحی سے ویزمین انسٹی ٹیوٹ میں کام کرنے والے ایک اسرائیلی سائنسدان کو قتل کرنے کو کہا تھا، لیکن مالی اختلافات کی وجہ سے یہ کیس پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے الزام میں روی میزراحی کی گرفتاری ایران کے کے قریب
پڑھیں:
غزہ میں مزید 53 فلسطینی شہید، اسرائیلی وزیر دفاع کا آخری الٹی میٹم
غزہ:اسرائیل کی جانب سے عالمی دباؤ اور انسانی حقوق کے مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 53 فلسطینی شہید ہو گئے۔
شہدا میں 13 وہ افراد بھی شامل ہیں جو بھوک، قحط اور امداد کے حصول کی کوشش میں تھے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں شہدا کی تعداد 66 ہزار 225 جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 68 ہزار 938 ہو چکی ہے۔
مسلسل بمباری کے باعث طبی عملے کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، اور اسپتالوں تک رسائی ممکن نہیں رہی۔
عالمی ادارے بھی اب اس بگڑتی ہوئی صورتحال کے آگے بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے غزہ شہر میں اپنی تمام سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کر دی ہیں اور عملے کو منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل ’ ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز ‘ بھی غزہ میں اپنا کام بند کر چکی ہے۔
ادھر اسرائیلی وزیردفاع یواف گیلنٹ کے بعد وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بھی غزہ کے شہریوں کو آخری وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام رہائشی فوری طور پر شہر چھوڑ کر جنوبی غزہ منتقل ہو جائیں، بصورتِ دیگر انہیں دہشت گرد یا ان کے حامی تصور کیا جائے گا۔
اس اعلان کے بعد غزہ شہر میں خوف کی نئی لہر دوڑ گئی ہے، اور قحط، بدامنی اور بمباری کے درمیان ایک اور نقل مکانی کا بحران پیدا ہو چکا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، پچھلے ایک ماہ کے دوران غزہ شہر سے تقریباً 4 لاکھ فلسطینی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔