وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب چوتھی انٹرنیشنل کانفرنس آن فنانسنگ فار ڈویلپمنٹ میں شرکت کیلئے سپین روانہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب چوتھی انٹرنیشنل کانفرنس آن فنانسنگ فار ڈویلپمنٹ میں پاکستان کی نمائندگی کیلئے سپین روانہ ہو گئے ۔ آج یکم جولائی سے سپین کے شہر سیویل میں منعقدہ اس چار روزہ کانفرنس میں مختلف ملکوں سے رہنمائوں، پالیسی سازوں اور ترقیاتی ماہرین کی ایک بڑی تعداد شریک ہو گی ۔کانفرنس میں ترقی پذیر اور ابھرتی معیشتوں کے لیے پائیدار اور جدید مالیاتی حکمتِ عملیوں کی تیاری اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کو تیز کرنے کی کوششوں پر غورو خوض ہو گا۔وزارت خزانہ سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر خزانہ اپنے دورے کے دوران کانفرنس کے مرکزی اجلاسوں اور مختلف اعلی سطحی سائیڈ ایونٹس میں شریک ہوں گے۔سینیٹر محمد اورنگزیب ایک اہم سیشن قرض کے بدلے ترقی: ڈی سی ایس فنانسنگ اپروچ میں مہمانِ خصوصی ہوں گے، جہاں وہ پاکستان کا موقف اور ترقیاتی مالیات میں قرض کی تنظیمِ نو اور ڈپازٹ پروٹیکشن کے امکانات پر بات کریں گے۔وزیر خزانہ کانفرنس کے دوران نجی کاروباروں اور فنانس تک رسائی و استعمال کے موضوع پر ملٹی سٹیک ہولڈر گول میز مذاکرے کے شریک چئیر ہوں گے ۔زیر خزانہ انٹرنیشنل بزنس فورم پالیسی ڈائیلاگ کے زیر اہتمام ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر معیشتوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے کریڈٹ ریٹنگز کے کردار پر پالیسی ڈائیلاگ سے کلیدی خطاب کریں گے وہ انٹرنشینل بزنس فورم کے زیر اہتمام چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے مالی معاونت میں توسیع کے موضوع پر بھی خطاب کریں گے۔وزیر خزانہ ترقی کے لئے عالمی تعاون کی بحالی و تجدید کے موضوع پر منعقدہ ایک گول میز مذاکرے سے بھی خطاب کریں گے۔ اسکے علاوہ یونیسف کے زیر اہتمام بچوں اور نوجوانوں کے لیے سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے اور بچوں کے لیے جدید اور پائیدار فنانسنگ کے موضوع پر ایک مکالمہ میں بھی شریک ہوں گے اور کانفرنس کے موقع پر کئی اہم عالمی شخصیات سے ملاقاتیں بھی کریں گے، جن میں انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس کے سیکرٹری جنرل جان ڈینٹن اور نیدرلینڈز کے نائب وزیر برائے ترقی اسٹیون کولٹ شامل ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ کی اس کانفرنس میں شرکت پاکستان کے اس عزم کی عکاس ہے کہ ملک جدید مالیاتی حل، عالمی تعاون اور ترقیاتی موضوعات پر پاکستان کی موثر آواز کو دنیا تک پہنچانے کے لیے بھرپور کردار ادا کرے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے موضوع پر اور ترقی کریں گے کے لیے ہوں گے
پڑھیں:
سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کیلئے ٹیکس پالیسی کو ایڈمنسٹریشن سے الگ کرنا ہو گا: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو پائیدار ترقی کے راستے میں ماحولیاتی تبدیلی اور بڑھتی ہوئی آبادی جیسے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ پاکستان بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ، غربت اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل براہِ راست ملک کی طویل المدتی پیداواری صلاحیت اور عالمی ساکھ پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ یہ سمٹ گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی کی سرپرستی میں منعقد ہوا جس میں پالیسی سازوں، بزنس لیڈرز اور کارپوریٹ ایگزیکٹوز نے پاکستان کی معیشت، جدت طرازی اور عالمی مسابقت پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کی میزبانی ایک گروپ اور مقامی بنک نے کی، جب کہ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) اس کا سٹریٹجک پارٹنر تھا۔ وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت، نجی شعبے کے لیے ایسا ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے جس سے معیشت میں ترقی ممکن ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا کردار میکرو اکنامک استحکام، ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا ہے۔ حالیہ معاشی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد فنانسنگ لاگت میں نمایاں کمی ہوئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں اور کرنسی ریٹ میں استحکام آیا ہے، ان عوامل نے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے اور منافع کی واپسی کو آسان بنایا ہے۔ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ترسیلاتِ زر میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال 38 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں اور رواں مالی سال میں ان کے 41 سے 43 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے ستمبر میں یوروبانڈ کے 50 کروڑ ڈالر کے واجبات کامیابی سے ادا کیے ہیں، جس سے مارکیٹ میں کسی قسم کا خلل پیدا نہیں ہوا اور اپریل 2026 میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کے لیے بھی ملک بہتر پوزیشن میں ہے۔ وزیر خزانہ نے حکومت کی جامع ٹیکس اصلاحات کے عزم کو دہرایا اور کہا کہ ٹیکس پالیسی کو ٹیکس ایڈمنسٹریشن سے علیحدہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو اور پالیسی میں تسلسل قائم ہو۔ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں اصلاحات، نجکاری کی کوششیں اور توانائی کی قیمتوں پر نظرثانی ملک کے اقتصادی ایجنڈے کے اہم اجزا ہیں۔