تین یورپی ممالک نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کیساتھ تعاون کو روکنے پر مبنی کسی بھی اقدام سے باز رہے! اسلام ٹائمز۔ تین یورپی ممالک برطانیہ، فرانس و جرمنی نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی کی کارکردگی کے حوالے سے ایران میں ہونے والی شدید تنقید پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اس امر کی مذمت کی ہے۔ اس حوالے سے فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی (AFP) کا لکھنا ہے کہ تہران نے سربراہ آئی اے ای اے پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے اپنے فرائض سے غداری کی ہے کیونکہ اس کی جانب سے، ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی و امریکی حملوں کی تاحال مذمت تک نہیں کی گئی نیز، ایرانی پارلیمنٹ نے اسی ہفتے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ ملکی تعاون کو معطل کرنے پر مبنی بل بھی منظور کیا ہے۔

اس بارے فرانسیسی، جرمن و برطانوی وزرائے خارجہ جین نول بیروٹ، جوہان وڈفول اور ڈیوڈ لیمی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ فرانس، جرمنی و برطانیہ؛ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی کے خلاف "دھمکیوں" کی مذمت اور اس ادارے کے لئے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ اس بیان میں یورپی ٹرائیکا نے ایران سے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہم ایرانی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کو روکنے پر مبنی کسی بھی اقدام سے گریز کریں!

تینوں یورپی وزرائے خارجہ نے موجودہ صورتحال اور حالیہ امریکی و اسرائیلی جارحیتوں سے ایران کو پہنچنے والے نقصانات کا ذکر کئے بغیر مزید کہا کہ ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اپنی "قانونی" ذمہ داریوں کے مطابق مکمل تعاون دوبارہ سے شروع کرے اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے اہلکاروں کے تحفظ و سکیورٹی کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عالمی جوہری توانائی ایجنسی آئی اے ای اے

پڑھیں:

اگر عدالت ہوتی تو ایران پر نہیں بلکہ اسرائیلی ڈیمونا پر بمباری ہوتی، ترکی الفیصل

سابق سربراہ سعودی انٹیلیجنس نے امریکی پالیسیوں پر بیمثال تنقید کرتے ہوئے کہا ہے اگر حقیقت میں عدالت و انصاف سے کام لیا جاتا تو امریکی بم ایران کے بجائے اسرائیل کی جوہری تنصیبات پر گرتے! اسلام ٹائمز۔ سابق سربراہ سعودی انٹیلیجنس، شہزادہ ترکی الفیصل کا کہنا ہے کہ اگر ہم ایک منصفانہ دنیا میں زندگی گزار رہے ہوتے تو امریکی B-2 بمبار طیاروں کو ایران کے بجائے ڈیمونا کی جوہری تنصیبات اور اسرائیل کے دیگر مقامات پر بمباری کرنی چاہیئے تھی کیونکہ یہ اسرائیل ہی ہے کہ جس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں ایران نہیں! نیشنل امارات کے ای مجلے پر شائع ہونے والے اپنے مقالے میں سعودی شہزادے نے کہا کہ بالآخر، یہ اسرائیل ہی ہے کہ جس نے دسیوں جوہری بم بنا رکھے ہیں، مزید برآں یہ کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) میں بھی کبھی شامل ہوا ہے اور نہ یی اس نے کبھی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے دائرہ اختیار کو قبول کیا ہے، نیز کسی نے تاحال اس کی خفیہ جوہری تنصیبات کا معائنہ تک نہیں کیا!

اپنے مقالے میں ترکی الفیصل نے لکھا کہ جو لوگ اسرائیل کی تباہی کے بارے ایرانی حکام کے بیانات کا حوالہ دے کر ایران پر اسرائیل کے یکطرفہ حملے کا جواز پیش کرتے ہیں، وہ 1996 میں وزارت عظمی سنبھالنے کے بعد سے ''ایرانی حکومت کے خاتمے'' کے بارے بنجمن نیتن یاہو کے بیانات کو یکسر نظر انداز کر رہے ہیں! سابق سعودی انٹیلیجنس چیف نے مزید کہا کہ ایرانی خطرات نے اس (اسرائیل) کے لئے تباہ کن نتائج برآمد کئے جبکہ مغربی ممالک سے یہی توقع تھی کہ وہ ایران پر اسرائیلی حملے کی منافقانہ حمایت کا مظاہرہ کرتے رہیں گے جس طرح سے کہ وہ اب بھی فلسطین پر اسرائیلی حملے کی حمایت کرتے آ رہے ہیں تاہم کچھ ممالک نے حال ہی میں اس موقف سے بظاہر دستبرداری بھی اختیار کر لی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اور آئی اے ای اے کا تنازع: خطے کے لیے حقیقی خطرہ اور بدلتی عالمی صف بندیاں
  • ایران نے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے سربراہ کے ملک میں داخلے پر پابندی لگادی
  • ایران چند ماہ میں یورینیئم افزودہ کرنے کا آغاز کرسکتا ہے، سربراہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی
  • اقوام متحدہ اسرائیل اور امریکا کو ’’جارحیت کا مرتکب‘‘ قرار دے، ایران کا مطالبہ
  • ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ پر ایٹمی تنصیبات کا دورہ کرنے پر پابندی لگادی
  • ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی چیف پر ایٹمی تنصیبات کے دورے پر پابندی عائد کر دی
  • عالمی جوہری توانائی ایجنسی چیف کی ایران داخلے پر پابندی
  • دو تہائی جرمن امریکہ سے ہٹ کر یورپی جوہری ڈھال کے حق میں
  • اگر عدالت ہوتی تو ایران پر نہیں بلکہ اسرائیلی ڈیمونا پر بمباری ہوتی، ترکی الفیصل