کراچی؛ 5کروڑ روپے کی چوری کا مقدمہ، ملزمہ کی درخواست ضمانت پر نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
کراچی:
جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ نے گھریلو ملازمہ کیخلاف 5 کروڑ روپے کی چوری کے مقدمے میں ملزمہ کی درخواست ضمانت پر نوٹس جاری کر دیے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ کی عدالت کے روبرو گھریلو ملازمہ کے خلاف 5 کروڑ روپے کی چوری کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔
ملزمہ شہناز کے وکیل نے درخواست ضمانت دائر کر دی۔ عدالت نے درخواست ضمانت پر پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کر دیے۔
استغاثہ کے مطابق ملزمہ نے اپنے بیٹے اور دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر اپنے مالک کے گھر چوری کی۔ ملزمان شہناز، آصف اور حماد عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواست ضمانت
پڑھیں:
کراچی، لانڈھی سے 70 سالہ بزرگ شہری کا اغوا، خاندان سے دو کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ
کراچی:شہر قائد کے علاقے لانڈھی نمبر 6 میں واقع ایریا سی 5 کے رہائشی 70 سالہ معین الدین خان کے اغوا کی واردات نے پولیس اور عوامی حلقوں میں سنسنی پھیلادی ہے۔ اغوا کا مقدمہ ان کے بیٹے غیاث الدین خان کی مدعیت میں قائدآباد تھانے میں درج کرایا۔
تفصیلات کے مطابق مدعی غیاث الدین نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ ان کا والد معین الدین خان مختلف فیکٹریوں اور سرکاری اداروں سے اسکریپ کا مال خرید کر شیرشاہ مارکیٹ میں فروخت کرتا تھا۔
ان کا کاروبار اندرون سندھ اور پنجاب تک پھیلا ہوا تھا، اور وہ اکثر ان علاقوں کا دورہ کرتے رہتے تھے۔
غیاث الدین نے بتایا کہ 21 جون 2025 کو ان کے والد نے اپنے چھوٹے بھائی ذیشان کو کہا کہ وہ انہیں لانڈھی ریلوے اسٹیشن چھوڑ دے کیونکہ وہ صادق آباد جا رہے ہیں تاکہ اسکریپ کا مال خرید سکے۔
ذیشان نے اپنے والد کو اسٹیشن چھوڑا اور واپس آ گیا۔ تاہم اگلے دن 22 جون 2025 کو جب غیاث الدین نے اپنے والد کے دونوں موبائل نمبروں پر رابطہ کرنے کی کوشش کی تو دونوں نمبر بند تھے۔
غیاث الدین نے مزید بتایا کہ جب انہوں نے اپنے چھوٹے بھائی سے سوال کیا تو اس نے بتایا کہ ان کے والد کو 21 جون کی شام 6 بجکر 10 منٹ پر بسم اللہ مسجد کے نزدیک ریلوے لائن کے پاس چھوڑا تھا، اور اس کے بعد سے ان کا رابطہ نہیں ہو سکا تھا۔
23 جون 2025 کو، غیاث الدین اور اس کے چھوٹے بھائی کو ان کے والد کے واٹس ایپ نمبر سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں معین الدین نے لکھا کہ کچھ لوگوں نے مجھے اغوا کیا ہے، مجھے نامعلوم مقام پر رکھا گیا ہے، اور یہ لوگ مجھے بہت تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے میسج میں مزید لکھا کہ میری رہائی کے لیے دو کروڑ روپے، دو راڈو گھڑیاں اور دو آئی فون کی ڈیمانڈ کی گئی ہے، اگر دو دن میں یہ مطالبات پورے نہ ہوئے تو مجھے مار دیا جائے گا۔
غیاث الدین نے بتایا کہ اس پیغام کے ساتھ ان کے والد کی تشدد زدہ ویڈیو بھی دونوں بھائیوں کے واٹس ایپ پر بھیجی گئی تھی۔
غیاث الدین نے اس صورتحال کی اطلاع قائدآباد تھانے کو دی اور اغوا کے اس سنگین واقعے کا مقدمہ درج کرانے کی درخواست کی۔ پولیس نے مدعی کا بیان قلمبند کیا اور 365-A/34 کے تحت مقدمہ الزام نمبر 373/2025 درج کر لیا۔ تفتیش کا عمل ایس آئی یو (سی آئی اے) کے سپرد کر دیا گیا ہے۔