امریکا نے شام پر عائد پابندیاں ختم کر دیں، صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر عائد مالی پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے ایک نیا صدارتی حکم نامہ جاری کیا ہے، جسے خصوصاً صدر بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد وائٹ ہاؤس نے شام میں استحکام کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق یہ ایگزیکٹو آرڈر 2004 کے اُس اعلان کو منسوخ کرتا ہے جس کے تحت شام کی حکومت کے اثاثے منجمد کیے گئے تھے اور کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کی بنیاد پر برآمدات پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
اگرچہ اس اقدام سے بیشتر مالی پابندیاں ختم ہو جائیں گی، تاہم کچھ پابندیاں بدستور برقرار رہیں گی، جن میں 2019 کے قیصر سیریئن سویلین پروٹیکشن ایکٹ (Caesar Syria Civilian Protection Act) کے تحت عائد کردہ پابندیاں شامل ہیں۔
ان پابندیوں کا مقصد شام میں تعمیر نو اور قدرتی گیس کی ترقی کے لیے مالی معاونت کو محدود رکھنا ہے، جبکہ شام کو دہشت گردی کی معاون ریاست قرار دینے کا امریکی اعلان بھی برقرار رہے گا۔
نئے حکم نامے کے تحت وزیر خارجہ مارکو روبیو کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ قیصر ایکٹ کے تحت بعض پابندیوں کی معطلی پر غور کریں، مخصوص اشیاء کی برآمدات پر کنٹرول میں نرمی کی اجازت دیں، اور غیر ملکی امداد پر عائد بعض پابندیوں کو ختم کریں۔
اس کے علاوہ وزیر خارجہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ شامی رہنما احمد الشراع کی دہشت گرد فہرست میں شمولیت اور شام کی بطور دہشت گردی کی معاون ریاست حیثیت کا جائزہ لیں، اور اقوام متحدہ کے ذریعے پابندیوں میں نرمی کے ممکنہ اقدامات پر بھی غور کریں۔
شامی وزیر خارجہ اسعد حسن الشیبانی نے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کے تاریخی ایگزیکٹو آرڈر کے تحت شام پر عائد زیادہ تر پابندیوں کے خاتمے سے اقتصادی بحالی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ اس سے تعمیر نو، انفراسٹرکچر کی بحالی اور بے گھر شامیوں کی باعزت واپسی کے لیے ضروری حالات پیدا ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ کی پالیسیوں سے امریکا سائنس میں عالمی برتری کھو سکتا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسٹاک ہوم (انٹرنیشنل ڈیسک) نوبیل انعام دینے والی سوئیڈش کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سائنس اور تحقیق کے شعبے میں کٹوتیاں امریکا کی عالمی سائنسی برتری کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اربوں ڈالر کی فنڈنگ ختم کی ہے، جامعات کی تعلیمی آزادی پر دباؤ ڈالا ہے اور ہزاروں سائنس دانوں کو نوکریوں سے نکالا گیا ہے۔ صرف رواں سال کے آغاز سے اب تک امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے 2100 تحقیقاتی منصوبے ختم کیے گئے، جن کی مالیت تقریباً 9.5 ارب ڈالر ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ امریکا طویل عرصے سے دنیا کا سب سے بڑا سائنسی مرکز رہا ہے، لیکن اس کٹوتی سے ایک پوری نئی نسل تحقیق کے شعبے سے دور ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو عالمی سطح پر بھی تحقیق پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور سائنس دان یورپ یا چین جیسے ممالک کا رخ کر سکتے ہیں۔ حکام نے متنبہ کیا کہ یہ صورتحال ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہے، کیونکہ امریکا دنیا بھر کی سائنسی تحقیق کا اہم انجن ہے۔