کیا مہوش حیات اور ہنی سنگھ پر یو کے میں پابندی عائد کی جارہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اداکارہ و ماڈل مہوش حیات نے یو کے میں پابندی سے متعلق خبروں کو جعلی قرار دے دیا۔
سوشل میڈیا پر خبریں سامنے آرہی ہیں کہ برطانیہ میں پاکستانی اداکارہ مہوش حیات اور بھارتی ریپر یو یو ہنی سنگھ ایک میوزک ویڈیو پر تنقید کی زد میں آ گئے ہیں، جس میں بچوں کو ہتھیاروں کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔
’جٹ محکمۂ‘ کے عنوان سے جاری کی گئی اس میوزک ویڈیو کو یوٹیوب پر نومبر سے اب تک 4 کروڑ ویوز مل چکے ہیں تاہم کہا جارہا ہے کہ اس میں دکھائے گئے مناظر پر برطانوی سیاستدانوں اور سماجی حلقوں کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔
https://www.instagram.com/p/DLhjXiiCtad/
وائرل ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مہوش حیات اور ہنی سنگھ کی اس میوزک ویڈیو پر برطانوی رکن پارلیمنٹ، مینویلا پرٹیگیلا نے اس معاملے پر ہوم آفس سے باضابطہ شکایت کی ہے۔
ویڈیو کے کچھ مناظر کو متنازع قرار دیا جارہا ہے جیسے کہ ویڈیو کے اختتام پر چار کم عمر لڑکوں کو مہوش حیات کے کردار کے ساتھ نقلی آٹومیٹک ہتھیاروں اور شاٹ گنز سے فائرنگ کرتے دکھایا گیا ہے۔
کہا جارہا ہے کہ برطانوی ہوم آفس مہوش حیات اور یو یو ہنی سنگھ پر ملک میں داخلے پر پابندی لگانے پر غور کر رہا ہے، تاہم اس بارے میں کوئی قانونی کارروائی یا عوامی اعلان ابھی تک نہیں کیا گیا۔
https://www.instagram.com/p/DLhq5JAisnW/دوسری جانب مہوش حیات نے ان اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر کہا کہ یہ افواہیں بے بنیاد ہیں اور میڈیا کو حقائق کی تصدیق کے بعد ہی خبریں دینی چاہئیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مہوش حیات اور ہنی سنگھ گیا ہے
پڑھیں:
دکانوں پر کھجور اور گوشت فروخت کرنے پر پابندی عائد، وجہ کیا ہے؟
ریاض(انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب میں چھوٹے گروسری اسٹورز پر، جنہیں مقامی زبان میں ”بقالہ“ کہا جاتا ہے، کئی اہم اشیاء کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ سعودی وزارت بلدیات، دیہی امور و رہائش کی جانب سے جاری کردہ اس فیصلے کے مطابق بقالہ اسٹورز پر اب تمباکو مصنوعات، کھجوریں، گوشت، پھل اور سبزیاں فروخت نہیں کی جا سکیں گی۔
خلیج ٹائمز کے مطابق وزیر ماجد الحقیل کے دستخط شدہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد مملکت میں خوردہ نظام کو ازسر نو ترتیب دینا اور عوامی صحت و سلامتی کے معیارات کو بہتر بنانا ہے۔
یہ فیصلہ فوری طور پر نافذالعمل ہو چکا ہے، تاہم موجودہ دکانداروں کو چھ ماہ کی مہلت دی گئی ہے تاکہ وہ ان نئے قواعد کے مطابق خود کو ہم آہنگ کر سکیں۔
اس پابندی کے تحت تمباکو کی تمام اقسام، بشمول سگریٹ، الیکٹرانک سگریٹ اور شیشہ، کے ساتھ ساتھ کھجور، گوشت، پھل اور سبزیوں کی فروخت چھوٹے گروسری اسٹورز میں ممنوع قرار دے دی گئی ہے۔
ان اشیاء کو صرف مخصوص شرائط کے تحت سپر مارکیٹس اور ہائپر مارکیٹس میں فروخت کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جن میں سے سپر مارکیٹس کو گوشت فروخت کرنے کے لیے علیحدہ لائسنس درکار ہوگا، جبکہ ہائپر مارکیٹس بغیر کسی اضافی لائسنس کے ان تمام اشیاء کی فروخت کی مجاز ہوں گی۔
وزارت نے نئی پالیسی کے تحت دکانوں کے سائز کے لیے بھی نئے تقاضے مقرر کیے ہیں، جن کے مطابق بقالہ اسٹورز کے لیے کم از کم 24 مربع میٹر، سپر مارکیٹس کے لیے 100 مربع میٹر، جبکہ ہائپر مارکیٹس کے لیے کم از کم 500 مربع میٹر کا رقبہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے ہزاروں چھوٹے دکاندار متاثر ہوں گے، جن کی آمدنی کا انحصار انہی اشیاء کی فروخت پر تھا۔
دوسری جانب صارفین کے لیے اس پابندی سے محلے کی سطح پر فوری اور آسان خریداری کے مواقع محدود ہو سکتے ہیں، تاہم وزارت کا کہنا ہے کہ یہ ضوابط بڑے اور بہتر نگرانی والے تجارتی مراکز میں اشیاء کی معیاری ہینڈلنگ اور حفظان صحت کے تقاضوں کو یقینی بنائیں گے۔
حکام کے مطابق چھ ماہ کی مہلت کے بعد اگر کوئی دکاندار ان نئے ضوابط کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا تو اسے جرمانے یا دکان کی بندش جیسی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مزیدپڑھیں:حکومت پنجاب کا سرکاری ہسپتالوں میں ”صحت کارڈ“ کی سہولت بند کرنے کا فیصلہ