پشاور(نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد جہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی ہے، وہیں خیبر پختونخوا میں قائم علی امین گنڈاپور کی حکومت بھی سیاسی دباؤ اور اندرونی اختلافات کی لپیٹ میں آ چکی ہے۔

عدالت کے حکم پر 21 مخصوص نشستیں اپوزیشن جماعتوں کو ملنے سے نہ صرف اسمبلی میں پی ٹی آئی کی اکثریت متاثر ہوئی ہے بلکہ وزیراعلیٰ کی پوزیشن بھی متزلزل ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور کو پارٹی کے اندر عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بہنوں سے اختلافات کا سامنا ہے، جبکہ حکومتی امور پر ان کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ ان پر نہ صرف اندرونِ پارٹی تنقید ہو رہی ہے بلکہ پارٹی کے کچھ حلقوں میں بغاوت کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد 145 رکنی خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن کی تعداد بڑھ کر 54 ہوجائے گی۔ خواتین کی مخصوص 26 نشستوں میں سے 21 اور اقلیتوں کی 4 نشستیں مختلف جماعتوں کو دی گئی ہیں جن میں جے یو آئی (ف) کو 10، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو 7، اے این پی کو 1 اور پی ٹی آئی کو صرف 1 نشست ملی ہے۔ اس تقسیم سے اپوزیشن کو تقویت ملی ہے جبکہ پی ٹی آئی کی بالادستی کمزور ہوئی ہے۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار علی اکبر کے مطابق مخصوص نشستوں کا یہ فیصلہ وفاقی حکومت کے لیے حوصلہ افزا ہے اور خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے اقتدار کو واضح دھچکا ہے۔ ان کے بقول، اگرچہ بظاہر علی امین کو دوتہائی اکثریت حاصل ہے، لیکن اندرونی گروپ بندی اور قائدین سے اختلافات کے باعث وہ مشکل میں ہیں۔

علی اکبر نے انکشاف کیا کہ وفاقی حکومت، خاص طور پر مولانا فضل الرحمٰن کے تعاون سے، خیبر پختونخوا میں عدم اعتماد کے ذریعے پی ٹی آئی حکومت گرانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا اگر تحریکِ عدم اعتماد لائی گئی تو اسی دن علی امین کی حکومت ختم ہو سکتی ہے۔

صحافی عمیر یاسر کے مطابق علی امین اس وقت پارٹی میں سب سے طاقتور شخصیت ہیں، اور اپنی سخت گیر حکمتِ عملی سے اراکین کو اپنے ساتھ رکھنے میں کامیاب رہے ہیں، لیکن پارٹی کے اندر اُن کے مخالف گروہ بھی سرگرم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر علی امین کو ہٹایا گیا تو وہ اپنے گروپ کے ساتھ پارٹی کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں، جس سے سب سے زیادہ نقصان خود پی ٹی آئی کو ہوگا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب سوال یہ ہے کہ آیا مخصوص نشستوں پر نامزد اراکین آسانی سے حلف لے سکیں گے یا نہیں۔ پی ٹی آئی پہلے ہی فیصلے کو مسترد کر چکی ہے اور صوبائی اسمبلی کا یکم جولائی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرکے، بظاہر نئے اراکین کی حلف برداری میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔

عمیر یاسر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی ہر ممکن طریقے سے حلف برداری کو روکنے کی کوشش کرے گی، اور معاملہ ایک بار پھر عدالت جا سکتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی جانتی ہے کہ آخرکار اراکین حلف اٹھا لیں گے، مگر تاخیری حربے استعمال کیے جائیں گے تاکہ سیاسی وقت خریدا جا سکے۔

سیاسی منظرنامہ واضح ہے، خیبر پختونخوا میں حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے، اپوزیشن متحرک ہے، اور پی ٹی آئی اندرونی خلفشار کا شکار۔ اگر سیاسی چالیں اسی رفتار سے چلتی رہیں، تو جلد ہی صوبے میں ایک نئی سیاسی صف بندی کا آغاز ہو سکتا ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا میں مخصوص نشستوں پی ٹی آئی پارٹی کے علی امین

پڑھیں:

وفاقی حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کی تجویز پر اتفاق کرلیا ہے، علی امین گنڈاپور

پشاور:

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے افغان مہاجرین کی باعزت واپسی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے اس تجویز سے اتفاق کرلیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ پشاور سے جاری اعلامیے کے مطابق نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے تحت 26 ویں نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکا نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کا دورہ کیا اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے ملاقات کی۔

 وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے شرکا سے گفتگو میں کہا کہ خیبر پختونخوا وسائل سے مالامال ہے لیکن ان وسائل کے مؤثر استعمال پر توجہ نہیں دی گئی، ہم جب اقتدار میں آئے تو صوبے کو مالی مشکلات اور امن و امان کے بڑے چیلنجز کا سامنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے شروع دن سے صوبے کی آمدن بڑھانے کے لیے معاشی خود کفالت کا ماڈل اپنایا، ہم نے استعداد کے حامل شعبوں پر خاطر خواہ سرمایہ کاری کی، بہتر مالی نظم و نسق کے ذریعے گزشتہ 19 مہینوں میں اربوں روپے اضافی آمدن پیدا کی۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں پن بجلی پیدا کرنے کی بہت ذیادہ استعداد موجود ہے، پن بجلی کی پیداوار کو صنعتوں کی ترقی کے لیے استعمال کرنے پر کام کر رہے ہیں اور اس مقصد کے لے ٹرانسمیشن لائن کے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کرکے صوبے میں روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں گے، اسی طرح صوبے میں گیس اور تیل کے وسائل کو بھی صنعتی ترقی کے لیے استعمال کرنے پر کام ہو رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیاحت خیبر پختونخوا کا ایک اور اہم شعبہ ہے جسے ترقی دے کر صوبے کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے، صوبائی حکومت بین الاقوامی معیار کے اینٹگریٹڈ ٹورازم زونز کے قیام پر کام کر رہی ہے،  دیہی علاقوں کے لوگوں کو مقامی سطح پر روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے لائیو اسٹاک اور زراعت کے شعبوں کی ترقی پر کام جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہاڑی علاقوں میں زراعت کے فروغ کے لیے پہلی دفعہ ماؤنٹین ایگریکلچر پالیسی متعارف کرائی گئی ہے، گورننس اور سروس ڈیلیوری کی بہتری، نظام میں اصلاحات اور شفافیت ہمارے اہم ترجیحی شعبے ہیں اور اس کے لیے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا مؤثر استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک 29 سیکٹرز کی ڈیجیٹائزیشن کی گئی ہے اور مزید پر کام جاری ہے، پڑوسی ملک افغانستان میں عدم استحکام کی وجہ سے صوبے میں امن و امان کے مسائل درپیش ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہماری مسلح افواج،  پولیس اور عوام نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں، ملک میں  امن کے قیام کے لیے شہید ہونے والوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔

وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے افغانستان کے ساتھ مذاکرات ضروری ہیں اور خوش آئند بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے اس سلسلے میں میری تجویز سے اتفاق کر لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا نے افغان مہاجرین کی ایک طویل عرصے تک میزبانی کی ہے، افعان مہاجرین کی وطن واپسی وفاقی حکومت کی پالیسی ہے لیکن یہ عمل باعزت طریقے سے ہونا چاہیے، سابقہ قبائلی اضلاع کا صوبے کے ساتھ انضمام ہوا لیکن انضمام کے وقت کیے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں صوبے کو ضم اضلاع کا حصہ دینے کے لئے نئے این ایف سی ایوارڈ کی ضرورت ہے، صوبے کے 100 فیصد عوام کو مفت علاج معالجے کے لیے صحت کارڈ دیا گیا ہے، لوگوں کو اپنے گھر بنانے کے لیے بلاسود قرضے دیے جا رہے ہیں۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے اور تکنیکی تربیت حاصل کرنے کے لیے 14 ارب روپے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • الیکشن کمیشن نے سیاستی جماعتوں کے انٹرا پارٹی انتخابات میں نگرانی اختیار مانگ لیا
  • کے پی کابینہ کی منظوری: مردان میں 9 مئی کا توڑ پھوڑ اور فائرنگ کیس واپس لینے کا فیصلہ
  • وفاقی حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کی تجویز پر اتفاق کرلیا، علی امین گنڈاپور
  • وفاقی حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کی تجویز پر اتفاق کرلیا ہے، علی امین گنڈاپور
  • چیئر مین سینٹ کی پیپلز پارٹی کی خواتین اراکین اسمبلی سے ملاقات،صوبہ کی سیاسی صورتحال گفتگو
  • یوسف رضا گیلانی کی پیپلز پارٹی کے مرکزی اور صوبائی قائدین سے ملاقات،صوبہ کی سیاسی صورتحال پرگفتگو
  • بلوچستان کی سیاسی تاریخ: نصف صدی کے دوران کتنی مخلوط حکومتیں مدت پوری کر سکیں؟
  • مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرِ ثانی درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا