data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز “ٹروتھ سوشل” پر ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے ماسک کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایلون مسک کی کمپنیوں کا انحصار سرکاری سبسڈی پر ہے اور ایلون مسک عوام پر زبردستی برقی گاڑیاں مسلط کرنے کے حامی ہیں، ٹرمپ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سرکاری کفایت شعاری کا نگران ادارہ مسک کی کمپنیوں کو دی جانے والی مالی معاونت کا ازسر نو جائزہ لے۔ ٹرمپ کی اس شدید تنقید کے جواب میں ایلون مسک نے کہا ہے کہ “میری کمپنیوں کو دی جانے والی تمام حکومتی امداد ابھی بند کر دی جائے”۔ تفصیلات کے مطابق ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اگر امریکا سیٹلائٹس لانچ نہ کرے اور برقی گاڑیاں تیار نہ کرے تو ایک بڑی دولت بچائی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مسک کو یہ مالی مدد نہ ملتی تو وہ ممکنہ طور پر اپنی فیکٹریاں بند کر چکے ہوتے اور جنوبی افریقا واپس جا چکے ہوتے۔ ٹرمپ نے کہا کہ مسک کو “شاید انسانی تاریخ میں کسی بھی فرد سے زیادہ حکومتی امداد ملی ہے، اور وہ بھی بڑے فرق سے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسک کی کمپنیوں، جیسے ٹیسلا اور اسپیس ایکس کو یہ امداد نہ ملتی تو وہ نہ کوئی راکٹ لانچ کر سکتیں، نہ سیٹلائٹ، نہ ایک بھی برقی گاڑی تیار کر سکتیں۔ٹرمپ نے سخت انداز میں کہا “اگر یہ مدد نہ ہوتی تو وہ اپنا کاروبار بند کر کے جنوبی افریقا جا چکے ہوتے‘‘ جوکہ مسک کے نسلی پس منظر کی طرف ایک واضح اشارہ تھا۔ جبکہ ایلون مسک نے اس تنقید کا براہِ راست جواب دینے کے بجائے “ایکس” پر ایک سلسلہ وار پیغامات میں اپنا مؤقف پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ “امریکی حکومت کے اخراجات میں فضول خرچی اور دھوکا دہی کو روکنے کا واحد طریقہ قرض کی حد کو استعمال کرنا ہے”۔انہوں نے مزید لکھاکہ “قرض کی حد کا قانون اسی مقصد کے لیے بنایا گیا تھا، لیکن اگر ہم ہر بار اس حد میں اضافہ کرتے رہیں تو پھر اس قانون کی افادیت ہی کیا رہ جاتی ہے؟”۔مسک نے اپنی بات سمیٹتے ہوئے کہاکہ “میری صرف یہی درخواست ہے کہ امریکہ دیوالیہ نہ ہو”۔ ان کا یہ بیان ملکی معیشت کے استحکام اور حکومتی اخراجات پر کنٹرول کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب امریکہ میں قرض کی حد اور سرکاری اخراجات سے متعلق پالیسیوں پر شدید اختلافات جاری ہیں۔ سیاسی ماحول میں معاشی مسائل کی گونج مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایلون مسک نے کہا

پڑھیں:

ہیکرزگروپ کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اہم حکومتی شخصیات کے ای میل پیغامات افشا کرنے کا اعلان

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم جولائی ۔2025 )ایرانی ہیکرزگروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی لوگوں کے ای میل پیغامات افشا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں سال 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل اس گروپ نے کچھ ای میلز میڈیا کو جاری کیئے تھے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ”رابرٹ“ کے نام سے جانے والے ان ہیکرز نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس وائٹ ہاﺅس کی چیف آف اسٹاف سوزی وائلز، ٹرمپ کی وکیل لنڈسے ہیلیگن، مشیر راجر اسٹون، اور سابق اداکارہ اسٹورمی ڈینیئلز کی ای میلز پر مشتمل تقریباً 100 گیگا بائٹس کا ڈیٹا موجود ہے.

(جاری ہے)

رابرٹ نے اس ڈیٹا کو فروخت کرنے کے امکان کا ذکر کیا تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کب یا کس طرح اسے جاری کریں گے انہوں نے ای میلز کے مواد سے متعلق بھی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی امریکی اٹارنی جنرل پَم بانڈی نے اس واقعے کو ناقابل معافی سائبر حملہ قرار دیا. وائٹ ہاﺅس اور ایف بی آئی کی جانب سے جاری بیان میں ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل نے کہا کہ جو کوئی بھی قومی سلامتی کی خلاف ورزی میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف مکمل تحقیقات ہوں گی اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی .

امریکی سائبر ڈیفنس ایجنسی (سی آئی ایس اے) نے ایک بیان میں کہا کہ اس سائبر حملے کی اصل حقیقت صرف ڈیجیٹل پروپیگنڈا ہے اور اہداف کا انتخاب اتفاقیہ نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد صدر ٹرمپ کو نقصان پہنچانا اور ان افراد کو بدنام کرنا ہے جو دیانتداری سے ملک کی خدمت کر رہے ہیں لنڈسے ہیلیگن، راجر اسٹون، اور اسٹورمی ڈینیئلز کے ترجمانوں نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا جب کہ اقوامِ متحدہ میں ایران کے مشن نے بھی نشریاتی ادارے کی جانب سے بھیجا گیا پیغام واپس نہیں کیاایران ماضی میں سائبر جاسوسی کے الزامات کی تردید کرتا رہا ہے.

ہیکرزگروپ ”رابرٹ“ پہلی بار 2024 کے صدارتی انتخابی مہم کے آخری مہینوں میں منظرعام پر آیا جب اس نے صدر ٹرمپ کے متعدد اتحادیوں کے ای میل اکاﺅنٹس ہیک کرنے کا دعویٰ کیا جن میں سوزی وائلز بھی شامل تھیں اور پھر کچھ ای میلز صحافیوں کو فراہم کی گئیں نشریاتی ادارے نے ان میں سے کچھ مواد کی تصدیق کی جن میں ایک ای میل میں سابق صدارتی امیدوار رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر (جو اب ٹرمپ کی کابینہ میں وزیر صحت ہیں) کے وکلا کے ساتھ مالی معاہدے کا ذکر تھا دیگر ای میلز میں انتخابی مہم کی اندرونی معلومات اور اسٹورمی ڈینیئلز سے متعلق قانونی معاملات پر بات چیت شامل تھی اگرچہ ان انکشافات کو کچھ میڈیا کوریج ملی لیکن یہ صدارتی انتخاب پر کوئی بڑا اثر ڈالنے میں ناکام رہے اور ٹرمپ نے انتخاب جیت لیا.

ستمبر 2024 میں امریکی محکمہ انصاف نے ایک فرد جرم میں الزام عائد کیا کہ”رابرٹ“ نامی ہیکنگ آپریشن ایران کی پاسداران انقلاب کے زیر نگرانی چلایا جا رہا ہے، تاہم ہیکرز نے گفتگو میں اس الزام پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد” رابرٹ“ نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ اب مزید کوئی لیکس نہیں ہوں گی مئی میں بھی انہوں نے کہا کہ میں ریٹائر ہو چکا ہوں لیکن رواں ماہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ فضائی جنگ اور امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کے بعد یہ گروپ دوبارہ سرگرم ہو گیا.

اس ہفتے کے پیغامات میں رابرٹ نے کہا کہ وہ چوری شدہ ای میلز کی فروخت کا بندوبست کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ رائٹرز اس معاملے کو عالمی سطح پر اجاگر کرے امریکن انٹرپرائز انسٹیٹیوٹ سے وابستہ ایران کے سائبر اقدامات پر لکھنے والے ماہر فریڈرک کیگن نے کہا کہ ایران کو حالیہ جنگ میں شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے اور ایرانی انٹیلی جنس ایجنسیاں ایسے راستے تلاش کر رہی ہیں جن سے وہ جوابی کارروائی کر سکیں مگر امریکا یا اسرائیل کی برا ہ راست فوجی کارروائی سے بچا جا سکے.

انہوں نے کہا کہ ممکنہ وضاحت یہی ہے کہ سب کو حکم ملا ہے کہ وہ ہر وہ غیر روایتی طریقہ اپنائیں جس سے بھرپور فوجی ردعمل نہ آئے مزید ای میلز لیک کرنا ایسی ہی ایک کارروائی ہو سکتی ہے اگرچہ ایران کی طرف سے بڑے سائبر حملوں کا خدشہ موجود ہے لیکن حالیہ کشیدگی کے دوران ایران کے ہیکرز نسبتاً خاموش رہے تاہم امریکی سائبر حکام نے خبردار کیا کہ ایران اب بھی امریکی کمپنیوں اور اہم انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنا سکتا ہے. 

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد ایلون مسک ’رام‘ ہو گئے، صدر کی عالمی کامیابیوں کا اعتراف
  • گرما گرمی میں تلخی آگئی، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایلون مسک کو ملک بدر کرنے کی دھمکی
  • ایلون مسک کو امریکہ سے ملک بدر کیا جا سکتا ہے، ٹرمپ کی دھمکی
  • ٹرمپ کا ایلون مسک کو امریکا سے ڈیپورٹ کرنے پر غور
  • ٹرمپ کا ایلون مسک کو ڈی پورٹ کرنے پر غور  
  • ایلون مسک کو امریکا سے ڈی پورٹ کیے جانے کا امکان
  • ٹرمپ کا ایلون مسک پر طنز: ’’سبسڈی ختم کریں تو واپس جنوبی افریقہ چلا جائے گا‘‘
  • ہیکرزگروپ کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اہم حکومتی شخصیات کے ای میل پیغامات افشا کرنے کا اعلان
  • ایلون مسک کی ٹرمپ انتظامیہ پر کڑی تنقید، ریپبلکن پارٹی کو ’پورکی پگ پارٹی‘ قرار دے دیا