جرمنی: ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں ڈنمارک کا شہری گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جولائی 2025ء) جرمن استغاثہ نے منگل کو بتایا کہ ڈنمارک کے ایک شہری کو ایران کے لیے جاسوسی کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
استغاثہ کے مطابق اس شخص کا مشتبہ مقصد برلن میںیہودی مقامات اور افراد کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنا تھا۔
ہم مبینہ جاسوسی کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟استغاثہ کے مطابق، اس شخص نے جون 2025 میں مبینہ طور پر تین یہودی اداروں کی جاسوسی کی، اور اس کے ساتھ ہی ممکنہ طور پر یہودی اہداف پر دہشت گردانہ حملوں کی تیاری کر رہا تھا، جس کے لیے مزید انٹیلیجنس سرگرمیوں میں ملوث تھا۔
کیا جرمنی کو ’مذہبی شدت پسندی‘ سے خطرہ ہے؟
بیان میں ان مخصوص مقامات اور افراد کی وضاحت نہیں کی گئی ہے، حالانکہ جرمن میگزین ڈیر اشپیگل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشتبہ شخص نے گھروں کی تصاویر لیں، جن میں جرمنی کی ایک اہم تنظیم جرمن-اسرائیلی سوسائٹی (ڈی آئی جی) کا ہیڈکوارٹر بھی شامل ہے جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیتا ہے۔
(جاری ہے)
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس شخص کو پاسداران انقلاب کے بیرون ملک مقیم بازو قدس فورس سے احکامات ملے تھے، جو جرمنی میں دہشت گرد تنظیموں کے طور پر درجہ بند عسکریت پسند گروپوں جیسے حماس اور حزب اللہ کے ساتھ ساتھ یمن میں حوثیوں کی حمایت کرتی ہے۔
دوہری شہریت رکھنے والے جرمن شہری شارمہد کو ایران میں پھانسی دے دی گئی
استغاثہ کا کہنا تھا کہ اس شخص کو جرمن دارالحکومت میں "ایک ایرانی انٹیلی جنس سروس سے یہودی علاقوں اور مخصوص یہودی افراد کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کا حکم ملا تھا"۔
جرمن رازداری کے قانون کے مطابق، اس شخص کی شناخت صرف علی ایس کے نام سے ہوئی ہے۔ استغاثہ کے مطابق، اس کی گرفتاری ڈنمارک کے شہر آرہس میں مقامی پولیس کے تعاون سے عمل میں آئی۔
ایرانی سفارت خانے نے ابھی تک ان الزامات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
جرمنی میں یہودی مقامات کی سکیورٹی کی صورتحالجب کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی جاری ہے، مغربی انٹیلیجنس ایجنسیوں کا خیال ہے کہ ایران اب بھی مغربی ممالک میں یہودی اور اسرائیلی اہداف کے خلاف حملے کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
جرمنی کا کالعدم تنظیم کے ایرانی سربراہ کو ملک چھوڑنے کا حکم
جرمنی میں، جہاں حملوں کے خدشے کی وجہ سے اکثر یہودی مقامات کی پولیس کی مسلسل حفاظت کی جاتی ہے، اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سکیورٹی کو مزید مستحکم کیا گیا ہے۔
جرمنی اسرائیل کے قریبی اتحادیوں میں سے ایک ہے جبکہ ایران کے ساتھ اس کے تعلقات کافی کشیدہ ہیں۔
اکتوبر 2024 میں، ایران کی جانب سے ایرانی جرمن قیدی جمشید شارمہد کو پھانسی دینے کے جواب میں جرمنی میں تینوں ایرانی قونصل خانے بند کر دیے گئے، جس کے بعد برلن میں ایرانی سفارت خانہ ملک میں تہران کی واحد سرکاری نمائندگی کے دفتر کے طور پر رہ گیا۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایران کے کے مطابق کے ساتھ گیا ہے
پڑھیں:
تاریخی مسجدِ ابراہیمی یہودی عبادت میں تبدیل، الخلیل میں سخت کرفیو
جنوبی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن،مسجد عبادت کیلئے بند کردی
تمام داخلی راستے، چوکیاں اور گلیاں سیل،یہودی آباد کاروں کا اشتعال انگیز مارچ
قابض اسرائیلی فورسز نے جنوبی مغربی کنارے کے شہر الخلیل (حیبرون) کے قدیم علاقے میں سخت کرفیو نافذ کر دیا ہے اور مسجدِ ابراہیمی کو مکمل طور پر مسلمانوں کے لیے بند کر دیا ہے۔ پابندیاں ایک یہودی مذہبی تہوار کے موقع پر لگائی گئی ہیں جس کے تحت آباد کاروں کو شہر میں آزادانہ رسائی فراہم کی جا رہی ہے۔ مقامی رہائشیوں اور سرگرم کارکنوں کے مطابق جمعے کی صبح سے شہر کے پرانے محلے غیث، سلايمہ، جابر، السہلہ، تل رمیدہ اور وادی الحصین بند ہیں۔ اسرائیلی فوج نے تمام داخلی راستے، چوکیاں اور گلیاں سیل کر دی ہیں جس کے باعث درجنوں فلسطینی شہری اپنے گھروں تک نہ پہنچ سکے اور انہیں رات رشتہ داروں کے گھروں پر گزارنا پڑی۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ کرفیو کے دوران سینکڑوں یہودی آباد کار قدیم شہر میں داخل ہوئے گلیوں میں گھومتے رہے اور اشتعال انگیز مارچ کیے جبکہ بڑی تعداد میں اسرائیلی فوجی ان کی حفاظت پر مامور رہے۔