جے یو آئی نے مائنز اینڈ منرلز ایک کو بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
کامران مرتضٰی ایڈووکیٹ نے مولانا عبدالواسع کیجانب سے آئینی درخواست ہائیکورٹ جمع کرا دی۔ انکا موقف ہے کہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ کی بلوچستان اسمبلی سے منظوری قابل قبول نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کو عدالت عالیہ بلوچستان میں چیلنج کر دیا ہے۔ جے یو آئی بلوچستان کے امیر مولانا عبدالواسع کی جانب سے کامران مرتضٰی ایڈووکیٹ نے آئینی درخواست ہائی کورٹ جمع کرا دی۔ انکا موقف ہے کہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ کی بلوچستان اسمبلی سے منظوری قابل قبول نہیں ہے۔ ایڈوکیٹ کامران مرتضٰی نے بتایا کہ ایکٹ کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ میں آئینی درخواست جمع کرا دی گئی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر مائنز منرل ایکٹ کے خلاف آئینی درخواست جمع کرائی ہے۔ جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر مولانا عبدالواسع اور سینیٹر کامران مرتضٰی ایڈووکیٹ درخواست گزار ہیں، جبکہ عبدالمالک بلوچ ایڈوکیٹ، خلیل کاکڑایڈوکیٹ، عمران بلوچ اور عدنان شیخ ایڈووکیٹ کیس کی پیروی کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مائنز اینڈ منرل آئینی درخواست کامران مرتض ی منرل ایکٹ
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم: سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی ازسرِنو تشکیل
سپریم کورٹ آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو نئی آئینی ضروریات کے مطابق ازسرِنو تشکیل دے دیا گیا ہے۔
جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل میں بطور رکن جسٹس جمال خان مندوخیل کو شامل کیا گیا ہے، جو سپریم کورٹ کے سینیئر ترین ججز میں شامل ہیں۔ ان کی نامزدگی چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت نے مشترکہ طور پر کی۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف دائر 70 شکایات مسترد کر دیں
اسی طرح جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے لیے وفاقی آئینی عدالت کے سینیئر ترین جج جسٹس عامر فاروق کو رکن مقرر کیا گیا ہے۔ یہ تقرری بھی دونوں اعلیٰ عدالتی سربراہان کی باہمی مشاورت سے عمل میں لائی گئی۔
مزید برآں سپریم کورٹ کی پریکٹس اور پروسیجر کمیٹی میں چیف جسٹس پاکستان نے جسٹس جمال خان مندوخیل کو بطور رکن نامزد کیا ہے، جس کے بعد کمیٹی آئینی ترمیم سے متعین کردہ نئے طریقۂ کار کے تحت اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نئی تشکیل کے بعد یہ ادارے احتساب کے عمل، عدالتی تقرریوں اور عدالتی انتظامی ڈھانچے کی بہتری کے لیے اپنے کردار کو مزید مؤثر انداز میں جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ججز تعیناتی جوڈیشل کونسل سپریم کورٹ