data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارت میں مسلمانوں کی بستیاں مسمار کردی گئیں اور سیکڑوں گھروں کو  ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا گیا، جس سے ہزاروں  مسلمان بے گھر ہوگئے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق بھارتی ریاست آسام کے ایک ضلع میں ریاستی مشینری نے مسلمانوں کے خلاف حکومتی مہم پر عمل کرتے ہوئے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی اور اقلیتوں سے متعصبانہ سلوک کی ایک اور بدترین مثال قائم کی ہے۔

 گوالپاڑہ نامی ضلع میں ایک منظم کارروائی کے دوران سیکڑوں گھر بغیر کسی ٹھوس ثبوت یا عدالتی حکم کے مسمار کر دیے گئے اور اس طرح ہزاروں مسلمانوں کو ایک ہی دن میں چھت اور شناخت سے محروم کر دیا گیا۔

اس افسوسناک واقعے کے بارے میں مقامی افراد اور سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ حکومتی دعویٰ تو  غیرقانونی تجاوزات ہٹانے کا تھا، مگر عملی طور پر یہ آپریشن مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی غرض سے کیا گیا۔

گوالپاڑہ کے جن علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، وہاں برسوں سے مسلمان خاندان آباد ہیں۔ کئی نسلوں سے یہ لوگ وہیں رہ رہے ہیں، ان کے پاس شہریت کے دستاویزات، زمین کے کاغذات اور ووٹر شناختی کارڈز موجود ہیں اور اس کے باوجود اچانک انہیں غیر ملکی اور بنگلا دیشی قرار دے کر ان کے گھروں پر بلڈوزر چلا دیا گیا۔

زمینوں اور گھروں کے مسمار ہونے کے بعد ہزاروں مسلمان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ سخت گرمی، حبس زدہ موسم اور مون سون کی طوفانی بارشوں نے ان کے لیے زندگی کو مزید اذیت ناک بنا دیا ہے۔ معصوم بچے بیمار ہو رہے ہیں، مال مویشی بھوکے پیاسے تڑپ رہے ہیں اور خواتین چادر و چار دیواری کے بغیر سڑکوں پر رہنے پر مجبور ہیں۔

ایک بزرگ خاتون زیتون نشا، جن کی عمر 60برس تھی، اس کرب ناک صورتحال کی تاب نہ لا سکیں اور شدید گرمی، بیماری اور سہولیات کے فقدان کے باعث جان کی بازی ہار گئیں۔ ان کی موت اس سفاکی کا اعلان ہے جو مودی سرکار مسلمانوں کے ساتھ روا رکھ رہی ہے۔

مقامی شہریوں نے میڈیا کو بتایا کہ یہ واقعہ اچانک پیش نہیں آیا، بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت صرف مسلمانوں کے گھروں کو ہدف بنایا گیا۔ فاطمہ بیگم نامی ایک متاثرہ خاتون، جن کے 4بچے ہیں، آبدیدہ ہو کر کہتی ہیں کہ ہمارا سب کچھ ایک دن میں چھین لیا گیا۔ ہمارا گھر، ہمارا سامان، ہماری عزت سب خاک میں مل گئی۔ اب میرے بچے بارش میں بھیگ رہے ہیں اور میں ان کے لیے کچھ نہیں کر سکتی۔

ایک مقامی اسکول ٹیچر عمران حسین، جن کا تعلق اسی متاثرہ علاقے سے ہے، کہتے ہیں کہ یہ صرف گھروں کا انہدام نہیں بلکہ مسلمانوں کی شناخت مٹانے کی کوشش ہے۔ یہ حملہ ہماری جڑوں پر ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ انسانیت کو یاد رکھا جائے ورنہ اس کے نتائج شدید نوعیت کے ہوں گے۔

مسلم رہنما عین الحق چودھری نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا گیا ہے، ان کے نام ووٹر لسٹ میں موجود ہیں۔ حکومت کا یہ دعویٰ کہ یہ لوگ باہر سے آئے ہوئے ہیں، مکمل طور پر بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے فوری ریلیف فراہم نہ کیا تو بچے، بوڑھے اور بیمار افراد کی زندگیاں مزید خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

آسام میں پیش آنے والا یہ واقعہ دراصل بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف جاری پالیسیوں کی ایک واضح علامت ہے۔ ماضی قریب میں بھی ایسے درجنوں واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادیوں کو نشانہ بنا کر انہیں بنیادی حقوق سے محروم کر دیا گیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مسلمانوں کی مسلمانوں کے رہے ہیں دیا گیا

پڑھیں:

بھارت: تلنگانہ فارما پلانٹ دھماکہ، جاں بحق افراد کی تعداد 34 ہو گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تلنگانہ: بھارت کی جنوبی ریاست تلنگانہ میں واقع فارماسیوٹیکل پلانٹ میں ہونے والے ہولناک دھماکے نے تباہی مچا دی، اب تک 34 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ درجنوں تاحال لاپتہ ہیں۔

یہ افسوسناک واقعہ گزشتہ روز سیگاچی کیمیکل انڈسٹریز نامی فیکٹری میں اس وقت پیش آیا جب فیکٹری کے ری ایکٹر میں اچانک زوردار دھماکہ ہوا، جس کے بعد آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے یونٹ کو لپیٹ میں لے لیا تھا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق فیکٹری میں دھماکے کے وقت 108 کے قریب ملازمین ڈیوٹی پر موجود تھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا پلانٹ میں نصب ری ایکٹر پھٹنے سے ہوا، جس کے بعد فیکٹری کے کئی حصوں میں آگ بھڑک اٹھی۔ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ کئی کارکنان کے جسم 100 میٹر تک دور جا گرے۔

بھارت: کیمیکل فیکٹری میں دھماکا، 10 افراد ہلاک، 26 سے زائدزخمی

حکام کا کہنا ہے کہ 15 زخمی اب بھی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے، جب کہ 27 افراد کے بارے میں تاحال کچھ معلوم نہیں، خدشہ ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

یہ پہلا واقعہ نہیں، اس سے قبل بھی تلنگانہ کی صنعتی تنصیبات میں اس نوعیت کے مہلک حادثات پیش آ چکے ہیں۔ یاد رہے کہ چند ماہ قبل سنگاریڈی ضلع میں ایک اور فارما پلانٹ میں دھماکے سے 6 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، جب کہ 2023 میں کیمیائی ری ایکٹر پھٹنے کے واقعے میں 3 مزدور جاں بحق ہوئے تھے۔

ماہرین صنعتی تحفظ کے ناقص اقدامات اور حفاظتی انتظامات میں کوتاہی کو ان حادثات کی بڑی وجہ قرار دے رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مودی نے مسلمانوں سے سر چھپانے کا حق بھی چھین لیا، صرف ایک ضلع میں 700 سے زائد گھر مسمار
  • سانحہ سوات: دریائے سوات پرتجاوزات کیخلاف آپریشن ،65 غیر قانونی تعمیرات مسمار، 2 کلومیٹر رقبہ کلیئر
  • دریائے سوات پر تجاوزات کیخلاف آپریشن، 65 دکانیں، ہوٹل اور پارک مسمار
  • بھارت میں مذہبی آزادی پر قدغن: ممبئی میں اذان پر عملی پابندی، ’آن لائن اذان‘ ایپ کا استعمال
  • بحر اوقیانوس میں ہزاروں کلومیٹر اکیلے سفر کرنیوالی برطانوی خاتون
  • ملبے میں پھنسے لوگوں کو نکالنے میں مدد کیلیے ’سائبورگ بیٹل‘
  • بھارت: تلنگانہ فارما پلانٹ دھماکہ، جاں بحق افراد کی تعداد 34 ہو گئی
  • بھارت میں  مسلم مخالف وقف ترمیمی قانون کے خلاف بڑا احتجاج
  • لاہور: خستہ حال مکان کی چھت گر گئی، 5 افراد زخمی