Daily Mumtaz:
2025-07-03@16:18:12 GMT

مائیکروسافٹ کا ہزاروں ملازمین کی برطرفی کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT

مائیکروسافٹ کا ہزاروں ملازمین کی برطرفی کا اعلان

عالمی شہرت یافتہ ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ نے دنیا بھر سے تقریباً 9 ہزار ملازمین کو نوکریوں سے نکالنے کا اعلان کر دیا، جو 2023ء کے بعد کمپنی کی سب سے بڑی برطرفی تصور کی جا رہی ہے۔

کمپنی کے ترجمان کے مطابق اس اقدام کا مقصد تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی مارکیٹ میں کمپنی کو مزید مؤثر، چست اور جدید خطوط پر استوار کرنا ہے، یہ برطرفیاں مائیکروسافٹ کی مجموعی عالمی افرادی قوت کا تقریباً 4 فیصد حصہ بنتی ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق یہ فیصلہ 2 جولائی 2025ء کو کیا گیا اور یہ حالیہ مہینوں کے دوران کمپنی کی جانب سے کی جانے والی تیسری مرحلہ وار چھانٹی ہے۔

مایکروسافٹ کے ترجمان نے کہا کہ ہم تنظیمی تبدیلیاں لا رہے ہیں تاکہ کمپنی اور اس کی ٹیمیں جدید، متحرک اور مسابقتی مارکیٹ میں زیادہ بہتر طور پر کامیاب ہو سکیں۔

مائیکروسافٹ کے گیمنگ ڈویژن کے سی ای او فِل اسپینسر نے اپنے شعبے کے ملازمین کو بھیجے گئے ایک میمو میں لکھا کہ گیمنگ کے شعبے میں دیرپا کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ ہم مخصوص علاقوں میں کام کو محدود کریں یا بند کر دیں اور انتظامی سطحوں کو کم کر کے چُستی اور کارکردگی کو بڑھائیں۔

مائیکروسافٹ کی جانب سے اس بڑے پیمانے پر عملے کو کم کرنے کا ایک اہم سبب کمپنی میں مصنوعی ذہانت (AI) کا تیزی سے بڑھتا ہوا استعمال بھی ہے۔

کمپنی کے سی ای او ستیہ نڈیلا پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ مائیکروسافٹ کا تقریباً 20 سے 30 فیصد سافٹ ویئر کوڈ اب AI کے ذریعے تیار کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مائیکروسافٹ AI انفراسٹرکچر میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کر رہی ہے تاکہ مستقبل میں کمپنی کی کارکردگی مزید بڑھائی جا سکے۔

مائیکروسافٹ کے علاوہ، گوگل، ایمازون، میٹا اور دیگر بڑی ٹیک کمپنیاں بھی حالیہ مہینوں میں ہزاروں ملازمین کو فارغ کر چکی ہیں، یہ سب کمپنیاں اپنے آپریشنز کو زیادہ مؤثر بنانے اور AI ٹیکنالوجیز کے ذریعے خودکاری نظام اپنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

مائیکروسافٹ کی حالیہ برطرفیاں اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ دنیا کی بڑی ٹیک کمپنیاں اب روایتی ڈھانچے سے نکل کر کم افراد پر مشتمل ٹیکنالوجی پر مبنی ماڈلز کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہیں، جہاں کمپنیوں کے لیے یہ فیصلے مستقبل کی تیاری کا حصہ ہیں۔

واضح رہے کہ مائیکروسافٹ نے 2023ء میں بھی 10 ہزار ملازمین کو برطرف کیا تھا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ملازمین کو

پڑھیں:

بھارت میں مسلمانوں کی بستیاں مسمار،سیکڑوں گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے، ہزاروں افراد بے گھر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارت میں مسلمانوں کی بستیاں مسمار کردی گئیں اور سیکڑوں گھروں کو  ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا گیا، جس سے ہزاروں  مسلمان بے گھر ہوگئے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق بھارتی ریاست آسام کے ایک ضلع میں ریاستی مشینری نے مسلمانوں کے خلاف حکومتی مہم پر عمل کرتے ہوئے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی اور اقلیتوں سے متعصبانہ سلوک کی ایک اور بدترین مثال قائم کی ہے۔

 گوالپاڑہ نامی ضلع میں ایک منظم کارروائی کے دوران سیکڑوں گھر بغیر کسی ٹھوس ثبوت یا عدالتی حکم کے مسمار کر دیے گئے اور اس طرح ہزاروں مسلمانوں کو ایک ہی دن میں چھت اور شناخت سے محروم کر دیا گیا۔

اس افسوسناک واقعے کے بارے میں مقامی افراد اور سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ حکومتی دعویٰ تو  غیرقانونی تجاوزات ہٹانے کا تھا، مگر عملی طور پر یہ آپریشن مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی غرض سے کیا گیا۔

گوالپاڑہ کے جن علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، وہاں برسوں سے مسلمان خاندان آباد ہیں۔ کئی نسلوں سے یہ لوگ وہیں رہ رہے ہیں، ان کے پاس شہریت کے دستاویزات، زمین کے کاغذات اور ووٹر شناختی کارڈز موجود ہیں اور اس کے باوجود اچانک انہیں غیر ملکی اور بنگلا دیشی قرار دے کر ان کے گھروں پر بلڈوزر چلا دیا گیا۔

زمینوں اور گھروں کے مسمار ہونے کے بعد ہزاروں مسلمان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ سخت گرمی، حبس زدہ موسم اور مون سون کی طوفانی بارشوں نے ان کے لیے زندگی کو مزید اذیت ناک بنا دیا ہے۔ معصوم بچے بیمار ہو رہے ہیں، مال مویشی بھوکے پیاسے تڑپ رہے ہیں اور خواتین چادر و چار دیواری کے بغیر سڑکوں پر رہنے پر مجبور ہیں۔

ایک بزرگ خاتون زیتون نشا، جن کی عمر 60برس تھی، اس کرب ناک صورتحال کی تاب نہ لا سکیں اور شدید گرمی، بیماری اور سہولیات کے فقدان کے باعث جان کی بازی ہار گئیں۔ ان کی موت اس سفاکی کا اعلان ہے جو مودی سرکار مسلمانوں کے ساتھ روا رکھ رہی ہے۔

مقامی شہریوں نے میڈیا کو بتایا کہ یہ واقعہ اچانک پیش نہیں آیا، بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت صرف مسلمانوں کے گھروں کو ہدف بنایا گیا۔ فاطمہ بیگم نامی ایک متاثرہ خاتون، جن کے 4بچے ہیں، آبدیدہ ہو کر کہتی ہیں کہ ہمارا سب کچھ ایک دن میں چھین لیا گیا۔ ہمارا گھر، ہمارا سامان، ہماری عزت سب خاک میں مل گئی۔ اب میرے بچے بارش میں بھیگ رہے ہیں اور میں ان کے لیے کچھ نہیں کر سکتی۔

ایک مقامی اسکول ٹیچر عمران حسین، جن کا تعلق اسی متاثرہ علاقے سے ہے، کہتے ہیں کہ یہ صرف گھروں کا انہدام نہیں بلکہ مسلمانوں کی شناخت مٹانے کی کوشش ہے۔ یہ حملہ ہماری جڑوں پر ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ انسانیت کو یاد رکھا جائے ورنہ اس کے نتائج شدید نوعیت کے ہوں گے۔

مسلم رہنما عین الحق چودھری نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا گیا ہے، ان کے نام ووٹر لسٹ میں موجود ہیں۔ حکومت کا یہ دعویٰ کہ یہ لوگ باہر سے آئے ہوئے ہیں، مکمل طور پر بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے فوری ریلیف فراہم نہ کیا تو بچے، بوڑھے اور بیمار افراد کی زندگیاں مزید خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

آسام میں پیش آنے والا یہ واقعہ دراصل بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف جاری پالیسیوں کی ایک واضح علامت ہے۔ ماضی قریب میں بھی ایسے درجنوں واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادیوں کو نشانہ بنا کر انہیں بنیادی حقوق سے محروم کر دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • مائیکروسوفٹ کا پاکستان میں کاروبار بند کرنے کا فیصلہ
  • مائیکروسافٹ کا پھر ہزاروں ملازمین کی برطرفی کا اعلان، وجہ بھی سامنے آگئی
  • مائیکروسافٹ کا دنیا بھر سے 9 ہزار ملازمین فارغ کرنے کا فیصلہ
  • نیشنل بینک قنبر برانچ تیزی سے بدانتظامی اور انحطاط کا شکار
  • بھارت میں مسلمانوں کی بستیاں مسمار،سیکڑوں گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے، ہزاروں افراد بے گھر
  • ونڈوز صارفین کی تعداد میں 40 کروڑ کی کمی، سبب کیا ہے؟
  • پنجاب حکومت کا ملازمین کو صرف بینک میں تنخواہ دینے کا اعلان
  • تھائی لینڈ: آئینی عدالت نے وزیراعظم کو معطل کردیا
  • کراچی: سرکاری ملازمین کا دھرنا مؤخر کرنے کا اعلان، گرفتار مظاہرین رہا