بھارتی عسکری قیادت آپریشن سندور کی ناکامی کے حوالے سے تضاد کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
بھارتی عسکری قیادت آپریشن سندور کی ناکامی کے حوالے سے تضاد کا شکار ہے ۔ چین کے کردار کے حوالے سے بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف اور ڈپٹی آرمی چیف کے بیانات میں بھی تضادات پایا جاتا ہے۔
آپریشن سندور سے متعلق بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا بیان آرمی ڈپٹی چیف سے بالکل متصادم ہے۔ جنرل چوہان نے دہلی میں آبزرور ریسرچ فیڈریشن کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین کی پاکستان کی حمایت کی وضاحت کرنا بہت مشکل ہے۔
بھارتی آرمی ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول آر سنگھ نے کہا تھا کہ چین ہندوستانی فوجی تعیناتی کے بارے میں پاکستان کو لائیو اپ ڈیٹ دے رہا ہے۔ 87 گھنٹے کی لڑائی سے سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ ایک سرحد تھی، بھارت کے کم از کم 3 مخالف تھے اور پاکستان کو چین سے براہ راست معلومات مل رہی تھیں۔
بھارتی ڈپٹی آرمی چیف نے کہا کہ ڈی جی ایم او کی سطح پر رابطے کے دوران پاکستان کو پتا تھاکہ ہمارا کون کون سا اہم ویکٹر کارروائی کے لیے تیار تھا۔ بھارتی سی ڈی ایس نے کہا کہ اگرچہ پاکستان نے چینی کمرشل سیٹلائٹ کا فائدہ اٹھایا ہے، لیکن رئیل ٹائم ٹارگٹنگ کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے مطابق جو کچھ پاکستان کو دستیاب تھا وہ تجارتی سیٹلائٹ تصویریں تھیں نہ کہ کوئی فعال براہ راست چینی فوجی امداد۔ پاکستان اپنے زیادہ تر ہتھیار چین سے درآمد کرتا ہے۔ چینی OEMs (اصل سازوسامان بنانے والے) کی بہت سی ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ اس لیے وہاں ایسے لوگ ہوں گے جو اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے اور وہ وہاں موجود ہوں گے۔
یہ متضاد بیانات واضح کرتے ہیں کہ بھارت جھوٹا بیانیہ بنانے کی کوشش کر کےاپنی شکست کی ہزیمت کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کو
پڑھیں:
ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
امریکا اور چین نے کسی بھی ممکنہ تنازع یا غلط فہمی کو کم کرنے کے لیے فوج سے فوج کے براہِ راست رابطے بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی جنوبی کوریا میں ہونے والی تاریخی ملاقات کے بعد کیا گیا۔
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب ڈونگ جون سے فون پر بات چیت کے دوران یہ فیصلہ کیا، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کو کم کرنے کے طریقہ کار قائم کیے جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات کے اثرات آنا شروع، ٹرمپ نے چین پر عائد ٹیکس میں کمی کا اعلان کردیا
ہیگستھ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ امن، استحکام اور مضبوط تعلقات دونوں طاقتور ممالک کے مفاد میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، جبکہ چین نے تائیوان کے معاملے پر واشنگٹن کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گزشتہ برسوں میں بحیرہ جنوبی چین اور تائیوان آبنائے میں امریکی اور چینی افواج کے درمیان متعدد خطرناک تصادم کے واقعات پیش آئے تھے۔
ماہرین کے مطابق یہ عسکری رابطے دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیوں اور ممکنہ تصادم سے بچنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ چین شی جی پنگ فوجی رابطہ