بیجنگ :چین کی وزارت قدرتی وسائل کی رپورٹ کے مطابق، سال 2025 کی پہلی ششماہی میں چین کو اہم معدنی وسائل کی تلاش میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ اس دوران نئے معدنی ذخائر کے 38 مقامات کی دریافت ہوئی، جو گزشتہ سال کی نسبت 31 فیصد زیادہ ہے، جن میں سے 25 مقامات میں درمیانے یا بڑے سائز کی کانیں شامل ہیں۔اسی دوران، نان آئل اور گیس معدنی وسائل کی تلاش میں قومی سرمایہ کاری میں اضافہ جاری رہا، اور 6.

693 ارب یوآن کی سرمایہ کاری لگائی گئی جو سال بہ سال 23.9 فیصدکا اضافہ ہے. اب تک “14 ویں پانچ سالہ منصوبہ” میں معدنیات کی دریافت کا ہدف مقررہ وقت سے پہلے مکمل کر لیا گیاہے۔ ادھر چین کے قومی محکمہ ڈاک کی اطلاع کے مطابق “14 ویں پانچ سالہ منصوبے” پر نفاذ کے بعد سے ، چین کا ایکسپریس ڈلیوری کاروبار کا حجم لگاتار پانچ سالوں سے 100 بلین پیسس سے تجاوز کر گیا ہے۔ 9 جولائی تک ، چین کے ایکسپریس ڈلیوری کاروبار کا حجم اس سال 100 بلین پیسس سے تجاوز کر گیا ، جو 2024 کے مقابلے میں 35 دن آگے ہے۔ تاحال، چین میں کاؤنٹی سطح کے 1،200 سے زیادہ میل اور لاجسٹکس سروس سینٹرز اور گاؤں سطح کے 300،000 سے زیادہ مربوط اسٹیشن ہیں ، اور نسبتاً جامع دیہی ڈاک اور لاجسٹکس سسٹم تعمیر کیا گیا ہے۔

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ویانا: سائنس دانوں نے ایک حیران کن دریافت کی ہے، ایک نیا اینٹی بائیوٹک جو پچاس سال سے موجود تھا لیکن ہر کسی کی نظروں سے اوجھل تھا۔

یہ نیا مرکب ”پری میتھلینومائسن سی لیکٹون“ (Pre-methylenomycin C lactone) کہلاتا ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ یہ مشہور اینٹی بایوٹک ”میتھلینومائسن اے“ بننے کے عمل کے دوران قدرتی طور پر بنتا ہے، مگر اب تک اسے نظرانداز کیا جاتا رہا۔

یہ تحقیق یونیورسٹی آف واراِک اور موناش یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے مشترکہ طور پر کی اور اسے جرنل آف دی امریکن کیمیکل سوسائٹی (جے اےسی ایس) میں شائع کیا گیا ہے۔

یونیورسٹی آف واراِک اور موناش یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر گریگ چالس کے مطابق، ’میتھلینومائسن اے کو 50 سال قبل دریافت کیا گیا تھا۔ اگرچہ اسے کئی بار مصنوعی طور پر تیار کیا گیا، لیکن کسی نے اس کے درمیانی کیمیائی مراحل کو جانچنے کی زحمت نہیں کی۔ حیرت انگیز طور پر ہم نے دو ایسے درمیانی مرکبات شناخت کیے، جو اصل اینٹی بایوٹک سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں۔ یہ واقعی حیرت انگیز دریافت ہے۔‘

اس تحقیق کی شریک مصنفہ اور یونیورسٹی آف واراِک کی اسسٹنٹ پروفیسر،ڈاکٹر لونا الخلف نے کہا، ’سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نیا اینٹی بایوٹک اسی بیکٹیریا میں پایا گیا ہے جسے سائنس دان 1950 کی دہائی سے بطور ماڈل جاندار استعمال کرتے آرہے ہیں۔ اس جانی پہچانی مخلوق میں ایک بالکل نیا طاقتور مرکب ملنا کسی معجزے سے کم نہیں۔‘

تحقیق سے پتا چلا ہے کہ شروع میں S. coelicolor نامی بیکٹیریا ایک بہت طاقتور اینٹی بایوٹک بناتا تھا، لیکن وقت کے ساتھ اس نے اسے بدل کر ایک کمزور دوائی، میتھلینومائسن اے، میں تبدیل کر دیا، جو شاید اب بیکٹیریا کے جسم میں کسی اور کام کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق، یہ دریافت نہ صرف نئے اینٹی بایوٹکس کی تلاش میں ایک اہم پیش رفت ہے بلکہ اس بات کی یاد دہانی بھی کراتی ہے کہ پرانے تحقیقی راستوں اور نظرانداز شدہ مرکبات کا دوبارہ جائزہ لینا نئی دواؤں کے لیے نیا دروازہ کھول سکتا ہے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • ڈینگی کے خاتمے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں جائیں،میئر حیدرآباد
  • اجنبی مہمان A11pl3Z اور 2025 PN7
  • جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ
  • سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی
  • چین کی معدنی بالادستی: امریکا کو تشویش، توازن کے لیے پاکستان سے مدد طلب
  • امریکا نے چین کی معدنی بالادستی کے توازن کیلئے پاکستان سے مدد طلب کرلی
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • نایاب وولف اسپائیڈر 40 سال بعد دوبارہ برطانیہ میں دریافت
  • ہم نے مختصر دور حکومت میں وسائل کی منصفانہ تقسیم پر توجہ دی، گلبر خان
  • پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کیلئے کامیاب بولیاں موصول، ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع