صحت کے شعبہ میں بہتری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، وزیر صحت
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء)وفاقی وزیر برائے قومی صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ صحت کے شعبہ میں بہتری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، بیماریوں سے بچائو کیلئے احتیاط ضروری ہے۔ انہوں نے جمعرات کو عالمی یوم آبادی کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آبادی کا بڑھتا ہوا تناسب قومی بحران بن چکا ہے، ہر سال 61 لاکھ سے زائد افراد کا اضافہ تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن چکا ہے، پانچ سال بعد ہم آبادی کے لحاظ سے انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ شرح پیدائش پاکستان میں ہے اور آبادی میں تیزی سے اضافہ ملک کے انفراسٹرکچر کو تباہ کر رہا ہے۔(جاری ہے)
سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ تعلیم، صحت اور روزگار کا نظام بوجھ کو برداشت نہیں کر پا رہا۔
انہوں نے کہا کہ فیملی سائز کم کرنا اب قومی ترجیح ہونی چاہیے، شرح پیدائش 3.6 سے کم کر کے 2.0 پر لانا ناگزیر ہے، آبادی میں اضافے نے قومی منصوبہ بندی کو خطرے میں ڈال دیا ہے، اگر آبادی میں اضافے پر قابو نہ پایا گیا تو ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ 2کروڑ 60 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں ، آبادی زیادہ ہونے کے باعث 6 لاکھ 80ہزار اساتذہ کی ضرورت ہے جبکہ 70ہزارنئے سکول چاہئیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ان تمام مسائل کا حل آبادی کوکنٹرول کرکے کیا جاسکتا ہے،صحت کے شعبہ میں بہتری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، بحیثیت قوم ہمیں آبادی کے مسائل کوسمجھنے کی ضرورت ہے، بڑھتی ہوئی آبادی صحت کے نظام کیلئے ایک چیلنج ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں کو بیماریوں سے بچانے کے لئے اقدامات کرنے ہیں ، ان تمام مسائل کا حل آبادی کو کنٹرول کرنے میں ہے، این ایف سی ایوارڈ کے مطابق 82فیصد فنڈزصوبوں کودیئے جاتے ہیں ان کو دو حصوں میں تقسیم کیا جانا چاہئے جن میں سے 50فیصدصوبوں جبکہ 32فیصد ان صوبوں کو دیا جائے جو اپنی آبادی کوکنٹرول کرنے میں کامیاب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ’’احتیاط علاج سے بہتر ہے‘‘، بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانا ضروری ہے، ہم نے ہیلتھ کیئر کے نظام کو مضبوط بنانا ہے ، بچوں کی غذائیت پرخصوصی توجہ دی جارہی ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ ا بادی کے صحت کے
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے، پاکستان اور خصوصاً خیبرپختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیز کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں، 4 سال گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
کراچی: ڈمپر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار ایف آئی اے کا اہلکار جاں بحق
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں پر واضح کرناچاہتاہوں کہ
افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں پر تمام پاکستانیوں بشمول ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت میں مکمل اتفاق رائے موجود ہے۔
پاکستانی عوام بالخصوص خیبر پختونخواہ کے لوگ، افغان طالبان…
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کیلئے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں، افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کیلئے ہے۔
وزیرِ دفاع نے اپنا بیان میں یہ بھی کہا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا، جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔
پشاور: سی ٹی ڈی تھانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی
مزید :