فیصل آباد: تاجر کا بیٹا اغوا کے بعد قتل، 2 ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
فیصل آباد میں تاجر کے بیٹے کا اغوا کے بعد قتل کے الزام میں 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق ملزمان مقتول کے محلے دار نکلے، تاوان کے لئے 7 جولائی کو اغوا کیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان نے لاش کرائے کے مکان میں رکھی، بعد میں قریبی علاقے میں پھینک دی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کوئٹہ میں راہزنی کے واقعات میں اضافہ کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، تاجر تنظیمیں
اپنے بیان میں انجمن تاجران کے رہنماؤں نے کہا کہ کوئٹہ ڈاکوؤں اور راہزنوں کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ آئے روز نہتے شہریوں اور تاجروں کو ڈکیتی کی وارداتوں کے دوران قتل کرکے لوٹ مار جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی انجمن تاجران بلوچستان رجسٹرڈ کے صدر عبدالرحیم کاکڑ، حضرت علی اچکزئی، میر یاسین مینگل و دیگر نے تاجر اتحاد بلوچستان کے صدر سید حیدر آغا اور ساتھی قیوم کاکڑ پر ڈاکوئوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ ڈاکوؤں اور راہزنوں کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ آئے روز نہتے شہریوں اور تاجروں کو ڈکیتی کی وارداتوں کے دوران قتل کرکے لوٹ مار جاری ہے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی ہے۔ گزشتہ روز پشتون آباد اور قمبرانی روڈ، سریاب روڈ سمیت ہزارگنجی اور ملحقہ علاقوں میں تواتر کے ساتھ قتل و غارت گری اور ڈکیتی، چوری کی وارداتیں ہو رہی ہیں، جن کے تدارک کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔
اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ جوکہ امن کا گہوارہ ہوتا تھا۔ گزشتہ چند سالوں سے کوئٹہ کے امن کو نظر لگ گئی ہے اور شہر سمیت ملحقہ علاقوں قمبرانی روڈ، سریاب روڈ، پشتون آباد اور ہزارگنجی سمیت دیگر علاقوں میں صبح، شام راہزنی، چوری اور ڈکیتی سمیت قتل و غارت گری کی وارداتیں ہورہی ہیں اور ان وارداتوں میں بے گناہ شہریوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ حکومت اور پولیس کی جانب سے اس کے تدارک اور ان وارداتوں میں ملوث عناصر کو قانون کی گرفت میں لانے کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ یہ تمام واقعات پولیس اور انتظامیہ کی موجودگی اور مختلف ناکوں، چیک پوسٹوں کے باوجود ہو رہے ہیں، جو ان کی کارکردگی اور ذمہ داری پر سوالیہ نشان ہے۔
گزشتہ شب تاجر اتحاد بلوچستان کے صدر سید حیدر آغا اور قیوم کاکڑ پر قاتلانہ حملہ کرکے انہیں زخمی کیا گیا۔ جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ اگر پولیس نے ان ملزمان کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں نہیں لائی تو اس کے خلاف کوئٹہ شہر اور صوبہ بھر میں احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔ جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری آئی جی پولیس بلوچستان، ڈی آئی جی پولیس اور انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ کیونکہ کوئٹہ میں کوئی دن راہزنی، چوری ڈکیتی کی وارداتوں کے بغیر نہیں گزر رہا۔ شہریوں اور تاجروں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، پولیس اور متعلقہ انتظامیہ اور ادارے اپنی ذمہ داری نبھانے سے قاصر ہیں۔ جس کی وجہ سے عوام عدم تحفظ کا شکار ہے اور انہیں شدید تشویش لاحق ہے۔