ایک سے زائد سنگل میٹر رکھنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن، نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) لاہور سمیت ملک بھر میں ایسے صارفین جو ایک سے زائد سنگل میٹرز استعمال کر رہے ہیں، ان کے خلاف اب باضابطہ کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ پاور پلاننگ مانیٹرنگ کمپنی (PPMC) نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے لیسکو اور دیگر تقسیم کار کمپنیوں سے صارفین کا مکمل ڈیٹا اور میٹرز کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ یہ اقدام وفاقی حکومت کی ہدایت پر کیا گیا ہے تاکہ بجلی کے شعبے میں شفافیت لائی جا سکے اور قوانین کی خلاف ورزیوں کا مؤثر تدارک کیا جا سکے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو 14 جولائی تک صارفین کا ڈیٹا جمع کرانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس ڈیٹا میں صارفین کے نام، میٹرز کی تعداد، لوڈ، اور ایڈریس جیسی تفصیلات شامل ہوں گی۔ اس معلومات کی بنیاد پر حکومت یہ جائزہ لے گی کہ کن صارفین نے جان بوجھ کر ایک سے زائد سنگل میٹرز حاصل کیے ہیں تاکہ بجلی کے بلوں میں رعایت یا سبسڈی حاصل کی جا سکے۔
میٹرز کی جانچ پڑتال کے بعد ان صارفین کی نشاندہی کی جائے گی جنہوں نے اپنے لیے غیر ضروری طور پر اضافی سنگل فیز میٹرز لگوا رکھے ہیں۔ خاص طور پر وہ صارفین جنہوں نے خود کو پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں شامل کروا کر کم بل کی سہولت حاصل کی، وہ اب حکومت کی نظر میں آ چکے ہیں۔
نیپرا کے قوانین کے مطابق، پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں وہ صارفین آتے ہیں جن کا ماہانہ یونٹ استعمال 200 یا اس سے کم ہوتا ہے، اور انہیں حکومت کی جانب سے رعایت دی جاتی ہے۔ مگر بعض افراد نے اس نظام کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک ہی گھر یا جگہ پر دو یا تین میٹرز لگوا کر اپنا بل تقسیم کروایا تاکہ ہر میٹر پر یونٹ کم ظاہر ہوں اور وہ رعایت حاصل کر سکیں۔ حکومت نے اب ایسے تمام صارفین کیخلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔
پاور پلاننگ مانیٹرنگ کمپنی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی میٹر نیپرا قوانین کے تحت درست طریقے سے نصب کیا گیا ہے تو اس پر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ لیکن اگر کسی بھی صارف نے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اضافی میٹر لگوائے ہیں یا پروٹیکٹڈ کیٹیگری کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے، تو اس کے خلاف سخت قانونی ایکشن لیا جائے گا۔
یہ قدم ملک بھر میں بجلی کی منصفانہ تقسیم اور بلنگ سسٹم میں شفافیت لانے کے لیے انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ ایسے صارفین کی وجہ سے اصل حقدار افراد کو سہولیات نہیں ملتیں، اور بجلی کے شعبے میں بوجھ بڑھتا ہے۔ اس لیے اب وقت آ چکا ہے کہ اس نظام کی تطہیر کی جائے اور صرف انہی صارفین کو سبسڈی دی جائے جو واقعی اس کے اہل ہیں۔
اگر آپ بھی ان صارفین میں شامل ہیں جنہوں نے متعدد میٹرز لگوائے ہیں تو بہتر ہے کہ جلد از جلد اپنی پوزیشن واضح کریں۔ کیونکہ اب حکومت صرف اعلانات پر نہیں بلکہ عملی اقدامات پر آ چکی ہے۔ آپ کی لاپرواہی یا دھوکہ دہی آپ کے لیے نہ صرف بلوں میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے بلکہ قانونی کارروائی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
یہ وقت ہے خود احتسابی کا۔ اگر واقعی آپ ایک جائز اور قانونی صارف ہیں تو گھبرانے کی کوئی بات نہیں، لیکن اگر آپ نے کسی بھی قسم کی چالاکی سے اضافی فائدے حاصل کیے ہیں تو اب اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔
آخر میں، عوام الناس سے اپیل ہے کہ بجلی کے مسائل پر حکومت سے تعاون کریں، قوانین کی پابندی کریں اور اگر کوئی شکایت یا سوال ہو تو اپنی متعلقہ ڈسٹری بیوشن کمپنی سے رابطہ کریں۔ ملک کی توانائی کے بحران کا حل صرف حکومت کی نہیں، بلکہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: حکومت کی بجلی کے حاصل کی گیا ہے
پڑھیں:
اردن : اخوان المسلمون سے منسلک اداروں کیخلاف کریک ڈاؤن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عمان (اے پی پی) اردن میں متعلقہ سرکاری اداروں نے کالعدم جماعت ’’اخوان المسلمون‘‘ سے منسلک مالیاتی فرنٹ سمجھی جانے والی انجمنوں اور کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔ العربیہ کو یہ بات اردنی خبر رساں ایجنسی ’’پترا‘‘نے ایک با خبر ذریعے کے حوالے سے بتائی۔کمپنیوں کے نگرانِ عام نے ’’منتد تدریب وتمین المر والطفل‘‘نامی کمپنی کی خلاف ورزیوں کو اٹارنی جنرل کو بھیج دیا ہے، کیونکہ اس نے 2024کے مالیاتی گوشوارے فراہم نہیں کیے اور نہ اس کے اصل مستفیدوں کی شناخت ظاہر کی۔اسی طرح وزارتِ سماجی ترقی کی تحلیل کمیٹی نے 3 انجمنوں کا معاملہ اٹارنی جنرل کو بھجوا دیا ہے۔ ان کے نام’’جمعی الہلال الاخضر‘‘،’’جمعی العرو
الوثقی‘‘، اور ’’مبادر سواعد العطا‘‘ہیں۔ ان تینوں پر انتظامی بے ضابطگیوں اور غیر قانونی طریقے سے چندہ جمع کرنے کے الزامات ہیں۔’’جمعی زہور البراری‘‘کے خلاف قانونی چھان بین کے بعد اس کی انتظامی کمیٹی نے خود کو تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا۔دریں اثنا وزارت سماجی ترقی ایک ایسی کاروباری انجمن کی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے جس کی قیادت ایک سابق رکن پارلیمنٹ کر رہا ہے اور اس کے منتظمین کالعدم جماعت سے تعلق رکھتے ہیں۔وزارت نے عمان کے ایک علاقے میں 5 افراد کی نشان دہی کی ہے جو غیر قانونی طور پر چندہ جمع کر رہے تھے اور ان کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔تحقیقات کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ ایک شخص جو ماضی میں اخوان المسلمون سے ماہانہ تنخواہ لیتا رہا ہے، عمان میونسپلٹی میں ایک درخواست جمع کرا چکا ہے تاکہ انٹرنیٹ کے ذریعے سیٹلائٹ چینلوں کی رکنیت سے متعلق پیشہ ورانہ اجازت نامہ حاصل کر سکے۔اردنی حکام اب بھی کالعدم جماعت اخوان المسلمون کے اثاثوں کا مکمل جائزہ لے رہے ہیں، جن میں بینک اکائونٹس، نقد رقوم، اور جائدادیں شامل ہیں تاکہ ان کے بارے میں قانون کے مطابق فیصلہ کیا جا سکے۔واضح رہے کہ اردنی حکومت نے اپریل 2025میں اخوان المسلمون کو’’غیر قانونی جماعت‘‘قرار دے کر اس پر پابندی عاید کر دی تھی۔ اس کے تمام اثاثے ضبط کر لیے گئے تھے، اس کے نظریات کی ترویج یا اس سے کسی بھی قسم کا تعلق رکھنا غیر قانونی قرار دیا گیا تھا، اور اس سے وابستہ کسی بھی سرگرمی کو قانون کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے۔