چین کے دیہی علاقوں میں لاجسٹکس انڈسٹری کی تخلیقی ترقی: دیہی احیاء کا بہترین ماڈل

بیجنگ : چین میں روزانہ ترسیل کیے جانے والے 54 کروڑ کوریئر پارسلز میں سے دس کروڑ سے زائد پارسلز دیہی علاقوں کی وسیع زمینوں تک پہنچائے جاتے ہیں۔ اب چین “کوریئر + پبلک ٹرانسپورٹ”، “کوریئر + ڈاک”، “کوریئر + سپر مارکیٹ” جیسے جدید کاروباری ماڈلز کے ذریعے، دیہی معیشت کو نئی شکل دے رہا ہے۔ یہ نہ صرف چین کی دیہی ترقی کو نئی توانائی فراہم کر رہا ہے، بلکہ ترقی پذیر ممالک کے لیے شہری اور دیہی عدم توازن کے مسئلے کو حل کرنے کا ایک زندہ نمونہ بھی پیش کرتا ہے۔دیہی کوریئر خدمات میں جدت طرازی کا بنیادی مقصد دیہی علاقوں میں “کم کثافت کے مسئلے ” کو حل کرنا ہے۔ مثال کے طور پر، “ڈاک اور کوریئر کے باہمی تعاون” کے ذریعے ڈاک کے نیٹ ورک اور پرائیویٹ کوریئر کمپنیوں کے وسائل کو یکجا کیا گیا ہے، غیر مستعمل بس اسٹیشنز کو کوریئر اسٹیشنز میں تبدیل کیا گیا ہے، اور “میاں بیوی کی دکان + رشتہ داروں کی مدد” کے ماڈل کے ذریعے کم آبادی والے علاقوں میں مکمل خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔ یہ “انتظامی وسائل + مارکیٹ کی قوت” کا مرکب ماڈل چین کے دیہی علاقوں میں کم آبادی کی وجہ سے کوریئر سروس کی زیادہ لاگت کے مسئلے کو مؤثر طریقے سے حل کر رہا ہے۔”مقامی حالات کے مطابق حل، ہر جگہ کے لیے الگ حکمت عملی” چین کے ترقیاتی مسائل کو حل کرنے کا سنہری اصول رہا ہے، اور دیہی لاجسٹکس کے مسائل کو حل کرنے میں بھی اس اصول کو بہت مؤثر طریقے سے استعمال کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر، چین کے یون نان صوبے کی دا گوان کاؤنٹی کے تجربات نے کاروباری منطق کی شاندار تشکیل نو کو ظاہر کیا ہے: “90% پہاڑ، 5% پانی، اور 5% کھیت” کی جغرافیائی رکاوٹوں کے باوجود، مقامی زونگ ٹونگ اور یونڈا جیسی لاجسٹکس کمپنیوں نے ایک تھرڈ پارٹی کمپنی قائم کی ہے۔ “کوریئر سے گاہکوں کو راغب کریں، سپر مارکیٹ سے منافع کمائیں” کے ذریعے ڈاک کو سپورٹ کرنے کے ماڈل کے تحت، 42 گاؤں کے اسٹیشنز نے 100% کامیابی کی شرح حاصل کی ہے۔ ساتھ ہی، خودکار سورٹنگ لائنز کی تنصیب سے لیبر لاگت کو ایک تہائی تک کم کیا گیا ہے، اور “مسافر اور مال کی ڈاک” کے انضمام سے پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں اور بسوں کے ذریعے کوریئر پارسلز کی ترسیل کی جاتی ہے، جس سے ٹرانسپورٹ لاگت مزید کم ہوئی ہے۔ یہ “وسائل کا انضمام – لاگت میں کمی – کاروباری مفاد سے کوریئر کی مدد” کا ایک مکمل لوپ پہاڑی علاقوں میں کوریئر خدمات کے پائیدار فروغ کے لیے بہت سے معاشی امکانات فراہم کرتا ہے۔گاؤں تک کوریئر خدمات کی رسائی چین کی گاؤں کی ترقی کی حکمت عملی کے لیے کھپت اور پیداوار دونوں کو فعال کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ طلب کے حوالے سے، یہ براہ راست گاؤں کی سطح پر کھپت میں اضافہ کرتی ہے اور جغرافیائی رکاوٹوں کی وجہ سے محدود خریداری کے مسئلے کو حل کرتی ہے۔ رسد کے حوالے سے، یہ زرعی مصنوعات کے دیہی علاقوں سے باہر نکلنے کے روٹس کو بڑھانے میں مدد کرتی ہے۔ کوریئر نیٹ ورک کی دو طرفہ روانی “پہاڑی سامان کے باہر نہ نکلنے ” کی تاریخ کو بدل رہی ہے۔ جب گاؤں کی سپر مارکیٹیں لاجسٹکس سپلائی چین سے جڑ جاتی ہیں، تو دیہی علاقے صرف شہری مصنوعات کی مارکیٹ ہی نہیں رہتے، بلکہ خصوصی مصنوعات کی پیداواری بنیاد بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور دیہی مصنوعات بھی ملک کے مختلف شہروں تک پہنچتی ہیں۔ یہ “دو طرفہ چکر”صنعتی ترقی کا بنیادی نکتہ ہے۔ترقی پذیر ممالک کے لیے، چین کے تجربے سے “کارکردگی اور انصاف” کے درمیان توازن قائم کرنے کے راستے کی جدت کا پتہ چلتا ہے۔ چین کے دیہی لاجسٹکس کے “کثیر التعاون” ماڈل نے ثابت کیا ہے کہ حکومت کو تمام تر سرمایہ کاری کی ذمہ داری لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ غیر مستعمل عوامی وسائل (جیسے بس اسٹیشنز) کو فعال کر کے اور مارکیٹ کے اداروں کے باہمی تعاون کی رہنمائی کر کے، خدمات کی راہ میں رکاوٹوں کو کم کیا جا سکتا ہے۔ جب کوریئر نیٹ ورک گاؤں کی ڈاک، پبلک ٹرانسپورٹ اور ریٹیل کاروباری مراکز کے ساتھ گہرا تعاون کرتا ہے، تو یہ اکثر ایک صنعت کے دائرہ کار سے کہیں زیادہ معاشی قدر پیدا کر سکتا ہے۔ یہ “حکومتی رہنمائی + مارکیٹ آپریشن + سماجی شرکت” کا مرکب انتظامی ماڈل محض عوامی سبسڈی پر انحصار کرنے سے کہیں زیادہ پائیدار ہے۔بلاشبہ، دیہی لاجسٹکس میں گہری تبدیلی کے لیے متعدد رکاوٹوں کو عبور کرنا ہوگا، جیسے کہ نیٹ ورک کو مستحکم کرنے کے لیے ٹرمینل فیس میں اضافہ کرنا، لاجسٹکس سینٹرز کو خودکار بنانے میں سپورٹ کرنا، زرعی مصنوعات کی ترسیل کے لیے معیاری پیکجنگ، اور کولڈ چین لاجسٹکس جیسے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانا۔ جب چین کے شمال مغربی چنگھائی-تبت سطح مرتفع پر چرواہے گرمیوں میں چراگاہوں میں ہوتے ہوئے بھی کوریئر پارسلز وصول کر سکتے ہیں، اور یوننان کے دور دراز پہاڑی علاقوں کے رہائشی موبائل فون کے ذریعے زرعی سامان آرڈر کر سکتے ہیں، تو یہ چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں ظاہر کرتی ہیں کہ جب لاجسٹکس کی رگیں دیہی علاقوں کے جسم میں اتر جاتی ہیں، تو گاؤں کی ترقی کو مضبوط سپورٹ مل جاتی ہے۔عالمی سطح پر شہری اور دیہی فرق کے مسلسل بڑھنے کے پس منظر میں، چین کے دیہی لاجسٹکس اور کوریئر خدمات کے جدید تجربات ثابت کرتے ہیں کہ ترقی پذیر ممالک عالمگیر رسائی کے نیٹ ورک کی تعمیر کے ذریعے دیہی علاقوں کو ڈیجیٹل معیشت کے دور میں ترقی کے فوائد میں برابر کا شریک بنا سکتے ہیں۔ چین کے وسیع دیہی علاقوں میں لاجسٹکس انڈسٹری کی تخلیقی ترقی کے یہ مناظر ایک سادہ سچائی کی تصدیق کرتے ہیں: رسائی ترقی لاتی ہے، اور بندش زوال۔ اور لاجسٹکس کی تخلیقی ترقی شہری اور دیہی متوازن ترقی کے دروازے کو کھولنے کی سنہری چابی ہے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دیہی علاقوں میں کے دیہی علاقوں کی تخلیقی ترقی کوریئر خدمات چین کے دیہی کیا گیا ہے اور دیہی کے مسئلے کے ذریعے گاو ں کی نیٹ ورک کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

پارلیمان کے تبادلوں، مقامی خودمختای کے ماڈل سے سیکھنے کا موقع ملے گا: مریم نواز

 لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تْرک نَخباؤر نے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تْرک نَخباؤر کا پرتپاک و پر خلوص خیرمقدم کیا۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون، وویمن ایمپاورمنٹ، تعلیم، یوتھ ایکسچینج پروگرام، ماحولیات اور کلین انرجی کے منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعلی مریم نواز شریف نے جرمنی کی جانب سے حالیہ سیلاب کے دوران اظہارِ یکجہتی پر شکریہ ادا کیا۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہا کہ پنجاب کے تاریخی اور ثقافتی دل لاہور میں جرمنی کے معزز مہمانوں کا خیرمقدم کرنا میرے لیے باعث اعزاز ہے۔ وزیر اعلی مریم نواز شریف نے جرمنی کی فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کی 100 ویں سالگرہ پر مبارکباد دی اور پاکستان میں 35 سالہ خدمات کو سراہا۔ وزیراعلی مریم نواز شریف نے کہا کہ فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن نے پاکستان اور جرمنی میں جمہوریت، سماجی انصاف اور باہمی مکالمے کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔ فلڈ کے دوران اظہار ہمدردی و یکجہتی پاک جرمن دیرینہ دوستی کی عکاسی ہے۔ پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرز حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں جو ترقی و امن کی بنیاد ہیں۔ جرمن پارلیمانی رکن دِریا تْرک نَخباؤر سے ملاقات باعث مسرت ہے۔ وزیراعلی مریم نواز نے کہا کہ جرمن پارلیمانی رکن دِریا تْرک نَخباؤر کا کام شمولیتی پالیسی سازی، صنفی مساوات اور انسانی حقوق کے فروغ کی شاندار مثال ہے۔ فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کی جمہوری گورننس کے تحت قانون سازوں، نوجوان رہنماؤں اور خواتین ارکانِ اسمبلی کے لیے تربیتی ورکشاپس منعقد کرنے کی تجویز پیش کی۔ پنجاب اور جرمن پارلیمان کے تبادلوں سے وفاقی تعاون اور مقامی خودمختاری کے جرمن ماڈل سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔ پارلیمانی تعاون عوامی اعتماد اور باہمی تفہیم کا پْل ہے جو پاک جرمن تعلقات کو مضبوط بناتا ہے۔ جرمنی 1951 سے پاکستان کا قابل اعتماد ترقیاتی شراکت دار رہا ہے۔ جرمن تعاون نے پنجاب میں ماحولیات، ٹریننگ، توانائی، صحت اور خواتین کے معاشی کردار کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے نوجوانوں کی روزگاری صلاحیت میں اضافے کے لیے جرمنی کے ڈوال ووکشینل ٹریننگ ماڈل کو اپنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ پاکستان اور جرمنی کے درمیان تجارت 2024 میں 3.6 ارب امریکی ڈالر تک پہنچنا خوش آئند ہے۔ پنجاب جرمنی کی ری نیو ایبل انرجی، زرعی ٹیکنالوجی، آئی ٹی سروسز اور کاین مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے۔ تعلیم حکومت پنجاب کے اصلاحاتی ایجنڈے کا بنیادی ستون ہے۔ پنجاب نصاب کی جدت، ڈیجیٹل لرننگ اور عالمی تحقیقی روابط کے فروغ پر کام کر رہا ہے۔ دس ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ جرمن جامعات میں زیرِ تعلیم ہیں۔ خواتین کی بااختیاری پنجاب کی سماجی پالیسی کا مرکزی جزو ہے۔ ای بائیک سکیم، ہونہار سکالرشپ پروگرام اور ویمن اینکلیوز خواتین کی محفوظ اور باعزت معاشی شرکت کو یقینی بنا رہے ہیں۔ پنجاب کے تاریخی ورثے بادشاہی مسجد، لاہور قلعہ، شالامار گارڈن اور داتا دربار مشترکہ تہذیبی سرمائے کی علامت ہیں۔ ثقافتی تعاون مؤثر سفارتکاری ہے، جرمن اداروں کے ساتھ مشترکہ فن و ثقافت منصوبوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ پاکستان اور جرمنی امن، ترقی اور  انسانی وقار کی مشترکہ اقدار کے حامل ہیں۔ پارلیمانی روابط، پائیدار ترقی اور تعاون کے ذریعے پاک جرمن دوستی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ جبکہ صوبہ بھر میں وال چاکنگ پر سختی سے پابندی پر عملدرآمد یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بے ہنگم تجاوزات کو خوبصورتی میں ڈھالنے اور وال چاکنگ ختم کرکے دیواریں صاف کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے پراجیکٹ کی منظوری دے دی۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر تاریخ میں پہلی مرتبہ ہر شہر میں بیوٹیفکیشن کا شاندار اور منفرد پلان مرتب کیا گیا ہے۔ صوبہ بھر میں سرکاری اور نجی عمارتوں پر وال چاکنگ ختم کرکے دیواریں صاف کردی جائیں گی۔ پنجاب کے 39اضلاع میں ساڑھے16ارب روپے کی لاگت سے 132بیوٹیفکیشن سکیمیں مکمل کی جائیں گی۔ بیوٹیفکیشن کی 122سکیموں پر کام شروع کردیا گیا۔ لاہور، بہاولپور، ڈی جی خان، سرگودھا، گجرات، فیصل آباد اور راولپنڈی میں بیوٹیفکیشن سکیمیں اگلے جون تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کر دیا گیا ہے۔ ملتان میں نومبر، گوجرانوالہ میں دسمبر کے آخر تک سکیمیں مکمل کرنے کی مدت مقررکی گئی ہے۔ ساہیوال میں بیوٹیفکیشن کی 24سکیمیں اگلے مارچ تک مکمل کر لی جائیں گی۔ ہر شہر میں سڑکوں اور بازاروں کی اپ گریڈیشن کے ساتھ ساتھ ٹف ٹائل بھی لگائی جائیں گی۔ مرکزی بازاروں کو خوش نما اور جاذب نظر بنانے کے لئے اپ لفٹنگ اور بیوٹیفکیشن کی جائے گی۔ مختلف شہر وں میں قدیمی دروازوں، روایتی بازاروں کو ری ماڈلنگ کے ذریعے خوبصورت شکل دی جائے گی۔ وزیراعلی مریم نواز نے گلگت بلتستان کے یوم الحاق پاکستان پر مبارکباد کا پیغام دیا اور گلگت بلتستان کے عوام کو ڈوگرہ راج سے آزادی کے یوم پر مبارکباد پیش کی ہے۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ گلگت بلتستان پاکستان کی خوبصورت اور شاندار تصویر پیش کرتا ہے۔ گلگت بلتستان کے بہادر عوام ملک و قوم کا فخر ہیں۔ گلگت بلتستان کی بے مثال روایات اور شاندار ثقافت سیاحوں کو مسحور کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری کی پیشگوئی
  • سعودی خواتین کے تخلیقی جوہر اجاگر کرنے کے لیے فورم آف کریئٹیو ویمن 2025 کا آغاز
  • تحریک انصاف کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پارلیمان کے تبادلوں، مقامی خودمختای کے ماڈل سے سیکھنے کا موقع ملے گا: مریم نواز
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
  • عالمی کرپٹو انڈسٹری نے بلال بن ثاقب کی صلاحیتوں کا اعتراف کرلیا
  • نیو ماڈل سڑک شاعر اعجاز رحمانی سے منسوب کی جارہی ہے‘ محمد یوسف
  • کینوا نے نیا ڈیزائن ماڈل اور جدید اے آئی فیچرز متعارف کرا دیے
  • کینوا نے جدید اے آئی فیچرز سے لیس اپنا ڈیزائن ماڈل متعارف کرادیا
  • موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے