مشرقی کانگو کے علاقے کومانڈا میں ایک کیتھولک چرچ پر اتوار کی صبح ہونے والے حملے میں کم از کم 21 افراد جاں بحق ہوگئے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق حملہ داعش سے منسلک شدت پسند گروہ الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز (ADF) نے کیا۔

عینی شاہدین اور مقامی حکام کے مطابق حملہ رات تقریباً ایک بجے کے قریب چرچ کے اندر اور اس کے اطراف میں کیا گیا۔ شدت پسندوں نے نہ صرف لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا بلکہ متعدد گھروں اور دکانوں کو بھی آگ لگا دی۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کا غزہ میں کیتھولک چرچ پر حملہ، 2 افراد جان سے گئے، پوپ لیو کا اظہار افسوس

عینی شاہدین نے اے پی کو بتایا کہ21 سے زائد افراد کو چرچ کے اندر اور باہر فائرنگ کر کے قتل کیا گیا، جبکہ 3 جھلسی ہوئی لاشیں بھی ملی ہیں اور مزید تلاش جاری ہے۔

الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز (ADF) ایک شدت پسند گروہ ہے جو داعش سے منسلک ہے اور یوگنڈا و کانگو کی سرحدی علاقوں میں سرگرم ہے۔ یہ گروہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے عام شہریوں کو نشانہ بناتا رہا ہے۔

حکام نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا اعلان کیا ہے جبکہ علاقے میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

داعش شدت پسندی کانگو چرچ حملہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کانگو چرچ حملہ

پڑھیں:

پنجاب میں سیلاب سے 112 اموات، 47 لاکھ افراد متاثر، پی ڈی ایم اے

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مختلف حادثات میں اب تک 112 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سیلاب کے باعث کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔

رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث پنجاب بھر میں 47 لاکھ 21 ہزار افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 26 لاکھ 8 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ اضلاع میں 363 ریلیف کیمپس، 446 میڈیکل کیمپس اور 382 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 94 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکے ہیں، جبکہ بھارت میں دریائے ستلج پر واقع بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکے ہیں۔
پنجاب کے جنوبی علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ جلال پور پیروالا میں ایم فائیو موٹروے کا بڑا حصہ پانی میں بہہ جانے کے باعث ٹریفک کی روانی دوسرے روز بھی معطل رہی۔
شجاع آباد میں سیلاب سے 15 گاؤں متاثر ہوئے تاہم رابطہ سڑکیں بحال ہونے کے بعد لوگ واپس اپنے علاقوں میں جانا شروع ہو گئے ہیں۔ مظفرگڑھ میں دریائے چناب کی سطح معمول پر آ چکی ہے، مگر حالیہ سیلاب سے چار لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ سیلاب نے شیر شاہ پل کے مغربی کنارے کو بھی متاثر کیا۔
لیاقت پور میں دریائے چناب کے کنارے ہر طرف تباہی کا منظر ہے۔ پانی کی سطح میں کمی کے باوجود متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے موجود ہیں اور شدید گرمی میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
چشتیاں کے 47 گاؤں، راجن پور اور روجھان کے کچے کے علاقے، اور علی پور کے مقام پر ہیڈ پنجند کے قریب دو لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، جس کے باعث متاثرین کو مزید دشواری کا سامنا ہے۔
ادھر، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر وزراء نے علی پور کے نواح میں سیلاب سے متاثرہ چھ دیہات کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزارتی ٹیم نے بیت نوروالا، کوٹلہ اگر، کنڈرال، بیت بورارا، لاٹی اور بیٹ ملا میں ریسکیو و ریلیف کارروائی کا جائزہ لیا اور انخلا کے آپریشن کی نگرانی کی۔
اس موقع پر متاثرین میں ٹینٹ، راشن، صاف پانی اور جانوروں کے لیے چارہ بھی تقسیم کیا گیا۔ وزراء نے متاثرہ خاندانوں سے بات چیت کی اور دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ متاثرین نے مؤثر اقدامات پر وزیراعلیٰ مریم نواز اور حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کیا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • حشد الشعبی کی شامی سرحد پر فوجی مشقیں
  • بہاولنگر؛ کنویں کی صفائی کے دوران دم گھٹنے سے 3 افراد جاں بحق
  • شکارپور میں گیس چوری پکڑی گئی، غیر قانونی بجلی بنانے والا گروہ رنگے ہاتھوں گرفتار
  • افغانستان سے سرگرم دہشت گرد گروہ سب سے بڑا خطرہ، پاکستان
  • لیبیا میں ساحل کے قریب کشتی الٹ گئی، 61 افراد لاپتہ
  • ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد ہلاک
  • ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد جاں بحق
  • سیلاب
  • ملائیشیا: طوفان کے باعث تودے گرنے سے 13 افراد جاں بحق
  • پنجاب میں سیلاب سے 112 اموات، 47 لاکھ افراد متاثر، پی ڈی ایم اے