صحت کی سہولت لگژری نہیں ہر انسان کا بنیادی حق ہے ،مصطفی کمال
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2025ء)وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ وزارت صحت 24 کروڑ عوام کو صحت کی مفت سہولیات کی فراہمی کیلئے تگ و دو کر رہی ہے ، صحت کی سہولت کوئی لگژری نہیں ہر انسان کا بنیادی حق ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحت سہولت پروگرام کے جائزہ اجلاس میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے یونیورسل ہیلتھ کوریج پر دستخط کر رکھے ہیں ، پاکستان یونیورسل ہیلتھ کوریج کی سہولیات پر 2030ء سے پہلے عملدرآمد کا پابند ہے ۔
انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبوں میں صحت عامہ کی صورتحال دگر گوں ہیں ،اس وقت وفاق اور صوبے صحت پر سالانہ 1154 ارب روپے سیزائد خرچ کر رہے ہیں ،یہ رقم خرچ کرنے کے باوجود صحت کی ضروری سہولیات کا فقدان ہے ۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اتنی کثیر رقم خرچ کرنے کے باوجود عوام کا سرکاری اقدامات پر مکمل اعتماد نہیں ہے ، وزارتِ صحت ایک نئے وژن کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے ،وزارت کا بنیادی ہدف یہ ہے کہ 24 کروڑ عوام کو بلا تفریق صحت کی بنیادی سہولیات تک رسائی دی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ ایسی سہولیات جن پر عوام کو اعتماد ہو اور ایک بھی پاکستانی صحت کی سہولیات سے محروم نہ رہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت صحت نے زمینی حقائق اور موجودہ نظام کا باریک بینی سے جائزہ لیا ہے ،1154 ارب روپے سے کہیں کم بجٹ میں بہتر صحت سہولیات فراہم کی جا سکتی ہیں ،اس مقصد کے حصول کے لئے وزارت صحت نے ایک جامع اور مربوط منصوبہ تیار کیا ہے جو وزیراعظم کی منظوری کے بعد قوم کے سامنے پیش کیا جائے گا ، اس مقصد کے لئے وزارت میں سنجیدہ مشاورت کا عمل جاری ہے ۔اجلاس میں صحت سہولت پروگرام کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے وفاقی وزیر صحت کو پروگرام بارے بریفنگ دی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ صحت کی
پڑھیں:
وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء
متحدہ مجلس علماء نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ وقف محض جائیداد کا معاملہ نہیں بلکہ ایک دینی امانت اور اللہ کی راہ میں خدمت خلق کا ذریعہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم متحدہ مجلس علماء نے بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے وقف ترمیمی قانون پر عبوری حکم کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ بعض دفعات کو معطل کیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے آئینی اور مذہبی خدشات جوں کے توں برقرار ہیں، جس نے ملت کو اضطراب اور بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق متحدہ مجلس علماء نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ وقف محض جائیداد کا معاملہ نہیں بلکہ ایک دینی امانت اور اللہ کی راہ میں خدمت خلق کا ذریعہ ہے، مسلمانوں کے ان مقدس اوقاف پر ان کا حق انتظام و اختیار کمزور کرنا یا ان کی تاریخی حیثیت کو زائل کرنا ملت کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ آئین میں درج ان اصولوں کے منافی ہے جو ہر مذہبی گروہ کو اپنے دینی معاملات خود چلانے کا حق دیتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ اگرچہ عدالت نے کچھ عبوری راحت فراہم کی ہے جو ایک مثبت قدم ہے لیکن یہ اقدامات ناکافی ہیں اور بنیادی خدشات کو دور نہ کرتے، قانون کی متعدد دفعات بدستور شدید تشویش کا باعث ہیں، زیر استعمال وقف املاک کے طویل عرصے سے مسلمہ اصول کا خاتمہ صدیوں پرانی مساجد، زیارت گاہوں، قبرستانوں اور دیگر اداروں کو خطرے میں ڈال دیتا ہے جو مسلسل عوامی استعمال کے سبب وقف تسلیم کیے جاتے رہے ہیں، چاہے ان کے پاس تحریری دستاویزات موجود نہ ہوں۔ وقف نامہ کی لازمی شرط تاریخی حقائق کو نظرانداز کرتی ہے جہاں اکثر دستاویزات یا تو ضائع ہو چکی ہیں یا کبھی بنی ہی نہیں تھیں اور اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ ان جائیدادوں کی مسلمہ حیثیت چھین لی جائے گی۔اسی طرح سروے کے اختیارات کو آزاد کمشنروں سے منتقل کر کے ضلع کلکٹروں کو دینا غیرجانبداری کو متاثر کرتا ہے اور ریاستی مداخلت کو بڑھاتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ مجلس علماء سمجھتی ہے کہ یہ ترمیم دراصل اوقاف کو کمزور کرنے اور انہیں ہتھیانے کی دانستہ کوشش ہے جس کے نتیجے میں ناجائز قابضین کو قانونی جواز مل سکتا ہے اور اس سے حقیقی دینی و سماجی اداروں کو نقصان ہو گا۔ یہ اقدامات امتیازی ہیں کیونکہ کسی اور مذہبی برادری کے معاملات میں ایسی مداخلت نہیں کی جاتی۔مجلس علماء نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ جلد از جلد اس معاملے کی حتمی سماعت کرے اور مسلمانوں کے آئینی و مذہبی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے کیونکہ موجودہ صورت میں یہ قانون تشویشناک ہے اور پرانے وقف ایکٹ کو بحال کیا جانا چاہیے، حکومت کو چاہیے کہ وہ وقف کی حرمت کو پامال کرنے کے بجائے ان مقدس اوقاف کے تحفظ، بقا اور ترقی کے لئے عملی اقدامات کرے تاکہ یہ آنے والی نسلوں کے دینی و سماجی مفاد میں کام کرتے رہیں۔